1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین کا یوکرین کو ایک بلین یورو کی فوجی امداد کا وعدہ

28 مئی 2024

یوکرین کے خلاف روس کی جانب سے تازہ فوجی کارروائیوں کے درمیان اسپین نے کییف کو ایک بلین یورو کی فوجی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف یورپی یونین کے وزرائے خارجہ روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز اسپین کا پہلا سرکاری دورہ کیا
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز اسپین کا پہلا سرکاری دورہ کیاتصویر: Paul White/AP Photo/picture alliance

اسپین نے یوکرین کوایک ارب یورو (1.1ارب ڈالر) کی فوجی امداد کا وعدہ کیا ہے اور اس سلسلے میں میڈرڈ میں ہسپانوی صدر پیڈرو سانچز اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز ایک سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے۔

سانچر نے بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اس معاہدے میں 2024 کے لیے یوکرین کو ایک بلین یورو کی فوجی امداد کا وعدہ بھی شامل ہے۔"

یوکرین جنگ: یورپی یونین کا مزید عسکری امداد فراہم کرنے پر اتفاق

جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کا اجلاس، یوکرین کی فوجی امداد کا موضوع زیر بحث

یہ سکیورٹی معاہدہ جو اگلی دہائی پر محیط ہے، زمینی، فضائی، بحری اور دیگر استعمال کے لیے جدید فوجی سازو سامان کی فراہمی، یوکرین کی اہم صلاحیت کی ضرورتوں کو ترجیح دینے اور یوکرین کو خوراک کی برآمد ات کے لیے سمندری راستوں کی حفاظت پر زور دینے کے متعلق ہے۔ تاہم ان کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

یوکرین کو امریکی حمایت کے اعادے کے لیے بلنکن کییف میں

سانچر نے یوکرین کے ایک شمال مشرقی شہر پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،" یہ یوکرین کو اپنے شہریوں، شہروں او ربنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے اس کے ضروری فضائی دفاعی نظام سمیت اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کرے گا، جو اب بھی اندھا دھند حملوں کا شکار ہے، جیسا کہ اس اواخر ہفتہ کو خارکیف میں دیکھا گیا۔"  خارکیف کے ایک ہائپر مارکیٹ پر ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اسپین کے شاہ فلپ کے ساتھتصویر: picture alliance / PPE

زیلنسکی کا اظہار تشکر

زیلنسکی نے ہسپانوی دارالحکومت کا دورہ ایسے وقت کیا ہے جب خارکیف میں روس کی جانب سے زمینی حملے تیز ہوگئے ہیں اور ماسکو نے پچھلے اٹھارہ ماہ میں اپنی سب سے بڑی پیش قدمی کی ہے۔

وولودیمیر زیلنکسی نے فوجی امداد کے لیے اسپین کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"جنگ کے اس وقت میں یوکرین کے لیے جان بچانے والی ٹھوس اورحقیقی امداد کے لیے اسپین کا شکریہ۔" انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ میڈرڈ کییف کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے میں کس طرح کردار اداکرسکتا ہے۔

یورپ میں امن کا دور ختم ہو گیا، یوکرینی وزیر خارجہ

روس کی جانب سے فوجی کارروائی تیسرے سال میں داخل ہونے کے ساتھ ہی یوکرین اپنے فوجیوں کے لیے اور بالخصوص اپنے فضائی دفاعی نظام کی کمیوں کو دور کرنے کے لیے مختلف ملکوں سے امداد طلب کررہا ہے۔

زیلنسکی نے اس سلسلے میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ سمیت کئی دیگر ملکوں کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

امریکہ نے یوکرین کو خفیہ طور پر بیلسٹک میزائل فراہم کیے

سانچر نے کہا کہ اسپین نے پہلے ہی پیٹریاٹ میزائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن زیلنسکی کو یوکرین کے اتحادیو ں سے ان میزائلوں کو لانچ کرنے کے نظام کی ضرورت تھی۔

سا نچر نے کییف کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ" ہم یہ سمجھنے کے لیے کام کرتے رہیں گے کہ کس طرح اور کون سے متبادل نظام کے ساتھ یوکرین کی فضائی دفاع کو یقینی بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ اسپین لیپرڈ ٹینکوں اور گولہ بارود کی ایک اور کھیپ بھیجے گا۔

برسلر میں یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے روس کے خلاف پابندیوں کے نظام کو منظوری دے دیتصویر: Geert Vanden Wijngaert/AP Photo/picture alliance

روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے روس کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اس کے خلاف نئی پابندیوں پر اتفاق کرلیا ہے۔

پیر کو برسلر میں یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے روس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سزا دینے کے لیے پابندیوں کے نظام کو منظوری دے دی۔

روس کے خلاف پہلے سے ہی عائد اقتصادی پابندیوں کے ساتھ ہی ان نئی تعزیری پابندیوں کے تحت ان افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو روس میں سیاسی مخالفین کے خلاف ظلم و جبر کے لیے ذمہ دار ہیں۔ایسے لوگوں کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے اور یورپی یونین کے ملکوں میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ نئے اقدام سے ایسے آلات کی ممکنہ برآمد کو بھی محدود کیا جا سکتا ہے جو درون ملک جبر کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں، اور آلات، ٹیکنالوجی یا سافٹ ویئر کو انفارمیشن سکیورٹی یا ٹیلی کمیونیکیشن کی نگرانی یا مداخلت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں