اس سال کا ’ مین بُکر پرائز فار فکشن‘ نیوزی لینڈ کی مصنفہ کے نام
16 اکتوبر 201328 سالہ کاٹن کو یہ انعام اُن کے ناول " The Luminaries" کی تصنیف پر ملا ہے۔ اس انعام کی تقریب تقسیم کا انعقاد لندن کے مشہور ’ گِلڈ ہال‘ میں ہوا۔ اس طرح ’ مین بُکر پرائز فار فکشن‘ دوسری بار نیوزی لینڈ کی ادبی شخصیت کے نام ہوا ہے۔
برطانوی شہزادہ چارلس کی اہلیہ کامیلا دوشس کورنوال نے ایلیانور کاٹن کو 50 ہزار پونڈ یا 60 ہزار یورو کی نقد رقم بطور ’ مین بُکر پرائز فار فکشن‘ دیا۔ اس انعام کو برطانیہ کا سب سے بڑا ادبی اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ’ مین بُکر پرائز فار فکشن‘ اس سال 45 ویں بار دیا گیا ہے اور اب تک ہر سال اس اعزاز کا حقدار دولت مشترکہ اور اس کے سابقہ اراکین زمبابوے اور آئر لینڈ سے تعلق رکھنے والے مصنفین کو دیا جاتا رہا ہے۔ آئندہ برس یعنی 2014ء سے یہ روایت بدل دی جائے گی اورامریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مصنفین بھی اس کے مقابلے میں حصہ لے سکیں گے تاہم مقابلے میں رکھے جانے والے ادبی شاہکار کی زبان انگریزی ہونا لازمی ہے۔
اس بار کے’ مین بُکر پرائز فار فکشن‘ کے مقابلے میں چھ مصنفین کی تصنیفات شامل تھیں جن میں برطانوی مصنف جم کریس، زمبابوے کے مصنف نو وائلٹ بولاوایو، بھارتی نژاد امریکی مصنف جھمپا لاہیری، کینیڈا۔ امریکا کی ناول نگار روتھ اوسیکی اور آئرلینڈ کے کولم ٹوئبن شامل تھے۔
نیوزی لینڈ کی 28 سالہ ایلیانور کاٹن اس اعزاز کو حاصل کرنے والی سب سے کم عمر مصنفہ اس لیے بھی قرار پائیں کہ ان سے قبل یہ اعزاز مغربی نائجیریا کی ایک نسل ’اورہوبو‘ سے تعلق رکھنے والے بن اوکری نے یہ انعام 1991ء میں جیتا تھا ، تب اُن کی عمر 32 سال تھی۔
ایلیانور کاٹن نے انعام حاصل کرتے ہوئے نہایت مسرت کا اظہار کیا اور مین بُکر پرائز بورڈ کا اس گراں قدر اور اہم پرائز کے لیے شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،" یہ محض ایک سفید دیوار تھی" ۔ انہوں نے مزید کہا،" میں اس عمر میں اتنا بڑا اعزاز حاصل کرنے پر بہت فخر و مسرت محسوس کر رہی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ایک ایسی دنیا میں رہتی ہوں جہاں کسی انسان کی سوانح حیات، اُس کی عمر اور اس کی نسل سے اثراانداز ہوئے بغیر لوگ اُس کی تصنیفات پڑھتے ہیں" ۔
کاٹن نے اپنی ناول " The Luminaries" اُس وقت لکھنا شروع کی تھی جب وہ 25 برس کی تھیں اور 27 سال کی عمر میں انہوں نے اسے مکمل کر لیا۔ کاٹن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کے نے اسے اپنے ملک کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیا۔