جمعے کے روز دنیا بھر میں انسان اس صدی کے طویل طرین چاند گرہن کا مشاہدہ کر پائیں گے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس دوران مکمل چاند گرہن کا عرصہ ایک گھنٹے بیالیس منٹ اور 57 سیکنڈ کا ہو گا۔
اشتہار
چاند گرہن کے وقت چوں کہ زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے، یعنی زمین سورج اور چاند کے عین درمیان آ کر چاند تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں حائل ہو جاتی ہے، اس لیے چاند کی بیرونی دائروی سطح اس موقع پر نارنجی یا سرخ رنگ کا دکھائی دیتے لگتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جزوی چاند گرہن کا دورانیہ تین گھنٹے اور چوون منٹ تک ہو گا۔ ناسا کے مطابق رواں صدی میں زمین کا چاند کی سطح پر پہنچنے والی روشنی کو روکنے کا یہ طویل ترین مظہر ہو گا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ چاند گرہن یورپ، افریقی اور مشرق وسطیٰ میں غروبِ آفتاب سے نصف شب تک دیکھا جا سکے گا، جب کہ ایشیا اور آسٹریلیا میں یہ مظہر کل اٹھائیس جولائی کو مشاہدہ کیا جائے گا۔
یونیورسٹی آف کیمبرج سے وابستہ ماہر فلکیات انڈریو فابیان کے مطابق، ’’اسے خونی چاند کہتے ہیں، کیوں کہ سورج کی روشنی زمینی کرہ ہوائی سے ہوتی ہوئی چاند تک پہنچتی ہے۔ زمینی کرہ ہوائی اس روشنی کو سرخ کر دیتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے غروب آفتاب کے وقت ہمیں سورج سرخ رنگ کا دکھائی دیتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ زمین اس دوران چاند تک پہنچنے والی روشنی کا بہت سا حصہ روک لیتی ہے، تاہم کچھ روشنی اس کے باوجود چاند تک پہنچ جاتی ہے، اس کی وجہ زمینی کرہ ہوائی سے گزرتی ہوئی اس کا مڑنا ہے۔
فابیان نے مزید کہا، ’’اس موقع پر اگر آپ چاند کی سطح پر کھڑے ہوں، تو آپ دیکھیں گے کہ زمین رفتہ رفتہ سورج کے سامنے آ رہی ہے اور سورج گرہن ہوتا جا رہا ہے۔ چاند کی سطح پر کھڑا کوئی شخص اپنے سامنے سورج کو غائب ہوتے دیکھے گا۔ تاہم وہاں پر مشاہدہ کرنے والے شخص کو زمینی کرے کے باہر ایک چھلا سا دکھائی دے گا اور ایسا زمینی کرہ ہوائی کی وجہ سے ہے۔‘‘
’افق پہ کیسا یہ چاند نکلا‘
بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب مغربی شمالی امریکا، ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، روس اور آسٹریلیا میں غیرعمومی ’سپر بلڈ بلو مون‘ یا ’بڑا سرخ نیلا چاند‘ دکھائی دیا۔ گزشتہ 36 برسوں میں کائناتی مظاہر کا یہ واحد واقعہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina/C. Baolin
تین مظاہر یکجا
یہ مظہر اس لیے وقوع پذیر ہوا، کیوں کہ چاند کی مداروی گردش کے تین مظاہر ایک ساتھ رونما ہوئے، یعنی ایک ہی دن، زمین سے انتہائی قربت کی وجہ سے غیرعمومی طور پر بہت بڑا چاند دکھائی دیا، وہ نیلا بھی اور چاند گرہن کے ساتھ۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina/S. Yipeng
چشمے کی ضرورت نہیں
سورج گرہن کے مقابلے میں چاند گرہن کو بغیر کسی خصوصی چشمے یا انتظام کے براہ راست دیکھا جا سکتا ہے اور سائنس دانوں کے مطابق اس مظہر کے براہ راست مشاہدے سے انسانی آنکھ پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/D. Acostap
’سپر مون‘
زمین کے گرد گردش کرنے والا سیارہ چاند جب اپنی مداروی گردش کے اعتبار سے زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو، تو اس وقت زمین سے مشاہدہ کرنے والوں کو وہ غیرعمومی طور پر بڑا دکھائی دیتا ہے اور اسے ’سپر مون‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت چاند عام دنوں کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/K. O'Connor
روشنی چاند کو چھوتی ہوئی
سرخ روشنی جو آپ اس وقت دیکھتے ہیں، دراصل وہ دھوپ ہے، جو زمینی کرہ ہوائی سے ترچھی ہو کر خلا میں سفر کرتی ہوئی چاند تک پہنچتی ہے۔ یعنی اس وقت فقط دنیا کے مختلف مقامات پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی روشنی چاند کو چھو رہی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/F. Reza
سرخ رنگ
چاند گرہن کے وقت چوں کہ زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے، یعنی زمین سورج اور چاند کے عین درمیان آ کر چاند تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں حائل ہو جاتی ہے، اس لیے چاند کی بیرونی دائروی سطح اس موقع پر نارنجی یا سرخ رنگ کا دکھائی دیتے لگتا ہے۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
مذہبی حوالے
اس طرح کے واقعات کے مختلف مذاہب میں مختلف نظریات رائج ہیں۔ ایک ہندو اکتیس جنوری کی رات چاند کا نظارہ اور دعا کرتے ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/P. Verma
خوبصورت مناظر
ان تینوں مظاہر کے حامل چاند کا بہترین نظارہ ہوائی، الاسکا، کینڈا، آسٹریلیا اور ایشیا میں کیا گیا۔
تصویر: Reuters/P. Rebrov
مکمل چاند
بلو مون یا نیلا چاند زمین سے مشاہدے پر ایک ماہ میں دوسری مرتبہ مکمل چاند نظر آنے کو کو کہا جاتا ہے، یہ مظہر ہر دو سال اور آٹھ ماہ کے بعد وقوع پذیر ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Djurica
انڈونیشیا میں عبادت
اکتیس جنوری کی شب انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں ایک مسجد میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں چاند گرہن اور سپر بلڈ مون کے نمودار ہونے پر خصوصی دعا کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Gholib
دوبارہ ایسا کب ہو گا؟
اس طرح کا قدرتی مظہر اب اکتیس جنوری سن 2037 میں رونما ہو گا جبکہ اس سے قبل سپر بلو بلڈ مون تیس دسمبر سن انیس سو بیاسی میں رونما ہوا تھا۔ تب یورپ، افریقہ اور مغربی ایشیا میں لوگوں نے اس کا مظاہرہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. A. Thu
10 تصاویر1 | 10
یہ بات اہم ہے کہ ٹھیک آج ہی کے دن مریخ انتہائی روشن ہو گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ فاصلے کے اعتبار سے مریخ زمین کے انتہائی قریب ہو گا اور عمومی حالت میں کوئی شخص مریخ کو بغیر دوربین کے بھی دیکھ پائے گا۔