ایک امریکی اسلحہ ساز کمپنی، اندھا دھند فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری کے تناظر میں 73 ملین ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے پر تیار ہو گئی ہے۔ امریکا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
اشتہار
اے آر 15 رائفل بنانے والی امریکی کمپنی ریمنگٹن آرمز پر 2012ء میں ایک ایلمنٹری اسکول میں ہونے والی خوفناک اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں مرنے والوں کے لواحقین نے مقدمہ کیا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ گنز بنانے والی ایک کمپنی کو امریکا میں فائرنگ کے کسی واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
نو متاثرہ خاندانوں کی طرف سے دائر کردہ مقدمے میں امریکی اسلحہ ساز فیکٹری ریمنگٹن نے 73 ملین ڈالر ادا کرنے کی حامی بھرلی ہے۔ یہ بات مقدمہ قائم کرنے والے خاندانوں کے وکیل کی جانب سے منگل 15 فروری کو بتائی۔
یہ کمپنی اے آی 15 رائفلز تیار کر کے مارکیٹ کرتی ہے۔ 2012ء میں نیوٹن کنیکٹیکٹ کے سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں فائرنگ کرنے والے ایڈم لانزا نے اسی طرح کی رائفل کا استعمال کیا تھا جس میں 20 طالب علم اور چھ استاد مارے گئے تھے۔
ریمنگٹن آرمز کے خلاف مقدمہ
یہ پہلا موقع ہے کہ گنز بنانے والی کسی کمپنی کو امریکا میں پیش آنے والے اندھا دھند فائرنگ کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
امریکا کا وفاقی قانون اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کو ان کے بنائے گئے اسحلے کے حوالے سے کافی زیادہ استثنیٰ دیتا ہے۔
سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول فائرنگ میں مرنے والوں کے خاندانوں میں سے نو نے ریمنگٹن آرمز کے خلاف 2014ء میں مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت کی طرف سے ریمنگٹن کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے برسوں تک کوششیں جاری رکھیں۔
عدالتوں کی طرف سے اس اسلحہ ساز کمپنی کو فائرنگ کے اس طرح کے کسی واقعے میں استثنیٰ دینے کا سلسلہ جاری رہا تاہم کنیکٹیکٹ کی سپریم کورٹ نے بالآخر فیصلہ دیا کہ ریاستی قوانین کے مطابق اسلحہ ساز کمپنی کے خلاف مقدمہ ہو سکتا ہے کہ اس رائفلز کو مارکیٹ کیسے کیا گیا۔
اس کے بعد اس ریمنگٹن آرمز نے معاملے طے کرنے کے لیے 73 ملین ڈالرز ادا کرنے کی حامی بھری۔
اشتہار
ایک تاریخی پیشرف، جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے ہرجانے کی ادائیگی کے طے پانے والے اس معاملے کو 'تاریخی‘ قرار دیا ہے۔
جو بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''اس سیٹلمنٹ سے اس خوفناک دن کے حوالے سے ان خاندانوں کی تکلیف ختم تو نہیں ہو گی، لیکن اس سے اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کا ضروری عمل ضرور مکمل ہو گیا ہے جو جنگی اسلحہ تیار کرتے ہیں اور غیر ذمہ داری کے ساتھ اس کی مارکیٹنگ بھی کرتے ہیں۔‘‘
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department
10 تصاویر1 | 10
سینڈی ہُک شوٹنگ
14 دسمبر 2012ء کو 20 سالہ ایڈم لانزاسینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں ریمنگٹن اسالٹ رائفل لیے داخل ہوا جس کا لائسنس اس کی والدہ کے نام پر تھا۔ اس نوجوان نے اپنی والدہ کو بھی نیوٹاؤن میں اپنے گھر میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
20 طلبہ اور چھ اساتذہ کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔
سینڈی ہُک کو امریکی تاریخ میں کسی ایلمنٹری اسکول میں فائرنگ کا سب سے خونریز واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔