اسپین میں ’کرسی چور‘ مجرموں کے گروہ کے سات ارکان گرفتار
23 اکتوبر 2025
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے جمعرات 23 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ بدھ 22 اکتوبر کو نیشنل پولیس نے پیشہ ور مجرموں کے ایک ایسے گروہ ےکے سات ارکان کو گرفتار کر لیا، جو مختلف ریستورانوں کے باہر سے 1,100 سے زائد کرسیاں چرا چکا تھا۔
اسپین میں سیاحوں کی آمد کا نیا سالانہ ریکارڈ، چورانوے ملین
پولیس نے بتایا کہ یہ مشتبہ ملزم کئی مہینوں سے ایسا کر رہے تھے، مگر اگست اور ستمبر کے گزشتہ دو ماہ کے دوران ان کی ان مجرمانہ سرگرمیوں میں بہت تیزی آ گئی تھی۔
جرائم کا ارتکاب میڈرڈ اور نواحی شہر میں
اس گروہ کے ارکان ملکی دارالحکومت میڈرڈ اور اس کے ایک مضافاتی بلدیاتی علاقے میں مختلف ریستورانوں اور بارز کے باہر سے گاہکوں کے بیٹھنے کے جگہوں کر رکھی گئی کرسیاں چراتے تھے۔
ہسپانوی نیشنل پولیس کے مطابق ان گرفتار شدہ ملزمان میں سے چھ مرد ہیں اور ایک خاتون۔ یہ مشتبہ ملزمان رات کے وقت ریستورانوں اور بارز کے باہر رکھی ہوئی کرسیاں چراتے تھے۔
حد سے زیادہ سیاحت، رہنے کو جگہ نہیں
انہوں نے یہ کرسیاں میڈرڈ اور اس کے ایک چھوٹے سے نواحی شہر تالاویرا دے لا رائنا میں کم از کم 18 مختلف ریستورانوں اور شراب خانوں کے بایر سے چرائیں۔
سبھی گرفتار شدگان کو اب اپنے خلاف دوہرے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا ہو گا، ایک الزام چوری کا اور دوسرا ایک مجرمانہ تنظیم کی رکنیت کا الزام۔
مسروقہ کرسیوں کی فروخت اسپین، مراکش اور رومانیہ میں
ہسپانوی پولیس کے مطابق اس گروہ کی مجرمانہ کارروائیوں سے متاثرہ ریستورانوں اور شراب خانوں کے مالکان کو چوری شدہ فرنیچر کی مد میں تقریباﹰ 60 ہزار یورو (69 ہزار امریکی ڈالر) کا نقصان ہوا۔
یہ ملزمان چوری شدہ کرسیاں بعد میں یا تو اسپین میں ہی کسی دوسرے شہر لے جا کر یا پھر مراکش اور رومانیہ لے جا کر بیچ دیا کرتے تھے۔
اسپین میں، جہاں جانے والے غیر ملکی سیاحوں کی سالانہ تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، بہت سے ریستورانوں اور شراب خانوں کے مالکان رات کے وقت اپنی باہر رکھی گئی میزیں اور کرسیاں وہیں چھوڑ دیتے ہیں۔
یہ کرسیاں زیادہ تر پلاسٹک یا دھات کی بنی ہوتی ہیں جنہیں ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر انہیں کسی فولادی زنجیر یا تار کے ساتھ تالہ لگا دیا جاتا ہے۔
مالکان کی خوش اعتمادی کا یہی پہلو گرفتار کیے گئے 'کرسی چوروں‘ کے کام کو آسان بنا دیتا تھا۔