اسپین میں حنوط شدہ نایاب جانوروں کی بڑی تعداد برآمد
11 اپریل 2022
اسپین کے حکام نے ویلنسیا کے ایک گودام میں سے حنوط شدہ جانوروں کی ایک بڑی کھیپ برآمد کر لی ہے۔ قبضے میں لیے گئے ان جانوروں میں 400 سے زیادہ ایسی اقسام کے حنوط شدہ جانور شامل ہیں جو ناپیدگی کے خطرے سے دو چار ہیں۔
اشتہار
یہ حنوط شدہ جانور اسپین کی جانور حنوط کرنے کی سب سے بڑی منڈی سے قبضے میں لیے گئے۔ ان میں 1,000 سے زائد جانور شامل ہیں جنہیں غیر قانونی طور پر اسمگل کیا جانا تھا۔ اسپین کی پولیس کے مطابق اتوار 10 اپریل کو بیٹیرا ویلنسیا میں موجود اس 50 ہزار مربع میٹر کے گودام سے گینڈے، ہاتھی اور برفانی ریچھ تک کی بھری ہوئی کھالیں برآمد ہوئی ہیں۔
400 سے زائد نایاب جانوروں کی کھالیں شامل
ان 1090حنوط شدہ جانوروں میں 400 سے زائد ایسے جانوروں کی اقسام بھی موجود ہیں جو بقا کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان میں افریقہ کا سیدھے سینگھوں والا بارہ سنگھا، صحرائے صحارا کا سفید ہرن اور بنگال ٹائیگر شامل ہیں جو پہلے ہی ناپید ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کئی قیمتی اقسام کے حنوط شدہ جانور ملے ہیں۔
پولیس کے مطابق جانوروں کی ان بھری ہوئی کھالوں کی کھیپ کے مالک سے جو ایک نامور کاروباری شخصیت بھی ہیں، اسمگلنگ اور ماحولیاتی ضوابط کی خلاف ورزی پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ایک ہسپانوی اخبار لاس پرونشیاس کے مطابق، اس کاروباری شخص کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان میں سے زیادہ تر جانور اپنے والد سے وراثت میں ملے تھے۔ اس کاروباری شخصیت کی گرفتاری کو ابھی تک عمل میں نہیں لایا گیا تاہم اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں کہ جانور کہاں سے آئے تھے۔
سانپوں کا چمڑا کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟
سانپ دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک جانوروں میں سے ایک ہے لیکن انڈونیشیا کی یہ تصاویر دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ انسان اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ دیکھیے سانپوں کے چمڑے سے اشیاء کیسے تیار کی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
فیکٹریاں
انڈونیشیا میں درجنوں ایسی فیکٹریاں ہیں، جہاں سانپوں کا چمڑا تیار کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھروں پر بھی یہی منافع بخش کام کیا کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گلیمرس
پوری دنیا اور خاص طور پر مغربی ممالک کے امراء اس چمڑے سے بنے بیگ، جیکٹیں اور جوتے بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔ انہیں گلیمر کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
کام کے حالات
جن فیکٹریوں میں یہ چمڑا تیار ہوتا ہے، وہاں کا نظارہ تاہم بالکل بھی گلیمرس نہیں ہے۔ سانپوں کے گوشت اور چمڑے کی مخصوص بو ہر طرف پھیلی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
انڈونیشیا سرفہرست
انڈونیشیا سانپ کے چمڑے کو برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ فیکڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ سانپوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی جانی چاہیے، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
مانگ بڑھتی ہوئی
سانپ کے چمڑے کی مانگ کے مد نظر انڈونیشیا میں بڑے پیمانے پر ان کا شکار کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کی قربانی
یہاں ہر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں سانپ مارے جاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ چمڑا حاصل ہو اور اس سے زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
چمڑا تیار کرنے کا طریقہ
سانپوں کو مار کر پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ کھال نرم ہونے کے بعد اتار لی جاتی ہے اور خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھ دی جاتی ہے۔ کئی بار انہیں بڑے تندور میں بھی رکھ کر خشک کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
بے بس سانپ
کھال اتارنے کے بعد اس میں لوہے کا ایک راڈ ڈال دیا جاتا ہے تاکہ ان کی جلد کو مناسب طریقے سے پھیلایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق سانپوں کی کھال حاصل کرنے کے لیے ان سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
منافع بخش کاروبار
سانپوں کے چمڑے سے بنی چیزیں مغربی ممالک میں تین تین لاکھ روپے تک بکتی ہیں لیکن انڈونشیا میں سانپ کے چمڑے سے بنی فی کس چیز کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
گوشت اور انتڑیاں
سانپوں کا گوشت اور انتڑیاں بھی فروخت کر دی جاتی ہیں۔ جاپان اور چین میں سانپ کے گوشت کو پسند کیا جاتا جبکہ انتڑیوں کو ادویات سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔