اٹلی: ایک دن میں ریکارڈ پانچ ہزار سے زائد تارکین وطن کی آمد
13 ستمبر 2023
اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر انسانی حالات کے بارے میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی گئی ہیں۔ وہاں ایک ہی دن میں مہاجرین کی سو سے زائد کشتیاں پہنچیں، جن پر بچوں اور خواتین سمیت پانچ ہزار سے زائد افراد سوار تھے۔
اشتہار
امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق اٹلی کے جزیرے لامپے ڈوسا پر ایک ہی دن میں پانچ ہزار سے زائد تارکین وطن پہنچے ہیں۔ ایسی کسی تعداد کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکام کے مطابق موسم بہتر ہونے کی وجہ سے سمندری لہریں پرسکون تھیں، جن کا فائدہ شمالی افریقہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں نے اٹھایا۔
مقامی ریڈیو کے مطابق ساحل کے قریب ہی ایک کشتی الٹ بھی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک ہو گیا۔ ریڈ کراس کے مطابق مہاجرین کی کشتیاں اتنی زیادہ تھیں کہ سکیورٹی فورسز کے لیے انہیں کنٹرول کرنا آسان نہیں تھا۔ کئی کشتیاں لامپے ڈوسا کی پتھریلی چٹانوں سے ٹکرائیں لیکن یہ حادثات جان لیوا نہیں تھے۔
اس جزیرے پر قائم مہاجر سینٹر میں تقریباﹰ چار سو تارکین وطن کے لیے گنجائش ہے لیکن اس وقت وہاں چھ ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔ اس وجہ سے وہاں صورت حال تشویش ناک شکل اختیار کر چکی ہے۔
ریڈ کراس کے قومی ڈائریکٹر روزاریو والاسٹرو نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایک ہی دن میں مہاجرین کی آمد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایمرجنسی صورت حال ہے اور اس کا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔
ریڈ کراس نے اطالوی حکومت پر زور دیا ہے کہ تارکین وطن کو فوری طور پر اس جزیرے سے نکال کر کسی دوسرے اطالوی علاقے میں منتقل کیا جائے۔ قومی ڈائریکٹر روزاریو والاسٹرو نے کہا کہ ان کے ادارے کے اہلکار صورت حال کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ بھی اپنی صلاحیتوں کی آخری حدوں تک پہنچ چکے ہیں۔
لامپے ڈوسا کے سابق میئر گیوسی نیکولینی مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں تاہم آج انہوں نے بھی کہا، ''اتنے مہاجرین پہنچ چکے ہیں کہ ان کی گنتی کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘
لامپے ڈوسا بحیرہ روم میں وہ جزیرہ ہے جہاں یورپ جانے کے خواہشمند افراد پہنچتے ہیں۔ سینیگال کے محمدو با پرتگال میں رہتے ہیں اور لامپے ڈوسا جا چکے ہیں۔ ان کی تصاویر میں مہاجرین کے حالات کی عکاسی کی گئی ہے۔
تصویر: Mamadou Ba
لامپے ڈوسا، یورپ کا دروازہ
اطالوی جزیرہ لامپے ڈوسا، یورپ پہنچنے کے خواہشمند اکثر افراد کے لیے یورپ کے دروازے کی حیثیت رکھتا ہے۔ سینیگال سے تعلق رکھنے والے محمدو با انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں اور وہ ’ایس او ایس راسِسمو‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی تصاویر میں لامپے ڈوسا یا اس کے قریبی سمندر میں مہاجرین کے حالات دکھائے گئے ہیں۔
تصویر: Mamadou Ba
بحری جہازوں کا قبرستان
لامپے ڈوسا کو جہازوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں موجود بہت سی کشتیوں کے ذریعے مہاجرین اس جزیرے تک پہنچے ہیں۔ اس جزیرے تک پہنچنے کی کوشش میں اب تک ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
تصویر: Mamadou Ba
بہتر زندگی کی تلاش میں موت کا شکار
لامپے ڈوسا کو اب ہزاروں مہاجرین کا قبرستان بھی سمجھا جاتا ہے۔ محمدو با کے مطابق یہ لوگ صرف اس لیے موت کے منہ میں چلے گئے کیونکہ یہ بہتر زندگی جینا چاہتے تھے۔ ایسے مہاجرین کی زیادہ تر تعداد اریٹیریا اور صومالیہ سے تعلق رکھتی ہے۔
تصویر: Mamadou Ba
مرنے والوں کے نشانات
ایسے لوگ جو یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران راستے میں ہی ہلاک ہو جاتے ہیں ان کے بارے میں بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہو پاتا ہے۔ ڈوبنے والے جہازوں سے حاصل کیے جانے والے یہ کپڑے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مرنے والوں میں سے بعض کس طرح کے لباس میں ہو ں گے۔
تصویر: Mamadou Ba
انسانوں کی نشانیاں
لامپے ڈوسا پر ایک چھوٹا سا میوزیم بھی موجود ہے جہاں تباہ ہونے والے جہازوں کے مسافروں کی چیزیں رکھی گئی ہیں۔ ان میں پاسپورٹ اور ذاتی استعمال کی چیزیں بھی شامل ہیں۔ محمدو با کے مطابق ان چیزوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مہاجرین سادہ سے لوگ تھے اور سادہ سے خواب رکھتے تھے۔
تصویر: Mamadou Ba
روزانہ کا معمول
مہاجرین اپنی عادات اور ثقافت بھی اپنے ساتھ لاتے ہیں۔ مثلاﹰ اس جزیرے پر پہنچنے والے یہ برتن۔ تاہم ان کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ یہ بحیرہ روم کو پار کرتے ہوئے موت کا شکار ہونے والے افراد سے تعلق رکھتے ہیں یا زندہ سلامت لامپے ڈوسا تک پہنچنے والوں سے۔
تصویر: Mamadou Ba
گمشدہ زندگی کی یاد
نو کلومیٹر طویل یہ جزیرہ مہاجرین کی یاد تازہ کرتا ہے۔ لامپے ڈوسا اطالوی جزیرے سسلی سے 205 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ تیونس کے دارالحکومت سے محض 130 کلومیٹر کے فاصلے پر۔ اسی باعث یورپ میں داخلے کے لیے یہ جزیرہ آئیڈیل سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Mamadou Ba
یورپ کا قلعہ
دوسری عالمی جنگ کے دوران تعمیر ہونے والا یہ بَنکر اب یورپی یونین کی علامت کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے یہ مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ تارکین وطن سے متعلق پالیسی میں تبدیلی لائی جائے۔
تصویر: Mamadou Ba
لامپے ڈوسا، امیدوں کا سہارا
بحیرہ روم کا یہ جزیرہ سِسلی اور شمالی افریقہ کے درمیان موجود ہے۔ اس جزیرے پر پہنچنے والے لوگ بہتر مستقبل کی امیدیں لگائے ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے مہاجرین سے متعلق پالیسی میں تبدیلی مہاجرین کی اس تعداد میں کمی کا باعث بنے گی۔