1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں تین گنا اضافہ

صائمہ حیدر
28 فروری 2018

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں بحری راستوں کے ذریعے اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اُس سے گزشتہ سال کی نسبت تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس خطرناک سفر میں ڈھائی سو افراد ہلاک بھی ہوئے۔

Spanien | Zehntausende demonstrieren für die Aufnahme von mehr Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Fernandez

اسپین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’اے پی ڈی ایچ اے‘ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر اسپین پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کرنے اور اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے تارکین وطن کو اسپین آنے کے لیے محفوظ راستے فراہم کیے جائیں۔

اے پی ڈی ایچ اے نامی اس تنظیم نے پیرکے روز اپنی ایک تازہ رپورٹ میں سال 2017 میں سمندری راستوں سے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کے اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تعداد گزشتہ برس بائیس ہزار چار سو انیس تھی جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

اگر ان اعداد و شمار میں میں زمینی راستوں سے آنے والے مہاجرین کی تعداد کو بھی شامل کر لیا جائے تو پھر گزشتہ برس میں غیر قانونی تارکین وطن کی کُل تعداد اٹھائیس ہزار پانچ سو ستاسی بنتی ہے۔ گزشتہ برس اسپین پہنچنے کی کوشش میں ڈھائی سو تارکین وطن لقمہ اجل بھی بنے۔

تصویر: Getty Images

اس عرصے میں جہاں ایک طرف اسپین آنے والے تارکین وطن نے سمندری راستے اختیار کرنے کو ترجیح دی وہیں بحیرہ روم کے کے ذریعے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

'اے پی ڈی ایچ اے‘ کے رابطہ کار رافائیل لارا کے مطابق، ’’ظلم او زیادتی میں اضافے، مہاجرین کی معاونت کرنے والی تنظیموں کے خلاف سخت ضوابط اور لیبیا میں مہاجرین کے لیے جہنم سے بدتر صورت حال، یہ وہ عوامل ہیں جنہوں نے متعدد تارکین وطن کو آبنائے جبرالٹر میں خطرناک تر  متبادل راستے تلاش کرنے پر آمادہ کیا ہے۔‘‘

تنظیم کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں یورپی یونین کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات کے باوجود مہاجرین کے بہاؤ کو روکا نہیں جا سکا۔ مراکش ایسے ممالک میں سر فہرست ہے جہاں سے بغیر دستاویزات کے آنے والے تارکین وطن کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ مراکش کے بعد الجزائر، گنی،آئیوری کوسٹ ،گیمبیا اور شام کا نمبر آتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں