1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اس سال نوبل امن انعام کس کو مل سکتا ہے؟

23 فروری 2023

نوبل امن انعام کے لیے اس سال نامزدگیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے کم ہے لیکن اب بھی تین سو سے زائد نام زیر غور ہیں۔ اس مرتبہ زیادہ تر کا تعلق یوکرین میں ایک برس سے جاری جنگ سے ہے۔

Norwegen Oslo | Nobelpreiskomitee mit den Friedensnobelpreisträgern
تصویر: Hakon Mosvold Larsen/NTB/IMAGO

ناروے کی نوبل کمیٹی نے کہا ہے کہ اسے اس برس نوبل امن انعام کے لیے 305 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں، جو کہ گذشتہ چار برسوں میں سب سے کم تعداد ہے۔ ان نامزدگیوں میں 212 افراد اور 93 تنظیمیں شامل ہیں۔

کمیٹی کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سن 2022 میں اوسلو میں کمیٹی نے  343 درخواستوں پر غور کیا تھا۔ "گزشتہ مسلسل آٹھ برسوں سے امیدواروں کی تعداد 300 سے تجاوز کر رہی ہے۔ سن 2016 میں امیدواروں کی تعداد 376 کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی۔"

کسے نامزد کہا جاتا ہے؟

نامزدگیوں کے بعد 50 برس تک ناموں کو سرکاری طور پر جاری نہ کرنا میعاری طریقہ کار ہے۔

تاہم وہ لوگ جو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کے اہل ہیں، مثلاً سابق انعام یافتگان، قانون ساز اور یونیورسٹی کے کچھ پروفیسرز، وہ اس شخص یا تنظیم کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہیں، جسے انہوں نے پیش کیا ہے۔

اس سال اب تک عوامی طورپر ظاہر کیے گئے بہت سے نام ان لوگوں یا تنظیموں کے ہیں جو یوکرین جنگ میں شامل رہے ہیں یا جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ پوٹن نے سن 2021 میں خود کو نامزد کیا تھا۔

جن لوگوں کو اس برس نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے ان میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، ترک صدر رجب طیب ایردوآن، نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ اور بین الاقوامی جنگی جرائم کے قیام کے لیے کوشاں ایک یوکرینی گروپ شامل ہے۔

متبادل نوبل انعام 2022ء: یوکرینی اور دو صومالی انسانی حقوق کی کارکنان کے نام

دیگر جن کے نامزد کیے جانے کی اطلاعات ہیں ان میں جیل میں بند پوٹن مخالف کارکن الیکسی نوالنی، صحافی اور سیاسی کارکن کارا مرزا اور جمہوریت نواز نوجوانوں کی تحریک ویسنا ہیں۔

ماحولیات کی سرگرم کارکن سویڈن کی گریٹا تھنبرگ اور یوگانڈا کی وینیسانکاتے کو بھی اس سال نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہےتصویر: Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images

ماحولیات کے لیے سرگرم گریٹا تھنبرگ بھی شامل

ایرانی خواتین کے حقوق کی علمبردار مسیح علی نژاد اور ان کی حجاب مخالف تحریک 'آزادی یواشکی زنان در ایران   (My Stealthy Freedom) کو بھی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ جن دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے ان میں چین اور ہانگ کانگ کے جمہوریت نواز کارکنان مثلاً چاو ہینگ ٹنگ، پینگ لیفا اور ایغور ٹرائیبونل گروپ شامل ہیں۔ اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیاو موئے ٹن اور میانمار کی فوج مخالف اتحاد این یو سی سی کو بھی نامزد کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

روسی صحافی نے اپنا نوبل امن انعام یوکرینی مہاجر بچوں کے لیے نیلام کر دیا

قاہرہ کی کچی آبادیوں میں غریبوں کی مدد کرنے والی ایک کارکن میگی گوبران بھی مبینہ طورپر نوبل امن انعام کے امیدواروں میں شامل ہیں۔

ماحولیات کی سرگرم کارکن سویڈن کی گریٹا تھن برگ اور یوگانڈا کی وینیسانکاتے کو بھی اس سال نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

نوبل امن انعام کے فاتح کا اعلان اکتوبر میں کیا جائے گا۔ انعام ڈائنامائٹ کے موجد اور نوبل انعامات کی بنیاد رکھنے والے الفریڈ نوبل کی برسی کے موقع پر 10 دسمبر کو دیا جائے گا۔

گزشتہ برس یہ انعام روس کے انسانی حقوق کے گروپ میموریل، یوکرین کے سینٹر فار سول لبرٹیز اور جیل میں بند بیلاروس میں انسانی حقوق کے کارکن الیس بیایاٹسکی میں تقسیم کیا گیا تھا۔ یہ تینوں یوکرین جنگ کی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔

سچ کے بغیر کچھ ممکن نہیں، ماریہ ریسا

02:31

This browser does not support the video element.

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں