اشد ترین ضرورت کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، چانسلر میرکل
11 مارچ 2020
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق کورونا وائرس جرمنی اور یورپ بھی پہنچ چکا ہے اور اشد ترین ضرورت اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ میرکل نے یہ اپیل بھی کی کہ اب ہر کسی کو انفرادی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
اشتہار
وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج بدھ گیارہ مارچ کو یہ بات برلن میں ایک پریس کانفرنس میں کہی، جس میں انہوں نے کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے اس جرثومے اور اس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے حوالے سے پہلی بار اپنے موقف کا تفصیلی اظہار کیا۔ چانسلر میرکل نے کہا، ''ہم سب کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ یہ وائرس اب تک جرمنی اور پوری یورپی یونین میں پہنچ چکا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا جب تک اس وائرس کے خلاف کوئی ویکسین یا کوئی دوسرا ممکنہ طریقہ علاج دریافت نہیں کر لیا جاتا، یہ امکان اپنی جگہ موجود ہے کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ کورونا وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے اس حوالے سے اندازہ یہ لگایا ہے کہ کووِڈ انیس سے مستقبل میں جرمنی کی کُل ملکی آبادی کا 60 فیصد سے لے کر 70 فیصد تک حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔
مزید یہ کہ یہ وائرس ایسے ممکنہ مریضوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جو یا تو بزرگ شہری ہیں یا جو پہلے ہی سے کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہیں اور جن کی قوت مدافعت کم ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
جرمنی میں کورونا وائرس کے 1200 سے زائد مریض
اس پس منظر میں انگیلا میرکل نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں اس بات کو ہر حال میں یقینی بنانا ہو گا کہ یہ وائرس ہمارے ملک کے نظام صحت کے لیے اس حد تک غیر معمولی بوجھ کی وجہ نہ بنے کہ اس بوجھ کو برداشت کرنا یا اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے۔‘‘
کووِڈ انیس پھیپھڑوں کی ایک ایسی بیماری ہے، جس کی وجہ سے جرمنی میں اب تک تین افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ مجموعی طور پر آج بدھ کی صبح تک جرمنی میں اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی کُل تعداد 1200 سے متجاوز ہو چکی تھی۔
اس پریس کانفرنس میں انگیلا میرکل کے ساتھ جرمنی کے وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن اور تحقیقی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لوتھار وِیلر بھی موجود تھے۔ جرمن سربراہ حکومت نے کہا، ''اس وقت اشد ترین ضرورت کورونا وائرس کے پھیلاؤکی رفتار کو کم کرنا ہے، تاکہ یوں اس وائرس کا علاج دریافت کرنے کے لیے مزید وقت مل سکے اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جا سکے کہ جرمنی میں طبی شعبے کے کارکن خود بیمار ہوئے بغیر متاثرہ افراد کی مدد کر سکیں اور ملکی نظام صحت مفلوج نہ ہو۔‘‘
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
9 تصاویر1 | 9
یورپی ماہرین بھی کورونا وائرس کے توڑ کی تلاش میں
یورپی کمیشن کی طرف سے اب تک ماہرین کا ایک ایسا گروپ بھی تشکیل دیا جا چکا ہے، جس میں کئی طرح کے وائرس اور ان سے پھیلنے والی بیماریوں کے بہت سے نامور ماہرین یا وائرالوجسٹ شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے اپنی رکن ریاستوں کی طرف سے مل جل کر اس وائرس کے علاج پر تحقیق اور کسی ممکنہ ویکسین کی تیاری کے لیے ایسی کوششوں کی عملی مدد کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
برلن میں چانسلر میرکل کی حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے لیے تقریباﹰ ایک بلین یورو کے مالی وسائل مہیا کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ وہ 145 ملین یورو ان رقوم کے علاوہ ہوں گے، جو جرمنی کی طرف سے Cepi نامی ریسرچ الائنس کو مہیا کیے جا رہے ہیں۔ یہ ریسرچ الائنس ایک ایسا بین الاقوامی تحقیقی اتحاد ہے، جو جدید سے جدید ویکسینز کی تیاری پر ریسرچ کرتا ہے۔
معیشت پر اثرات
جرمن چانسلر نے اپنی اس پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا کہ عالمی معیشت کی طرح یورپی اور جرمن معیشتیں بھی اس وائرس کے منفی اقتصادی اور مالیاتی اثرات سے نہیں بچ سکیں گی۔ اس مقصد کے لیے جرمن حکومت نے مالیاتی مشکلات کے شکار اداروں کے لیے عبوری طور پر ممکنہ مالیاتی امداد کا پروگرام بھی بنایا ہے، جو جرمنی کے ریاستی ترقیاتی بینک KfW کی طرف سے مہیا کی جائے گی۔
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔
تصویر: picture-alliance/Ch. Mohr
8 تصاویر1 | 8
اس سلسلے میں کل منگل دس مارچ کی شام یورپی یونین کے سربراہان مملکت و حکومت کی جو کانفرنس ذاتی طور پر کسی ایک جگہ جمع ہوئے بغیر ویڈیو کانفرنس کی صورت میں منعقد ہوئی تھی، اس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے یونین کی رکن ریاستیں اپنے اپنے مالیاتی استحکامی اور اقتصادی ترقیاتی منصوبوں میں اب لچک سے کام لیں گی۔
'انسانی یکجہتی کا امتحان‘
چانسلر انگیلا میرکل نے اپنی اس پریس کانفرنس میں جرمن باشندوں سے یہ اپیل بھی کی کہ یہ وقت ہر شہری کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اور احتیاط پسندی کا وقت ہے اور ہر کسی کو اسے اپنی ذاتی ذمے داری سمجھنا ہو گا۔
اس پس منظر میں کہ جرمنی میں 1200 سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور بزرگ شہریوں کی زندگیاں خاص طور پر خطرے میں ہیں، چانسلرمیرکل نے کہا، ''ہماری طرف سے اظہار یکجہتی، ہماری دانش مندی اور ہمارے دلوں کے لیے یہ بات پہلے ہی ایک امتحان بن چکی ہے کہ ہم ایک دوسرے کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ ہم سب مل کر معاشرتی یکجہتی کے اپنے اس امتحان میں کامیاب رہیں۔‘‘
م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔