اسپین میں پگھلا دینے والی گرمی: آگ کے شعلے، پیاس، بے ہوشی
16 جولائی 2022
جنوبی یورپی ملک اسپین کو اس وقت پگھلا دینے والی گرمی کی ایسی لہر کا سامنا ہے، جیسی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ ہر طرف آگ اگلتا سورج، جگہ جگہ جنگلات سے اٹھتے شعلے اور عام شہری جو پیاس سے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔
اشتہار
جزیرہ نما آئبیریا کے بڑے ملک اسپین کو زیادہ تر ماحولیاتی تبدیلیوں، خشک سالی اور انتہائی کم بارشوں کے نتیجے میں موجودہ موسم گرما کے عروج پر ان دنوں اتنی زیادہ گرمی کا سامنا ہے کہ وہاں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
اسپین کے مختلف حصوں میں اس وقت گرمی کی لہر اتنی شدید ہے کہ وہاں بے شمار مقامات پر جنگلوں میں آگ لگ چکی ہے اور خشک سالی بھی پہلے ہی سے اتنی ہے کہ اس ملک کو اس کا ماضی میں کبھی تجربہ ہی نہیں ہوا تھا۔ ایسے میں جنگلوں میں لگی آگ بجھانے میں مصروف کارکنوں بھی اپنی توانائی کی آخری حدوں پر پہنچ چکے ہیں۔
محض چند مثالیں
اسپین اس وقت اپنے ہاں شدید گرمی کی لہر سے نمٹنے کے لیے کیا کچھ کر رہا ہے، اس کا اندازہ چند ایسی مثالوں سے لگایا جا سکتا ہے، جن کا یہاں بیسیوں مثالوں میں سے صرف چند کے طور پر ہی ذکر کیا جا سکتا ہے۔
میڈرڈ سے جنوب مغرب کی طرف موٹر گاڑی کے ذریعے چند گھنٹے کی مسافت پر واقع صوبے ایکسٹرے مادورا میں کاساس دے میراویتے نامی علاقے میں صبح سویرے درجنوں مقامی باشندوں کو ریڈ کراس کے کارکنوں کی مدد سے اس لیے ان کے گھروں سے دور محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا کہ وہاں لگنے والی جنگلاتی آگ مقامی آبادی کے گھروں کے قریب تک پہنچ گئی تھی۔
ایسے 66 مقامی باشندے جب وہاں سے رخصت ہو رہے تھے تو وہ دیکھ سکتے تھے کہ جنگلاتی آگ کے شعلے ان کے گاؤں اور گھروں کے بہت قریب پہنچ چکے تھے۔ وہاں آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے کارکن گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل مصروف ہیں۔ اس علاقے میں جنگلاتی آگ کم از کم بھی چار ہزار ہیکٹر رقبے کو راکھ بنا چکی ہے۔
اشتہار
پورا ہفتہ ہی بہت صبر آزما
اسی طرح لادریار کے علاقے میں بھی سینکڑوں باشندوں کو اپنے گھروں سے رخصت ہونا پڑا۔ ہسپانوی ریڈ کراس میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر موجودہ موسمی حالات کے متاثرین کی مدد کرنے والوں میں وکٹور ڈومینگیز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے لادریار سے مقامی آبادی کے انخلا میں بھی حصہ لیا۔
وکٹور ڈومینگیز نے ڈی دبلیو کے بتایا، ''ہمارے لیے یہ پورا ہفتہ ہی بہت پیچیدہ، صبر آزما اور تھکا دینے والا ہے۔ درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہوتا اور ہوا کا رخ مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ فائر بریگیڈ کارکن اپنی ہر وہ کوشش کر رہے ہیں جو ان کے بس میں ہے۔‘‘
ہسپانوی صوبے ایکسٹرے مادورا میں کئی مقامات پر امدادی کاموں میں حصہ لینے والے وکٹور ڈومینگیز نے بتایا، ''کبھی کبھی ہم خود کو بہت بے بس محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے کہ ہم موسم اور اس کی شدت پر تو اثر انداز ہو نہیں سکتے۔ موسم بدلے تو ہی جنگلات میں لگی آگ قابو میں لائی جا سکتی ہے۔ ورنہ ہوا کا رخ بدلتے رہتے کے باعث آپ کے لیے آگ پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔‘‘
شدید گرمی کی دوسری طویل لہر
اسپین کو اس وقت شدید گرمی کی جس طویل لہر کا سامنا ہے، وہ اپنی نوعیت کی دوسری لہر ہے اور 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کے ساتھ کئی دن بلکہ ایک ہفتے تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔ شدید گرمی کی ایسی پہلی طویل لہر گزشتہ ماہ جون میں آئی تھی۔ اس کی وجہ سے بھی بہت سے مقامات ہر جنگلوں میں آگ لگ گئی تھی۔
جنوبی یورپی ملک اسپین یورپی یونین کا رکن بھی ہے اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ بھی۔ لیکن وہاں پر گزشتہ چند برسوں سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے موسم، خاص طور پر موسم گرما اتنا شدید رہنے لگا ہے کہ اس ملک پر موسمیاتی طور پر تقریباﹰ شمالی افریقہ کی کوئی ریاست ہونے کا شبہ ہوتا ہے۔
یہ موسم گرما کی شدت میں اسی مسلسل اضافےکا نتیجہ ہے کہ اسپین میں بہت زیادہ گرمی اب ہر سال کم از کم بھی 1300 شہریوں کی جان لے لیتی ہے۔
یورپ کے سب سے زیادہ دھوپ والے شہر کہاں کہاں
موسم گرما میں سورج تو ہر جگہ ہی جلوہ افروز ہوتا ہے لیکن بہت سے ممالک میں سورج کی روشنی دکھائی دینا معمول کی بات نہیں ہوتا۔ اسی لیے اس پکچر گیلری کےذریعے ہم آپ کو یورپ کے سب سے زیادہ دھوپ والے دس شہروں کی سیر کرارہے ہیں۔
تصویر: Kian Lem/Unsplash/Holidu
غرناطہ: اسپین
غرناطہ کے صوبے اندُلس کے پہاڑی سلسلے سیرا نیواڈا کے دامن میں واقع یہ ہسپانوی شہر براعظم یورپ کے سب سے زیادہ دھوپ والے شہروں میں سے ایک ہے۔ یہاں ماہانہ اوسطاً 341 گھنٹے دھوپ رہتی ہے۔ یہاں قائم الحمرا پیلس اس خطے کی اسلامی تاریخ کے تعمیراتی شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے اور سب سے زیادہ دیکھی جانے والی یادگار مانا جاتا ہے۔
تصویر: Peter Schickert/picture alliance
لا پالما، جزائر کیناری: اسپین
گرینڈ کیناریا کے جزیرے پر واقع سب سے بڑا شہر لا پالما بھی مہینے میں اوسطاً 341 گھنٹے سورج کی روشنی سے چمکتا رہتا ہے۔ اس کا ساحل پورپ کے دلکش ترین ساحلوں میں سے ایک ہے۔ یہاں کا ایک قدیم شہر Vegueta دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور لا کانتیرا بیچ )تصویر( پر گزارا گیا ایک دن بھی عمر بھر یاد رہتا ہے۔
تصویر: David Herraez Calzada/Zoonar/picture alliance
نیس: فرانس
یہاں سال بھر آب و ہوا معتدل اور ماہانہ 342 گھنٹے دھوپ رہتی ہے۔ تعطیلات کے لیے فرانس کے پسندیدہ شہروں میں سے ایک، نیس طویل عرصے سے سورج کی روشنی اور حدت سے لطف اندوز ہونے والوں میں نہایت مقبول ہے۔ خوبصورت فن تعمیر، ساحل سمندر اور یہاں کا سالانہ نیس جاز فیسٹیول دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہر سال جولائی میں شہر کا ماسینا اسکوائر نامی علاقہ مختلف کنسرٹس کا مرکز بن جاتا ہے۔
تصویر: Global Travel Images/picture alliance
ویلینسیا: اسپین
مقصد اگر ساحل سمندر اور شہری زندگی کے امتزاج والی تعطیلات ہوں، تو ہسپانوی شہر ویلینسیا مثالی حیثیت کا حامل ہے۔ یہاں کی ایک خاص ڈش پائیلا ہے، جو خاص طور پر ایل کارمین کے علاقے کے بہت سے ریستورانوں میں دستیاب ہوتی ہے۔ اس علاقے میں قائم سان نیکولاس چرچ اور موسن سوریل مارکیٹ انتہائی متاثر کن ہیں۔
یہ سسلی کا تیسرا بڑا اور اس اطالوی جزیرے کا سب سے زیادہ دھوپ والا شہر ہے۔ یہاں ماہانہ اوسطاً 345 گھنٹے تیز دھوپ رہتی ہے۔ یہ شہر بھی تاریخ سے بھرپور ہے۔ گزشتہ صدیوں کے دوران متعدد بڑے زلزلوں نے اس بندرگاہی شہر پر گہرے نشانات چھوڑے ہیں۔ یہ مین لینڈ اٹلی کے پار واقع ہے۔ 1908ء کے بدترین زلزلے کے باوجود بارہویں صدی کا ایک کلیسا آج بھی ایک پرکشش مقام ہے۔
تصویر: robertharding/picture alliance
مالاگا: اسپین
ہر ماہ اوسطاً 345 گھنٹے سورج کی روشنی میں چمکتا رہنے والا جنوبی اسپین کا یہ علاقہ چھٹیاں گزارنے کے لیے بہترین ہے۔ یہ پرکشش ثقافتی مقامات، گرجا گھروں اور عجائب گھروں کا مرکز ہے اور معروف مصور پابلو پکاسو کی جائے پیدائش بھی۔ یہاں پانچ ہزار ہیکٹر پر پھیلا ہوا قدرتی پارک، یہاں کا ساحل اور ہائیکنگ کے لیے مشہور مونٹ دے مالاگا سیاحوں کے لیے بہت ہی پرکشش ہیں۔
یورپ کا تیسرا سب سے زیادہ دھوپ والا یہ شہر ہر ماہ اوسطاً 346 گھنٹے سورج کی روشنی میں چمکتا رہتا ہے۔ یہ اسپین کے مشرقی ساحل کوسٹا کالیدا پر واقع ہے۔ مُورسیا کے آس پاس کا علاقہ اپنے تفریحی اور سینیٹوریم مقامات کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں پانی کے بہت سے گرم چشمے بھی پائے جاتے ہیں۔
تصویر: Aleksandrs Tihonovs/Zoonar/picture alliance
کاتانیا: اٹلی
اطالوی جزیرے سسلی کے مشرقی ساحل پر واقع بندرگاہی شہر کاتانیا یورپ کا دوسرا سب سے زیادہ دھوپ والا شہر ہے، جہاں ہر ماہ اوسطاﹰ 347 گھنٹے دھوپ رہتی ہے۔ شہر کے مرکز میں واقع پیازا ڈیل دُواومو کی عمارات باروک طرز تعمیرکا شاہکار ہیں اور یہ علاقہ یونیسکو کے تسلیم کردہ عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔ .
تصویر: imageBROKER/picture alliance
آلےکانتے: اسپین
یورپ کا سب سے زیادہ دھوپ والا شہر: صوبے آلےکانتے میں کوسٹا بلانکا کی ساحلی پٹی پر ماہانہ 349 گھنٹے دھوپ رہتی ہے۔ تاہم سورج کی کرنوں کے علاوہ یہاں کی تاریخی عمارات سے سجے دلکش شہر کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت کچھ اس علاقے کی کشش کی وجہ ہے۔ یہاں کی چاولوں کی ایک ڈش بہت ہی مقبول ہے۔
تصویر: Markus Mainka/picture alliance
طریقہ کار
یورپ کے سب سے زیادہ دھوپ والے شہروں کی اس درجہ بندی کے لیے انٹرنیٹ سرچ انجن ’ہولیڈُو‘ کو استعمال کیا گیا۔ یہ سرچ انجن بین الاقوامی سطح پر موسم کی پیش گوئی کرنے والی ویب سائٹ ورلڈ ویدر آن لائن کا ڈیٹا استعمال کرتی ہے۔ ’ہولیڈُو‘ نے 2009ء سے 2021ء کے دوران یورپ کے 300 سب سے زیادہ گنجان آباد شہروں میں سورج کی روشنی والے گھنٹوں کی ماہانہ اوسط تعداد کا حساب لگایا تھا۔
10 تصاویر1 | 10
مغربی یورپ میں بھیڑیوں کی آخری محفوظ پناہ گاہ بھی متاثر
اسپین میں پگھلا دینے والی گرمی کی لہر نے سیرا دے لا کُولیبرا نامی محفوظ قدرتی علاقے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ وہاں 30 ہزار ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات آتش زدگی کی وجہ سےتباہ ہو چکے ہیں۔
اس محفوط قدرتی علاقے کا شدید گرمی کی وجہ سے اتنا نقصان اس لیے بھی ناقابل تلافی اور انتہائی افسوس ناک ہے کہ مجموعی طور پر یہ علاقہ اپنے زرعی شعبے اور پرکشش سیاحتی مقامات کے لیے بھی بہت مشہور ہے مگر اس خطے کی منفرد اہمیت کا ایک سبب اور بھی ہے۔
سیرا دے لا کُولیبرا میں ہی پورے مغربی یورپ میں بھیڑیوں کی آخری محفوظ قدرتی پناہ گاہ بھی ہے۔ لیکن اب وہاں ہزاروں ہیکٹر قدرتی رقبہ راکھ ہو چکا ہے۔
م م / ش ح (نیکول ریس، میڈرڈ)
کیلی فورنیا کی خوفناک جنگلاتی آگ
کیلی فورنیا کی خوفناک جنگلاتی آگ میں تیز ہوا سے شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس آگ کی لپیٹ میں مزید علاقہ آ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
آگ کے شعلے اور امریکی جھنڈا
کیلیفورنیا کے مختلف علاقوں میں لگی شدید جنگلاتی آگ ہر شے کو جلاتی جا رہی ہے۔ متاثرہ اورو وِل کے علاقے میں ایک عالیشان مکان پر نصب جھنڈے کو جل کر خاک ہونے سے بچانے میں فائر فائٹرز مصروف ہیں۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
آگ کے انتہائی بلند شعلے
کیلیفورنیا کے جن علاقوں کے گھنے جنگلات آگ کی لیپٹ میں ہیں، وہ کئی سو ایکڑ پر پھیلا ہوا علاقہ ہے۔ ان میں بلند قامت جلتے درختوں سے اٹھنے والے اونچے شعلے دور سے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/R. Pedroncelli
پورا چاند اور آگ کے شعلے
جنگلوں میں لگی آگ سے اٹھنے والے دھوئیں نے چودہویں کے چاند کو بھی گہنا کر رکھ دیا ہے۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واضح طور پر آگ کے دھوئیں نے پورے چاند کی روشنی کو مدھم کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/M.Eliason
آگ کی لپیٹ، جو آیا وہ جل گیا
جنگلاتی آگ نے مکانات کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردونوش کے اسٹورز کو بھی جلا کر خاکستر کر دیا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ پچھتر ہزار افراد جلتے درختوں اور انگاروں کے بیچ سے گزرتے ہوئے محفوظ علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
خصوصی یونیفارم کے حامل فائر فائٹرز
جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کے لیے خصوصی وردیاں فراہم کی گئی ہیں۔ گہرے دھوئیں سے محفوظ رکھنے والے ماسک بھی وردی کا حصہ ہیں۔ اناہائیم کے علاقے میں لگی آگ میں سے گزرتا ہوا فائر فائٹر
تصویر: picture-alliance/Zuma/J. Gritchen
آگ بجھانے کے لیے فضائی کوششیں
تقریباً تین سو کلومیٹر کے رقبے کے اندر ایک درجن مقامات پر لگی ہوئی جنگلاتی آگ کو قابو کرنے کے لیے زمینی فائر فائٹرز کے ساتھ فضا سے بھی ہوائی جہازوں کے ذریعے آگ بجھانے والا مواد اور پانی پھینکا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Blake
کاروں کے شیشے اور ایلومینیم وہیل بھی پگھل گئے
اس آگ کی زد میں آ کر پندرہ سو سے زائد مکانات کو آگ نے جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ آگ سے پیدا ہونے والی شدید حدت سے فاؤنٹین کلوو نامی علاقے کے مکانوں میں کھڑی موٹر کاروں کی باڈیز، کھڑکیوں میں نصب شیشے اور ٹائروں کے اندر ایلومینیم کے پہیے بھی پگھل کر رہ گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Sullivan
آگ سے دس ہلاک اور کئی زخمی
آگ کی لیپٹ میں آ کر کم از کم دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک سو کے قریب زخمیوں میں کئی افراد کے نظام تنفس گہرے دھوئیں میں سانس لینے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ کئی دوسرے جھلسے ہوئے ہیں۔ ان زخمیوں کا علاج سانتا روزا کے سینٹ جوزف ہسپتال میں جاری ہے۔ آگ بجھانے کے ساتھ ساتھ زخمی افراد کی تلاش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/J. Chiu
فائر فائٹرز کی اضافی تعداد
کیلیفورنیا کے ریاستی حکام نے جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں کے فائر فائٹرز کو بھی آگ بجھانے والے عملے کے ساتھ تعینات کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Golub
گہرا دھواں دور سے دکھائی دیتا ہے
آگ تقریباً دو سو میل یا تین سو کلومیٹر کے دائرے میں واقع وسیع جنگلاتی رقبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ آگ کے شعلوں سے اٹھنے والا دھواں تقریباً ایک سو کلومیٹر کی دوری پر واقع سان فرانسسکو تک پہنچ چکا ہے۔
تصویر: Reuters/Santa Barbara County Fire Department/M. Eliason