اسپین میں دس سالہ لڑکی ماں بن گئی
3 نومبر 2010جنوبی اسپین میں ایک دس سالہ لڑکی نے بچے کو جنم دے کر ذرائع ابلاغ میں خاصی جگہ حاصل کر لی ہے۔ اس کی وجہ یورپی ملکوں میں کم عمر لڑکیوں کے ماں بننے کا رویہ ہے۔ یورپ اور امریکہ سمیت دوسرے ملکوں میں اس رجحان کے خاتمے کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر کم عمر لڑکیوں میں اس کے منفی اثرات کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ امریکہ کے سن 2008 کے الیکشن میں نائب صدارت کی امیدوار سیرہ پیلن کی بیٹی برسٹل پیلن بھی ٹین ایج میں ماں بننے کے بعد اب اس رجحان کے خلاف مہم اور اس موضوع پر خصوصی سیمیناروں میں شرکت کرتی پھر رہی ہیں۔ برسٹل پیلن سترہ سال کی عمر میں حاملہ ہو گئی تھی۔
جنوبی اسپین میں بچے کو جنم دینے والی دس سالہ لڑکی کا تعلق ایک اور یورپی ملک رومانیہ سے ہے۔ حکام کے مطابق یہ لڑکی جب رومانیہ سے آئی تھی تو وہ حاملہ تھی۔ اب شہر کی انتظامیہ اور طبی عملہ اس بات پر پریشان ہیں کہ دس سال کی لڑکی کس طرح اس نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال کرے گی۔ اس کا پارٹنر بھی ایک کم سن لڑکا ہے۔ سردست لڑکی کے خاندان نے بچے کو اپنی حفاظت میں لے لیا ہے۔ دس سالہ ماں کی والدہ نے ہسپتال کے حکام کو بتایا کہ ان کے ملک رومانیہ میں اس عمر میں لڑکیوں کا ماں بننا ایک معمول کی بات ہے۔
اس زچگی کے بعد ہسپانوی حکام نے ایک بارپھر کم عمر اور ٹین ایج لڑکیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جسمانی اعتبار سے افزائش کے عمل سے گزر رہی ہوتی ہیں اور اس اعتبار سے ان کے اندر حمل ٹھہرنے کا چانس بہت زیادہ ہوتا ہے۔ طبی محققین کے مطابق کم عمر ماؤں کے بچوں کی طبی عمر بھی زیادہ نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
دس سالہ ماں کی بچی کی ولادت جنوبی اسپین کے شہر Jerez de la Frontera میں ہوئی اور اس کی تصدیق اندلس صوبے کے سماجی امور کی وزیر Micaela Navarro نے کر دی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سن 2008 میں اندلس میں پندرہ سال سے کم عمر مائیں بننے والی لڑکیوں کی تعداد اڑتالیس تھی۔ تمام اسپین میں سالانہ بنیاد پر اوسطً پونے دو سو کے قریب کم عمر لڑکیاں مائیں بن جاتی ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ