اس سال اب تک مزید دو لاکھ ساٹھ ہزار پناہ گزین یورپ میں
شمشیر حیدر9 اگست 2016
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک بحیرہ روم کے سمندری راستوں سے مزید دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن یورپ پہنچے جب کہ انہی پرخطر راستوں میں تین ہزار سے زائد انسان سمندر میں ڈوب بھی گئے۔
اشتہار
نیوز ایجنسی اے پی کی برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے یہ اعداد و شمار آج نو اگست بروز منگل جاری کیے۔ آئی او ایم کے مطابق رواں برس کے دوران اب تک مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے مزید دو لاکھ 60 ہزار سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچ چکے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق خستہ حال کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم اور بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری راستے اختیار کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران اس سال یکم جنوری سے اب تک 3100 سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن سمندر میں ڈوب چکے ہیں۔
منگل کے روز جاری کردہ یہ اعداد و شمار اس سال یکم جنوری سے لے کر اتوار 7 اگست 2016ء تک جمع کردہ ڈیٹا پر مبنی ہیں۔
2015ء میں اسی عرصے کے دوران تقریباﹰ تین لاکھ 55 مہاجرین اور تارکین وطن سمندری راستوں سے یورپ پہنچے تھے۔ یوں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال یورپ کا رخ کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی مجموعی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین رواں برس مارچ کے مہینے میں طے پانے والا معاہدہ بھی ہے۔
تارکین وطن کے بارے میں پانچ اہم حقائق
01:27
اس سال کے پہلے سات ماہ اور ایک ہفتے کے دوران ایک لاکھ 61 ہزار تارکین وطن ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچے جب کہ شمالی افریقی ممالک سے بحیرہ روم عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد رہی۔
یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدے پر عمل درآمد کے بعد بحیرہ ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ چکی ہے۔ تاہم لیبیا اور دیگر شمالی افریقی ممالک کے ساحلوں سے اٹلی کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
بین الاقومی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اس سال اب تک مجموعی طور پر 3176 مہاجرین و تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر بحیرہ روم کے طویل اور خطرناک راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوششوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ 2015ء کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران تارکین وطن کی سمندر میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد 2700 رہی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔