1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

جرمنی میں چاند کی نقل تیار

26 ستمبر 2024

چاند زمین سے 384,400 کلو میٹر دور ہے لیکن جرمنی میں اس سیارے کی ہو بہو نقل تیار کر لی گئی ہے، جہاں خلا باز چاند پر جانے سے قبل مختلف وہاں درپیش حالات سے متعلق تربیتی کورس کر سکیں گے۔

ESA Luna Cologne Germany Moon Hall
چاند زمین سے 384,400 کلو میٹر دور ہے لیکن جرمنی میں اس سیارے کی ہو بہو نقل تیار کر لی گئی ہےتصویر: ESA

جرمن شہر کولون کے قریب چاند کی سطح کا ایک ماڈل فعال کر دیا گیا ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) اور جرمن ایرو اسپیس سینٹر (ڈی ایل آر) نے مشترکہ طور پر لونا اینالاگ نامی یہ تنصیب تیار کی ہے۔

ای ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل جوزف اشباخکر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ تنصیب چاند کی سطح پر موجود حالات کی عکاس ہے اور خلا بازوں کو چاند پر جانے کے لیے تیار کرتی ہے۔

اس تنصیب پر تربیت حاصل کرنے والوں میں غیر یورپی خلا باز بھی شامل ہیں، جن میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلا باز بھی شامل ہیں۔

لونا نامی یہ تنصیب ایک 'ریگولیتھ ٹیسٹ بیڈ‘ ہے، جو مصنوعی مواد سے بنایا گیا ہے۔ یہ چاند کی سطح کی ہو بہو نقل ہے۔ یہاں کسی بھی مون مشن پر جانے سے قبل مختلف ٹرینگ کورسز کرنے کی تمام تر سہولتیں موجود ہیں۔

لونا کا تصور پہلی بار سن 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن 1000 مربع میٹر کی سہولت کے لیے اصل تجویز کو 700 مربع میٹر کے حتمی ڈیزائن تک محدود کردیا گیا تھا۔

ستارے ویسے نہیں چمکتے جیسا ہمیں یہ زمین سے دکھائی دیتے ہیں

02:32

This browser does not support the video element.

لونا تنصیب چاند کی سطح کی ہو بہو نقل

یورپی خلائی ایجنسی میں لونا کے انجینئر ژورگن شُلٹز کے مطابق، ''لونا تنصیب میں تقریبا 900 ٹن ریگولیتھ سیمیولیٹنگ میٹریل موجود ہے، جو چاند کی سطح پر پائے جانے والے گرد آلود ماحول اور موبیلیٹی کی ہو بہو نقل ہے۔‘‘

مصنوعی چاند کے لیے دھول، جسے ای اے سی -1 کہا جاتا ہے، بیلجیم، جرمنی اور لکسمبرگ کے سرحدی علاقوں میں واقع ایفل خطے میں پائی جانے والی 45 ملین سال پرانے آتش فشاں پاؤڈر سے حاصل کی گئی تھی۔

اس ماڈل کے مرکزی ہال کی سطح پر دن اور رات کے چکر کو دوبارہ تخلیق کرنے کے لیے ایک خصوصی روشنی سمولیٹر بھی شامل ہے۔

گریویٹی آف لوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کے لیے ای ایس اے یورپی شراکت داروں کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہا ہے۔ 

ژورگن شُلٹز کا کہنا ہے کہ مون مشن  کی تیاری کے لیے خلا بازوں کو حقیقت پسندانہ سطح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ تنصیب  روبوٹک نظام، سائنسی سرگرمیوں اور توانائی کے نظام کو چلانے کے لیے ایک ٹیسٹ بیڈ بھی فراہم کرے گی۔

مثال کے طور پر خلائی ایجنسیوں کی جانب سے چاند پر لائے جانے والے آلات پر چاند کی دھول کے اثرات کو سمجھنے کے لیے اس تنصیب کے محققین ریگولیتھ کی جانچ کریں گے۔

اشباخکر کے بقول اس تنصیب پر کی جانے والی تحقیق کا مقصد ایسے حل تلاش کرنا ہے جو 'زمین پر زندگی کو زیادہ پروڈکٹیو اور صاف ستھرا بنائیں‘۔

جرمن شہر کولون کے قریب چاند کی سطح کا ایک ماڈل فعال کر دیا گیا ہےتصویر: Martin Meissner/AP Photo/picture alliance

چاند کے لیے آرٹیمس مشن کی تیاری

لونا ایسی واحد سہولت نہیں جو خلا بازوں اور سائنس دانوں کے لیے دستیاب ہو گی۔ زیر تعمیر فیوچر لونر ایکسپلوریشن ہیبیٹیٹ (فلیکس ہیب) لونا کے مرکزی ہال سے جڑا ایک ایسا ماڈؒل ہو گا، جو چاند پر رہائش کو ممکن بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکے گا۔

ایسے ہی ایڈن-آئی ایس ایس گرین ہاؤس، ایک پانچ سالہ تجربہ ہے، جو سرد خلائی ماحول میں خوراک کی کاشت کی نقل کرتا ہے، جسے 'ایڈن لونا‘ پراجیکٹ کے طور پر تعمیر کیا جائے گا۔

اسے تربیت یافتہ خلابازوں کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی خوراک اگانے کی مشق کر سکیں، یہ منصوبہ ناسا کی چاند پر تحقیقی مقاصد کے لیے مستقل موجودگی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔

ناسا کا آرٹیمس پروگرام اس دہائی کے اواخر تک ایک نئے مون مشن کے لیے تیار ہے۔

آرٹیمس اول سن 2022 میں بغیر عملے کے آزمائشی پرواز کے طور پر لانچ کیا گیا تھا۔ دوسرے مشن کے تحت انسان بردار مشن چاند کے مدار میں جائے گا جبکہ اس سے متعلقہ تیسرا مشن خلا بازوں کو چاند کی سطح پر لے جائے گا۔

میتھیو آجوس (ع ب/ا ب ا)

کئی دہائیوں کے بعد چاند پر اترنے کے لیے امریکہ کا اولین مشن

02:11

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں