اسپین، کورونا کے ایک لاکھ سے زائد مریضوں والا تیسرا ملک
1 اپریل 2020
اسپین امریکا اور اٹلی کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے، جہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔ اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں پونے نو لاکھ انسان بیمار اور ساڑھے تینتالیس ہزار ہلاک ہو چکے ہیں۔
اشتہار
پوری دنیا میں اب کورونا وائرس کے مریض اسپین سے زیادہ صرف اٹلی اور امریکا میں ہیں۔ امریکا میں ان کی تعداد تقریباﹰ ایک لاکھ نوے ہزار اور اٹلی میں تقریباﹰ ایک لاکھ چھ ہزار بنتی ہے۔ اسپین میں مزید اضافے کے بعد اب ایسے متاثرین کی تازہ ترین تعداد ایک لاکھ دو ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
کورونا وائرس کے وبا، بارسلونا ویران ہو گیا
00:52
یوں صرف ان تین سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں اس وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے مریضوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ اٹھانوے ہزار ہو چکی ہے۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس کی مریضوں کی مجموعی تعداد عالمی وقت کے مطابق بدھ یکم اپریل کی سہ پہر دو بجے تک پونے نو لاکھ سے زیادہ ہو چکی تھی۔
یوں اس وقت پوری دنیا میں کورونا اوائرس کے مریضوں میں سے پینتالیس فیصد سے زیادہ کا تعلق صرف امریکا، اٹلی اور اسپین سے ہے۔
ساڑھے تینتالیس ہزار ہلاکتیں
کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک عالمی سطح پر ساڑھے تینتالیس ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں، جن کی تعداد ساڑھے بارہ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ اٹلی کے بعد ہلاکتوں کی تعداد کے اعتبار سے اسپین دوسرے نمبر پر ہے، جہاں یہ وائرس نو ہزار سے زائد انسانوں کی جان لے چکا ہے۔ تیسرے نمبر پر امریکا کا نام آتا ہے، جہاں کووِڈ انیس چار ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکا ہے۔
کورونا وائرس، بارسلونا کے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز مقامی ہیرو
03:21
This browser does not support the video element.
یوں صرف اٹلی، اسپین اور امریکا میں اس وائرس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے پچیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
کورونا وائرس اب تک اگرچہ دنیا کے ایک سو اسی ممالک اور خطوں میں پھیل چکا ہے، لیکن اس کی وجہ سے تین سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہلاکتیں اتنی زیادہ ہیں کہ وہ دنیا بھر میں ایسی اموات کا تقریباﹰ ساٹھ فیصد بنتی ہیں۔
اس کا مطلب یہ کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں کہیں بھی مرنے والے ہر دس افراد میں سے چھ کا تعلق امریکا، اٹلی اور اسپین سے تھا۔
م م / ع ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
یورپ بھر میں لاک ڈاؤن
نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر سماجی میل ملاپ سے اجتناب اور سفری پابندیوں کی وجہ سے یورپ میں سیاحت کے ليے مشہور بڑے بڑے شہر بھی سنسان ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
پیرس میں لاک ڈاؤن
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
برلن میں خاموشی کا راج
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار کے دن سخت اقدامات متعارف کرائے۔ نئے کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر نو نکاتی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ دو سے زیادہ افراد عوامی مقامات پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر آپس میں ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جرمن عوام اس عالمی وبا سے نمٹنے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، اس لیے دارالحکومت برلن بھی خاموش ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی اور سرحدیں بند
اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے برلن حکومت نے غیر ملکیوں کے جرمنی داخلے پر بھی کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس قدم کی وجہ سے یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی رونق کے علاوہ اس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
باویرین گھروں میں
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر اس صوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں تک یہ لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ یوں اس صوبے کے دارالحکومت ميونخ میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/S. Babbar
برطانیہ میں بھی سخت اقدامات
برطانیہ میں بھی تمام ریستوراں، بارز، کلب اور سماجی رابطوں کے دیگر تمام مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے احتراز کریں۔ یوں لندن شہر کی طرح اس کی تاریخی میٹرو لائنز بھی سنسان ہو گئی ہیں۔
تصویر: AFP/T. Akmen
میلان شہر، عالمی وبا کے نشانے پر
یورپ میں کووڈ انیس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ اس ملک میں دس مارچ سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کوششوں کے باوجود اٹلی میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا باعث ہے۔ میلان کی طرح کئی دیگر اطالوی شہر حفاظتی اقدمات کے باعث ویران ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Bruno
ویٹی کن عوام کے لیے بند
اٹلی کے شمالی علاقوں میں اس عالمی وبا کی شدت کے باعث روم کے ساتھ ساتھ ویٹی کن کو بھی کئی پابندیاں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ویٹی کن کا معروف مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ مسیحیوں کے گڑھ ویٹی کن میں ایسٹر کی تقریبات بھی انتہائی سادگی سے منائی جائیں گی۔
تصویر: Imago Images/Zuma/E. Inetti
اسپین بھی شدید متاثر
یورپ میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے بعد سب سے زیادہ مخدوش صورتحال کا سامنا اسپین کو ہے۔ ہسپانوی حکومت نے گیارہ اپریل تک ملک بھر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اسپین میں زیادہ تر متاثرہ شہروں مییں بارسلونا اور میڈرڈ شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Bonilla
آسٹریا میں بہتری کے آثار
آسڑیئن حکومت کے مطابق ویک اینڈ کے دوران نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی شرح پندرہ فیصد نوٹ کی گئی، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔ قبل ازیں یہ شرح چالیس فیصد تک بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویانا حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کو اس عالمی وبا پر قابو پانے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔