1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی حکومت بچ گئی، برلسکونی کا ’یو ٹرن‘

مقبول ملک2 اکتوبر 2013

اٹلی میں وزیر اعظم اینریکو لیٹا کی مخلوط حکومت کے خلاف آج پارلیمانی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گئی۔ ایسا اس لیے بھی ہوا کہ سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے اپنی ہار بھانپتے ہوئے ایک بار پھر سیاسی ’یو ٹرن‘ لے لیا۔

تصویر: Reuters

سلویو برلسکونی اٹلی میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ ان کی جماعت اینریکو لیٹا کی سربراہی میں قائم اس مخلوط حکومت میں شامل ہے، جو پانچ ماہ قبل اقتدار میں آئی تھی۔ لیٹا کی دائیں اور بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت کو زوال سے دوچار کرنے کی کوشش بھی سلویو برلسکونی نے ہی کی تھی، جب حال ہی میں انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی پیپل آف فریڈم پارٹی لیٹا حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی۔

پھر اطالوی ایوان بالا یعنی سینیٹ میں لیٹا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو خود برلسکونی ہی کی پارٹی کے بہت سے ارکان نے اس ارب پتی سیاستدان کی سوچ سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ آج بدھ کے روز رائے شماری میں وہ اپنا ووٹ لیٹا حکومت کے خلاف نہیں بلکہ اس کے حق میں دیں گے۔ برلسکونی کی پارٹی کے ان باغی ارکان میں وہ کئی وزراء بھی شامل تھے جو اینریکو لیٹا کی کابینہ کا حصہ ہیں۔

اطالوی وزیر اعظم اینریکو لیٹاتصویر: Reuters

برلسکونی کی پارٹی کے بہت سے ارکان کی طرف سے ہمدردیوں کی تبدیلی کے بعد واضح ہو گیا تھا کہ لیٹا حکومت کے خلاف ارکان کی اکثریتی رائے کو یقینی بنانا ممکن نہیں رہا۔ برلسکونی بھی جان گئے تھے کہ وہ اگر اپنی سوچ میں تنہا نہیں ہیں تو بھی وہ لیٹا حکومت کو سینیٹ میں محض ایک اقلیتی حکومت ثابت نہیں کر سکیں گے۔

آج بدھ کی سہ پہر روم میں رائے شماری سے پہلے خود وزیر اعظم لیٹا نے بھی ایوان سے خطاب کیا اور پرزور اپیل کی کہ وسیع تر ملکی مفاد کی خاطر حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کو ناکام بنایا جانا چاہیے۔

اس کے بعد سلویو برلسکونی نے ایوان میں جو خطاب کیا، اس نے ہر کسی کو حیران کر دیا۔ برلسکونی جان گئے تھے کہ ان کا سیاسی حملہ ناکام ہو گیا ہے۔ وہ اپنی پارٹی کی جس پارلیمانی طاقت کے بل پر اینریکو لیٹا کو اقتدار سے باہر کرنا چاہتے تھے، اسی کے بہت سے ارکان کی مخالفت کا رخ خود برلسکونی کی طرف ہو چکا تھا۔

اس پر بڑے جذباتی اندازمیں تقریر کرتے ہوئے برلسکونی نے ایوان کو بتایا کہ ان کی جماعت نے لیٹا حکومت کی حمایت کرتے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہوا دراصل یہ تھا کہ اگر برلسکونی کی پارٹی کے ارکان لیٹا حکومت کے خلاف ووٹ دیتے، تو بھی رائے شماری میں مخلوط حکومت کی فتح یقینی تھی اور اسے اتنے زیادہ ارکان کی حمایت بہرحال حاصل ہو جاتی کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو جاتی۔

نتیجہ یہ نکلا کہ سینیٹ میں موجود 305 ارکان نے جب رائے شماری میں حصہ لیا تو حکومت کو آئندہ بھی اقتدار میں رہنے کے لیے 153 ووٹ درکار تھے۔ لیکن اسے 235 ارکان کی تائید حاصل ہوئی اور صرف 70 ارکان نے حکومت کے خلاف رائے دی۔

تقریباﹰ سبھی سیاسی مبصرین کے بقول لیٹا حکومت کے خلاف تحریک پر رائے شماری کے یہ نتائج برلسکونی کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہیں لیکن فوری طور پر اطالوی سیاست کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ اب لیٹا حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں