اسپین سے آزادی کا حق حاصل ہو گیا ہے، کاتالان رہنما کا دعویٰ
2 اکتوبر 2017
کاتالونیا کے ریفرنڈم میں اسپین سے آزادی کے حق میں نتائج سامنے آنے کے بعد میڈرڈ اور طاقتور علاقائی حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب یورپی رہنماؤں نے یہ معاملہ مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
اشتہار
اسپین کے علاقے کاتالونیا میں اس خطے کی آزادی سے متعلق کل اتوار کو ہونے والے متنازعہ ریفرنڈم میں علاقائی حکومت کے بیانات کے مطابق قریب نوے فیصد رائے دہندگان نے کاتالونیا کی آزادی کی حمایت کی ہے۔ تاہم بارسلونا میں ایک حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی تعداد 5.3 ملین تھی، جن میں سے 50 فیصد سے بھی کم نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں
01:31
ریفرنڈم کے بعد کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے سربراہ کارلَیس پُوجےموں نے مطالبہ کیا کہ اسپین کے اس خطے کو اب ایک خود مختار ریاست بن جانا چاہیے۔ ان کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’ہمیں اپنی ایک آزاد ریاست قائم کرنے کا حق حاصل ہو گیا ہے۔‘‘ دوسری طرف ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے نے اس ریفرنڈم کو غیر مؤثر قرار دیا ہے کیونکہ اسپین کی آئینی عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
کاتالونیا میں سست رفتار اقتصادی ترقی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ کاتالونیا کے باشندوں میں یہ احساس بھی پایا جاتا ہے کہ اس ریاست کے زیادہ تر ٹیکس میڈرڈ کی مرکزی حکومت کے پاس چلے جاتے ہیں اور انہیں بعد ازاں ملک بھر کے غریب علاقوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
کاتالونیا کی آبادی 7.6 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور یوں آبادی کے لحاظ سے یہ ہسپانوی خطہ آئرلینڈ، ناروے اور فن لینڈ سے آگے ہے جبکہ اس کا رقبہ بلیجیم کے رقبے کے برابر ہے۔ یہ اسپین کے شمال مشرقی حصے میں فرانس کے ساتھ سرحدی علاقہ ہے۔ کاتالونیا اسپین کی سترہ ریاستوں میں سے ایک ہے اور اس کا دارالحکومت بارسلونا ہے۔
دریں اثناء یورپی رہنماؤں نے علاقائی اور میڈرڈ حکومت کے مابین فوری طور پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز مرکزی حکومت کی طرف سے اس ریفرنڈم کے انعقاد کے خلاف کریک ڈاؤن میں نو سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس بارے میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے ایسی پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے فریقین سے پرامن رہنے اور معاملات مذاکرات سے حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا یہ بیان ان دیگر یورپی رہنماؤں کی تائید میں آیا ہے، جو پہلے ہی اس حوالے سے مذاکرات پر زور دے چکے ہیں۔
برطانوی وزیر خزانہ فیلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ اسپین کے علاقے کاتالونیا کی آزادی سے متعلق اتوار کے روز ہونے والا متنازعہ ریفرنڈم اسپین کا داخلی معاملہ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا اس ریفرنڈم کے انعقاد کے دوران اتوار یکم اکتوبر کو پیش آنے والے بدامنی کے واقعات کے پیش نظر میڈرڈ حکومت اور بارسلونا میں کاتالونیا کی علاقائی حکومت دونوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ فیلپ ہیمنڈ نے پیر کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ جہاں کہیں بھی آئینی معاملات سر اٹھائیں، انہیں آئینی طریقے سے ہی حل کیا جانا چاہیے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔