اصلاحات ممکن ہیں لیکن قذافی ناگزیر، طرابلس حکومت
5 اپریل 2011طرابلس حکومت نے کہا ہے کہ لیبیا میں صومالیہ، افغانستان یا عراق جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے قذافی کا اقتدار میں ہونا انتہائی اہم ہے۔
طرابلس حکومت نے منگل کو کہا ہے کہ لیبیا میں قذافی کا اقتدار میں رہنا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ وہ ملک کو متحد رکھنے اور کسی بھی بحرانی صورتحال پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیبیا کے وزیر برائے اطلاعات موسیٰ ابراہیم نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ دیگر ممالک کے بجائے یہ فیصلہ لیبیا کے عوام نے کرنا ہے کہ قذافی کا مستقبل کیا ہو گا۔
منگل کو موسٰی ابراہیم نے کہا کہ شمالی افریقی ملک میں سیاسی اصلاحات کے لیے مغربی ممالک کو ’کچھ لو اور کچھ دو‘ کے نظریے پر عمل کرنا ہو گا،’ ہم سیاسی حل کے لیے تیار ہیں‘۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی فورسز صرف باغیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ایسے تمام تر دعوے غلط ہیں کہ حکومتی فورسزعام شہریوں پر ظلم و ستم کر رہی ہیں،’ ہم مسلح جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اگر کوئی اسلحہ اٹھا لیتا ہے تو وہ پرامن شہری نہیں رہتا‘۔
جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے نے موسیٰ ابراہیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لیبیا کے متحد رہنے کے لیے حکومت میں قذافی کی موجودگی بہت اہم ہے،’ حکومت الیکشن، جمہوریت، آزادی صحافت اور شفافیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس تمام معاملے کی نگرانی کے لیے قذافی انتہائی ضروری ہیں‘۔
قذافی کے خلاف دو ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے اس وقت تشدد کی جیتی جاگتی تصویر بن چکے ہیں۔ اگرچہ حکومت مخالف باغیوں نے ملک کے مشرقی حصے پر قابو کر رکھا ہے لیکن دارالحکومت طرابلس اور مغربی حصے میں اب بھی قذافی کی حامی فورسز کا قبضہ قائم ہے۔
باغیوں نے کہا ہے کہ قذافی کی فورسز اپنے حملوں میں شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ باغیوں نے قذافی یا ان کے بیٹوں کے اقتدار میں رہنے کی تمام تر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ قذافی خاندان کو اقتدار سے الگ ہونا ہو گا۔
دوسری طرف امریکی فضائیہ نے لیبیا میں اپنی کارروائیاں ختم کر دی ہیں۔ پینٹا گون کے مطابق ان کی فورسز نے پیر کو بھی لیبیا میں فضائی کارروائی جاری رکھی تھی تاہم اب امریکی جنگی طیارے ایسی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے اور تمام تر آپریشنز مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی زیر نگرانی ہوں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان