اس سال جولائی میں گرمی کے پچھلے تمام عالمی ریکارڈ ٹوٹ گئے
16 اگست 2019
سال رواں کے دوران گزشتہ ماہ انسانی تاریخ کے موسمیاتی ریکارڈ میں جولائی کا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا۔ پچھلے ماہ پوری دنیا میں اتنی زیادہ گرمی پڑی جتنی گزشتہ قریب 140 برسوں میں کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی تھی۔
اشتہار
امریکا کے سمندری، فضائی اور موسمیاتی علوم کے قومی ادارے 'نوآ‘ (NOAA) کے مطابق انسانی تاریخ میں موسمیاتی ریکارڈ رکھنے کا عمل 1880ء میں شروع ہوا تھا اور اس سال جولائی میں اتنی زیادہ گرمی پڑی کہ تاریخ میں مسیحی کیلنڈر کے مطابق سال کا ساتواں مہینہ آج تک کبھی اتنا گرم نہیں رہا تھا۔
جرمنی: گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے
جرمنی میں موسم گرما کا باقاعدہ آغاز ابھی گزشتہ جمعے کے روز ہوا ہے لیکن گرمی کی شدت میں حیران کن اضافہ ہو رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ آئندہ چند روز میں ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
جرمنی میں گرمی کی لہر
آئندہ کے چند دن نہ صرف جرمن شہریوں بلکہ اس ملک کے جانوروں کے لیے بھی بے چینی کا سبب بنیں گے۔ گرمی کی لہر جرمنی کے تقریبا سبھی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی اور درجہ حرارت کئی دنوں تک مسلسل تیس سینٹی گریڈ سے اوپر رہے گا۔
تصویر: imago/PEMAX
تھکاوٹ یقینی ہے
اس کتے کے لیے تیس سینٹی گریڈ بھی بہت زیادہ ہے۔ گرمی سے نہ صرف جانوروں بلکہ انسانوں کے لیے بھی رات کو آرام سے سونا مشکل ہو گا۔ ایسی صورت میں ملازمین کام کی جگہ پر بھی تھکاوٹ محسوس کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gerten
جرمن اتنی زیادہ گرمی کے عادی نہیں
ابھی چند روز پہلے تک درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے کم تھا لیکن کئی جرمنوں کے لیے یہ بھی بہت زیادہ تھا۔ اس کی ایک مثال ہوریکین فیسٹیول کی ہے۔ اس میں شامل افراد کو اتنی خوشی میوزیکل بینڈز کی نہیں تھی، جتنی جھاگ پھینکنے والی مشینوں کی تھی، جو ٹھنڈک کا باعث بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
چھتریوں کا استعمال
جرمن شہری جن چھتریوں کو بارش میں استعمال کرنے کے عادی ہیں، اب انہیں دھوپ سے بچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kirchner
پانی اور تالاب
جو برلن میں رہتا ہے، وہ تیرتے ہوئے اس تالاب کی مدد سے بھی خود کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ آئندہ چند روز میں اس کی ضرورت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق جون میں گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔ قبل ازیں 1947ء کے دوران فرینکفرٹ میں درجہ حرارت 38,2 سینٹی ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
ٹھنڈک ایسے بھی
اتنی گرمی میں ویسے تو جرمن شہریوں کی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں لیکن شہروں میں گھومنے والے وہاں لگی پانی کی ٹوٹیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ برلن میں ایک لڑکا اسی طرح خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Bildfunk/W. Kumm
خبردار رہیے
مختلف شہروں کی انتظامیہ نے مختلف تنبیہی پیغامات جاری کیے ہیں۔ جنگلوں کے قریب لوگوں کو سگریٹ وغیرہ نہ پینے اور آگ نہ جلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/A. Berry
ایمبولینس سروس میں تیزی
جرمنی میں اگر درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے تو گرمی سے بے ہوش ہونے یا پھر دل گھبرا جانے کہ وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں جرمن سڑکوں اور گلیوں میں نظر آنے والی ایمبولینسز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تصویر: Imago/epd/S. Arend
8 تصاویر1 | 8
اس کے علاوہ اسی گرمی کی وجہ سے زمین کے قطبین پر پائی جانے والی برف بھی اتنی پگھلی کہ آرکٹک اور انٹارکٹک کے علاقوں میں برف کے ذخائر اپنی ریکارڈ حد تک کم سطح پر آ گئے۔
اس سے قبل اس سال جولائی کے مہینے میں پڑنے والی شدید ترین گرمی کے بارے میں یورپی محکمہ موسمیات اور اس کے ماہرین کی طرف سے بھی یہی بات کی جا چکی ہے۔
اس بارے میں امریکی ادارے این او اے اے کی طرف سے اس کی ویب سائٹ پر بتایا گیا، ''جولائی میں کرہ ارض کا زیادہ تر حصہ ایسے گرمی میں جھلستا رہا، جس کی مثال پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
اس کے علاوہ اسی ریکارڈ گرمی کے باعث آرکٹک اور انٹارکٹک پر پائی جانے والی برف بھی پگھل کر اپنی تاریخی حد تک کم ترین سطح پر آ گئی۔‘‘
بہت بڑے رقبے والے ملک امریکا میں بھی باقی ممالک کی طرح شدید گرمی پڑی۔ ریاست الاسکا میں جولائی 2019ء اس اسٹیٹ میں موسمیاتی ریکارڈ رکھے جانے کے 1925ء میں شروع ہونے والے عمل کے دوران آج تک کا گرم ترین جولائی ثابت ہوا۔
یہ امریکی موسمیاتی ادارہ عالمی سطح پر خشک زمینی علاقوں اور سمندروں کے درجہ حرارت کا ریکارڈ بھی رکھتا ہے۔ NOAA کے ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر یہ ریکارڈ گرمی اس سال صرف جولائی کے مہینے میں ہی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ اس سے قبل اسی سال جون کا مہینہ بھی آج تک دنیا بھر میں ریکارڈ کیا جانے والا سال کا گرم ترین چھٹا مہینہ ثابت ہوا تھا۔
تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ اس سال جولائی کے مہینے میں عالمی سطح پر پڑنے والی اوسط گرمی پچھلی پوری 20 ویں صدی کے دوران جولائی کے مہینے میں پڑنے والی اوسط گرمی سے تقریباﹰ ایک ڈگری سینٹی گریڈ یا 1.71 ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ رہی۔
م م / ش ح / اے پی، اے ایف پی
یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں
شدید گرمی اور سورج کی تپش نے متعدد یورپی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق گرمی کی یہ لہر ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ کئی شہروں میں تو درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
دلفریب و خوبصورت
اس شدید گرمی میں بھی سیاح سورج اور ساحل سمندر کا رخ کر رہے ہیں۔ اسپین میں تعطیلات منانے والے 65 سالہ پیٹرونیو کا تعلق ایکواڈور سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ موسم خوبصورت ہے اور وہ اس صورتحال کا عمدگی کے ساتھ سامنا کر رہے ہیں۔
کئی یورپی ممالک میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، لیکن ماضی کے مقابلے میں یہ پھر بھی کم تھا۔ اس گرمی کے عالم میں لوگ گھر ہی رہتے ہیں یا ’واٹر لینڈز‘ کا رخ کرتے ہیں۔ اس تصویر میں ایک لڑکا نیورمبرگ میں ایک واٹر لینڈ میں لطف اندوز ہو رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Karmann
گرم ترین موسم
موسم گرما میں جنوبی یورپی ممالک میں گرمی زیادہ پڑتی ہے۔ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں بھی گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ اسی طرح اٹلی کی بھی یہی صورتحال ہے۔ وہاں پنکھوں سے بھی اس حدت کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI/Piaggesi/Fotogramma
تفریح کے طور پر لڑائی
بہت زیادہ تپش اور شدید گرمی بھی یورپی باشندوں کو لطف اندوز ہونے سے نہیں روک پا رہی۔ اس گرمی کو ختم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہوئے ’واٹر فائٹ‘ بھی کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Flauraud
آرام و سکون
یہ بہترین وقت ہے کہ ساحل سمندر یا دریا کا رخ کیا جائے اور آرام کیا جائے۔ اس تصویر میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے دریائے وسٹُولا Vistula کے کنارے لوگ سستا رہے ہیں اور اس گرمی کو انجوائے بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Sokolowski
ایک امکان بیئر گارڈن بھی
جرمنی میں جب شدید گرمی پڑتی ہے تو لوگ ایسے ذرائع ڈھونڈتے ہیں جو ایسے موسم کو برداشت کرنے اور اس سے لطف اندوز ہونے میں مدد دے سکیں۔ ان امکانات میں ایک اہم ذریعہ بیئر اور بیئر گارڈن ہیں۔ جرمنی کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ایسے بیئر گارڈن قائم ہیں، جہاں بالخصوص موسم گرما میں بہت رش ہوتا ہے۔
تصویر: imago/Westend61
جانور بھی پریشان
اس شدید گرمی نے نہ صرف انسانوں کو متاثر کیا ہے بلکہ جانور بھی اس سے پریشان ہیں۔ ایسی گرمی انسانوں کی طرح جانوروں کی جان بھی لے سکتی ہے۔ جرمنی میں جانوروں کے تحفظ کی ملکی تنظیم نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ اس گرمی میں لوگ اپنے پالتو جانوروں کا خاص طور پر خیال رکھیں۔
تصویر: Imago
فوارے پناہ گاہ کے طور پر
جرمن شہر ڈوئسبرگ میں یہ بچہ فواروں کے عین بیچ پناہ حاصل کر کے خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش میں ہے۔ بالغوں کے برعکس نومولود اور چھوٹے بچے اپنے جسم کا درجہ حرارت ایک خاص حد تک رکھنے کے لیے پسینہ خارج کرنے کی زیادہ اہلیت نہیں رکھتے، اسی لیے انہیں گرم موسم میں انتہائی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch
سوئمنگ پول ایک نعمت
جرمن صوبے تھیورنگیا کے شہر Ilmenau میں دو بچے سوئمنگ پول میں چھلانگ لگاتے ہوئے۔ گرم موسم میں یہ سہولت ایک نعمت کے برابر ہے۔ طبی ماہرین نے عام شہریوں کو تاکید کی ہے کہ انہیں اس گرمی میں زیادہ پانی پینا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Reichel
شہروں میں موسم گرما
جرمن شہر کولون میں دریائے رائن کے کنارے کچھ لوگ اس گرم موسم سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے سستا رہے ہیں۔ پس منظر میں کولون کا مشہور زمانہ کیتھیڈرل بھی نظر آ رہا ہے۔
تصویر: Imago
موسمیاتی تبدیلیاں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گرمی کی یہ لہر ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔ موسمیاتی ماہرین و سائنسدان مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کی مؤثر کوششیں نہ کی گئیں تو یہ موسمیاتی تبدیلیاں مستقبل کی بڑی پریشانیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوں ہیں۔