ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ گیارہ نومبر بروز ہفتہ کیے گئے ریسکیو آپریشنز کے دوران عورتوں اور بچوں سمیت ڈھائی سو تارکین وطن کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
اشتہار
مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے اسپین تک کا سفر انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے دوران یونان اور اٹلی پہنچنے کے سمندری راستوں پر سختی کے بعد اسپین کی جانب مہاجرت کے رجحانات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ مغربی بحیرہ روم کے انہی خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے ڈھائی سو سے زائد تارکین وطن کو کھلے سمندری پانیوں سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
ہفتہ گیارہ نومبر کے روز کی جانے والی ان امدادی کارروائیوں کے بارے میں اسپین کی ’میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی‘ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں بتایا گیا، ’’ہم نے بحیرہ البوران میں کی گئی امدادی کارروائیوں میں پانچ خستہ حال کشتیوں پر سوار 251 افراد کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا۔‘‘ ریسکیو کیے گئے افراد کی شناخت اور قومیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
جب ہسپانوی ساحل پر اچانک مہاجرین سے لدی کشتی آ پہنچی
01:07
رواں برس آٹھ نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق ان سمندری راستوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار سے زائد رہی ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
لیبیا کے ساحلی محافظوں کی جانب سے سختی اور لیبیا میں درپیش خطرات کے باعث حالیہ مہینوں کے دوران زیادہ تر افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن لیبیا کی بجائے مراکش کا رخ کر رہے ہیں۔ مراکش کے ساحلوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن وسطی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے بجائے مغربی بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس نئے رجحان کے باوجود رواں برس بھی اب تک اٹلی کا رخ کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد اسپین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اس برس اب تک ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن سمندری راستوں کے ذریعے مختلف یورپی ممالک کے ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب کہ ایسی کوششوں کے دوران قریب تین ہزار انسان سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو گئے۔
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کس یورپی ملک نے غیر قانونی طور پر مقیم کتنے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور کتنے پاکستانی شہری اس ملک سے چلے گئے؟ اس بارے میں یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار:
تصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene
برطانیہ
یورپی ملک برطانیہ سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قریب چالیس ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر مقیم تھے جنہیں انتظامی یا عدالتی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ستائیس ہزار سے زائد پاکستانی برطانیہ چھوڑ کر واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
یونان
یورپی یونین کی بیرونی سرحد پر واقع ملک یونان سے پچھلے پانچ برسوں میں تینتالیس ہزار پاکستانی شہری ایسے تھے جنہیں یونان میں قیام کی قانونی اجازت نہیں تھی اور انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں سولہ ہزار سات سو پاکستانی یونان چھوڑ کر گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Lafabregue
فرانس
فرانس نے جنوری سن 2012 اور دسمبر 2016 کے درمیان غیر قانونی طور پر وہاں موجود ساڑھے گیارہ ہزار پاکستانیوں کو فرانس سے چلے جانے کا حکم دیا۔ اس عرصے میں تاہم 2650 پاکستانی شہری فرانس چھوڑ کر گئے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak
سپین
اسی دورانیے میں اسپین میں حکام یا عدالتوں نے جن پاکستانی باشندوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ان کی تعداد پونے آٹھ ہزار بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ان پانچ برسوں میں ساڑھے چھ سو پاکستانی اسپین سے واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک چلے گئے۔
تصویر: dapd
بیلجیئم
بیلجیئم میں حکام نے ان پانچ برسوں میں قریب ساڑھے پانچ ہزار ایسے پاکستانیوں کو اپنی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا، جنہیں بلیجیم میں قانونی طور پر قیام کی اجازت نہیں تھی۔ اس عرصے میں ملک سے چلے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 765 رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
جرمنی
سن 2012 میں جرمنی میں محض پونے چار سو پاکستانی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر ملک جرمنی سے جانا تھا تاہم سن 2016 میں ایسے افراد کی تعداد چوبیس سو تھی اور ان پانچ برسوں میں مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دورانیے میں 1050 پاکستانی باشندے عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت جرمنی سے چلے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
آسٹریا
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران آسٹریا سے مجموعی طور پر 3220 پاکستانی باشندوں کو ملکی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا اور اس دوران 535 پاکستانی آسٹریا چھوڑ گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer
ہنگری
ہنگری نے بھی سن 2012 سے لے کر 2016 کے اختتام تک قریب تین ہزار پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر مقیم قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا، تاہم اس دوران ہنگری کی حدود سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد قریب پندرہ سو رہی۔
تصویر: Jodi Hilton
اٹلی
انہی پانچ برسوں کے دوران اطالوی حکام نے بھی ڈھائی ہزار سے زائد غیر قانونی طور پر وہاں مقیم پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ یورو سٹیٹ کے مطابق اس عرصے میں اٹلی سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد محض چار سو افراد پر مبنی رہی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
یورپ بھر میں مجموعی صورت حال
مجموعی طور پر اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم تھے اور انہیں عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ مجموعی طور پر 54 ہزار سات سو سے زائد پاکستانی یورپی یونین کے رکن ممالک سے چلے گئے۔