برطانیہ کے ایسٹ برسٹل نیلام گھر میں موہن داس کرم چند گاندھی کا ایک چشمہ تین لاکھ چالیس ہزار ڈالر میں نیلام ہو گیا ہے۔ اس عینک پر سونے کا پانی چڑھا ہے اور یہ انیس سو بیس کی دہائی میں مہاتما گاندھی کے زیر تصرف تھی۔
اشتہار
ایسٹ برسٹل آکشنز نامی برطانوی نیلام گھر نے بتایا کہ اسے یہ چشمہ لیٹر باکس میں ملا، جس کے ساتھ ایک خط بھی تھا۔ جس شخص نے یہ خط لکھا تھا، اس کے مطابق مہاتما گاندھی نے اپنی یہ عینک اس شخص کے چچا کو تحفے میں دے دی تھی۔
جمعے کی رات اس تاریخی عینک کی نیلامی کے بعد ایسٹ برسٹل آکشنز نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا، ''ایک ناقابل یقین شے (کی نیلامی) کا ایک ناقابل یقین نتیجہ۔ ان سب افراد کا شکریہ، جنہوں نے اس کے لیے بولی لگائی۔‘‘
مہاتما گاندھی کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ اپنی پرانی اشیاء ایسے لوگوں کو دے دیتے تھے، جنہیں اس کی ضرورت ہوتی تھی یا جو ان کی مدد کیا کرتے تھے۔
فرانسیسی ملکہ میری اینٹونیٹ کے زیورات کی نیلامی
انقلاب فرانس سے قبل کی ملکہ میری اینٹونیٹ کے ذاتی زیورات جنیوا کے مشہور نیلام گھر میں فروخت کیے جائیں گے۔ ان زیورات کو فرانسیسی ملکہ نے انقلاب کے بعد پیرس سے باہر منتقل کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/F. Augstein
تاریخی زیورات
نیلام کیے جانے والے بیش قیمت زیورات میں موتیوں سے جڑے نیکلس، ہیرے اور ملکہ کے بالوں کی لٹ والی انگوٹھی شامل ہیں۔ ان زیورات کو تقریباً دو صدیوں کے بعد جنیوا میں قائم ’سدے بیز‘ نیلام گھر میں فروخت کیا جائے گا۔ یہ زیورات فرانسیسی ملکہ کے زیراستعمال رہے تھے۔ سدے بیز کی ترجمان کے مطابق یہ انتہائی تاریخی نوادرات کی نیلامی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/F. Augstein
میری اینٹونیٹ: آسٹریا سے تعلق رکھنے والی فرانسیسی ملکہ
فرانس کی مشہور ملکہ میری اینٹونیٹ ویانا میں دو نومبر سن 1755 پیدا ہوئی تھیں۔ وہ آسٹریائی ملکہ ماریا تھریسا کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ سن 1793ء میں انقلاب فرانس کے بعد انقلابی عدالت کے فیصلے کے تحت صرف اڑتیس برس کی ملکہ کا سر تن سے جدا کر دیا گیا اور نعش ایک گمنام قبر میں پھینک دی گئی۔ اُن کی شادی فرانسیسی باشاہ لوئی اگسٹ سے ہوئی تھی۔
موتی اور ہیرے سے سجا ہار کا آویزہ
نیلامی کے لیے میری اینٹونیٹ کے گلے کا آویزہ بھی رکھا گیا ہے۔ اس میں جڑا قدرتی موتی اٹھارہ ملی میٹر لمبا ہے۔ توقع ہے کہ اس کی نیلامی ایک سے دو ملین ڈالر کے درمیان ممکن ہے۔ اس موتی والے آویزے کو فرانسیسی ملکہ نے صرف ایک مرتبہ پہنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein
شاہی زیورات کا عالمی دورہ
نیلامی کے لیے رکھے گئے شاہی زیورات میں ہیرے کا بروچ اور کانوں کے پہننے والی بالیاں بھی شامل ہیں۔ ان زیورات کو نیلام کرنے سے قبل ہانگ کانگ، نیویارک، میونخ اور لندن سمیت دنیا کے کئی شہروں میں نمائش کی گئی تھی تا کہ خریدار نیلامی کے وقت اپنی بولی کا تعین کر سکیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
گلابی ہیرے اور بالوں کی چھوٹی سے لِٹ
ایک ایسی انگوٹھی بھی نیلام کے لیے موجود ہے، جس پر ملکہ میری اینٹونیٹ کے نام کے ابتدائی حروف ایم اے دکھائی دیتے ہیں اور ان میں گلابی ہیرے جڑے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی انگوٹھی میں ملکہ کے بالوں کی ایک لٹ بھی موجود ہے۔ اس وقت یہ تمام زیورات اطالوی شاہی خاندان بوربن پارما کے کنٹرول میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
خاندانی زیورات کی واپسی
انقلاب فرانس کے بعد ملکہ میری اینٹونیٹ نے فرار کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش سے قبل اپنے زیورات ایک لکڑی کے صندوق میں رکھ کر برسلز روانہ کر دیے تھے، جہاں سے یہ صندوق آسٹریائی بادشاہ کو پہنچا دیا گیا۔ ملکہ کے فرار کا منصوبہ ناکام ہو گیا لیکن اُن کی اکلوتی بیٹی تھریسا کو سن 1795 میں رہا کر دیا گیا اور جب وہ آسٹریا پہنچی تو لکڑی کا صندوق انہیں دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
شاہی تاج کے ہیرے
جنیوا کے سدے بیز کے نیلام گھر میں جو تاریخی اشیاء نیلامی کے لیے رکھی ہوئی ہیں، ان میں ملکہ میری اینٹونیٹ کے دوست اور شوہر کے بھائی چارلس دہم کے ملکیتی ہیرے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/S. Chung
7 تصاویر1 | 7
اس برطانوی نیلام گھر نے بتایا کہ پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے مہاتما گاندھی نے انیس سو بیس یا تیس کی دہائی میں کسی وقت اپنا یہ چشمہ اسے نیلام گھر کو بھیجنے والے شخص کے ایک چچا کو اُس وقت تحفے میں دے دیا تھا، جب وہ جنوبی افریقہ میں مقیم تھے۔ تب مہاتما گاندھی کا یہ ممکنہ دوست برٹش پٹرولیم میں ملازم تھا۔
نیلام گھر کا اندازہ تھا کہ گاندھی کی یہ عینک پندرہ ہزار پاؤنڈ تک میں فروخت ہو سکتی تھی۔ تاہم جب بولی لگی، تو یہ قیمت دو لاکھ ساٹھ ہزار برطانوی پاؤنڈ پر جا کر رکی۔ نیلام گھر کو یہ عینک چار ہفتے قبل موصول ہوئی تھی، جس کے بعد اسے نیلامی کے لیے رکھ دیا گیا تھا۔
اس عینک کی نیلامی سے قبل اس کے فروخت کنندہ نے نیلام گھر سے کہا تھا کہ 'اگر یہ (عینک) کسی کام کی نہیں تو اسے پھینک دیا جائے‘۔ ایسٹ برسٹل آکشنز سے وابستہ ایںڈریو سٹووَے نے خبر رساں ادارے اے ایف سے گفتگو میں بتایا، ''جب ہم نے کہا کہ اس چشمے کی قیمت پندرہ ہزار پاؤنڈ تک ہوسکتی ہے، تو میرا خیال ہے کہ اس وقت وہ شخص (حیرت کے باعث) اپنے کرسی سے ہی گر گیا ہو گا۔‘‘
ع ب / م م (اے ایف پی)
بارہ ہزار سال پرانا ماموت کا ڈھانچہ نصف ملین یورو میں نیلام
فرانس میں تقریباﹰ بارہ ہزار سال پرانا، ہاتھیوں کی طرح کے لیکن معدوم ہو چکے ماموتوں کی نسل کے ایک اونی جانور کا بہت بڑا ڈھانچہ قریب ساڑھے پانچ لاکھ یورو میں نیلام کر دیا گیا۔ ماموت کا یہ ڈھانچہ سائبیریا سے ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
ہزارہا برس پرانا فیل پیکر کا ڈھانچہ
ماموت کا یہ ڈھانچہ فرانسیسی شہر لیوں میں پانچ لاکھ اڑتالیس ہزار یورو میں نیلام کیا گیا۔ یہ ڈھانچہ روس میں سائبیریا کے علاقے سے ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
کسی ماموت کا نجی ملکیت میں سب سے بڑا ڈھانچہ
3.4 میٹر بلند اس ڈھانچے کو ایک ایسے فرانسیسی صنعت کار نے خریدا، جس کی کمپنی کا لوگو بھی ایک ماموت کی شبیہ پر مشتمل ہے۔ اس تصویر میں اس ماموت کے ایک پاؤں کی ہڈیاں نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
ریلوے اسٹیشن میں نیلامی
سائبریا سے ملنے والے اس فیل قامت کے ڈھانچے کی نیلامی لیوں شہر کے ایک ریلوے اسٹیشن میں کی گئی۔ اس ڈھانچے کی اونچائی 3.4 میٹر اور لمبائی 5.3 میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
دانت اور اسّی فیصد ہڈیاں اصلی
ناپید ہو چکی قدیم حیوانی زندگی کے ماہر محققین کے مطابق اس ماموت کے دونوں بہت بڑے بڑے دانتوں کے علاوہ اس کی اسّی فیصد ہڈیاں بھی ابھی تک اپنی اصلی حالت میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
قریب بارہ ہزار سال پرانا اونی ماموت
یہ ڈھانچہ 11,700 برس قبل ختم ہونے والے اس دور کا ہے، جب ماموت ناپید ہو رہے تھے اور کرہء ارض کے مختلف حصوں میں جدید دور کے انسان کا پھیلاؤ شروع ہو چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Juste
کمپنی ہیڈکوارٹر میں مستقل نمائش کا ارادہ
اسٹراسبرگ کے قریب واٹر پروفنگ میٹریل بنانے والی کمپنی سوپریما کے مالک اور اس ڈھانچے کے خریدار اسے اپنی کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں مرکزی دروازے کے قریب ایک ہال میں مستقل نمائش کے لیے رکھنا چاہتے ہیں۔