اسپین کی مرکزی حکومت نے آج پیر تیس اکتوبر سے کاتالونیا کا انتظام سنبھال لیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بارسلونا میں قائم تمام وزراء اور سرکاری ادارے براہ راست میڈرڈ حکومت کے تابع ہوں گے۔
اشتہار
کاتالونیا کی علیحدگی پسند حکومت کی معطّلی کے دو روز بعد بارسلونا کے سرکاری محل کی سیاسی صورتحال قدرے پرسکون ہے۔ آج پیر کی صبح ’پالاؤ دے لا جینیرالیٹاٹ دے کاتالونیا‘ میں انتہائی کم سرگرمیاں دکھائی دیں۔ صرف چند سرکاری افسران ہی اس عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔ اس دوران یہ بھی علم نہیں کہ اختتام ہفتہ جیرونا میں گزارنے والے کاتالونیا حکومت کے برطرف سربراہ کارلیس پوج ڈیمونٹ اس وقت کہاں ہیں۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
9 تصاویر1 | 9
مقامی خبر رساں اداروں کے مطابق ملکی دفتر استغاثہ آج پیر یا پھر منگل کو پوج ڈیمونٹ اور ان کے دیگر حکومتی ساتھیوں کے خلاف مقدمات کا اعلان کر دے گا۔ ان میں بارسلونا پارلیمان کی سابق اسپیکر کارمے فورسادیل بھی شامل ہیں۔ میڈرڈ حکومت کے نئے اقدامات کے بعد فورسادیل اکیس دسمبر کو ہونے والے انتخابات تک پارلیمان کی ایک مستقل کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں۔ تاہم ملکی محکمہ انصاف کے اب تک کے منصوبوں کے مطابق ان افراد کو حراست میں نہیں لیا جائے گا۔
اگر پوج ڈیمونٹ اور فورسادیل پر ریاست کے خلاف بغاوت کے الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں تیس سال تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔ ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے کے مطابق یہ مرکزی انتظامیہ اکیس دسمبر کو ہونے والے عام انتخابات تک کاروبار حکومت چلائے گی۔ تاہم اس دوران کاتالونیا کے سابق سربراہ حکومت پوج ڈیمونٹ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ابھی دو روز قبل ہی ملکی وزیر اعظم راخوئے نے اس علاقے کی علیحدگی پسند حکومت کو معطل کر دیا تھا۔
عرصے سے نیم خود مختار چلے آ رہے کاتالونیا کا شمار اسپین کے اقتصادی طور پر مضبوط ترین خطوں میں ہوتا ہے۔