اطالوی ساحل پر سینکڑوں تارکین وطن کی آمد، ایک نومولود کی موت
16 ستمبر 2023
اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے ساحل پر کشتیوں کے ذریعے مزید سینکڑوں تارکین وطن پہنچے ہیں، اسی دوران پیدا ہونے والا ایک بچہ دم توڑ گیا۔
اشتہار
اطالوی حکام بحیرہ روم میں اپنے چھوٹے سے جزیرے لامپے ڈوسا سے ہزاروں افراد کو دیگر مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اقدام حالیہ دنوں میں کشتیوں کے ذریعے ریکارڈ تعداد میں تارکین وطن کی وہاں آمد کے بعد کیا جا رہا ہے۔
اطالوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس دوران ایک کشتی پر ایک خاتون نے ایک ایک بچے کو جنم دیا تاہم دنیا میں آنے کے کچھ دیر بعد ہی اس نو مولود کی موت واقع ہو گئی۔ یہ بچہ جس کشتی میں پیدا ہوا اُس پر قریب 40 تارکین وطن سوار تھے۔ اسکشتی کو پورٹ اتھارٹیز کی گشتی پولیس نے بچایا تھا اور اسے لامپاڈوسا ساحل تک پہنچایا تھا۔ ANSA نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی دوپہر تک 13 کشتیوں پر سوار 600 افراد بحیرہ روم کے اس ساحل پر پہنچ چُکے تھے۔
تین کشتیوں پر سوار تقریباً 120 افراد ابتدائی طور پر صبح سویرے جزیرے پر پہنچے جبکہ دوپہر تک قریب مزید 500 تارکین وطن کی اضافی کشتیاں ساحل پر پہنچیں۔ تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ بندرگاہ پر اکٹھے ہو رہے ہیں۔ ہفتے کے آغاز سے اب تک کئی ہزار تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اطالوی ساحل پر پہنچ چُکے ہیں اور اب یہاں کا استقبالیہ کیمپ کھچا کھچ بھر چُکا ہے۔
اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر گنجائش سے زائد تارکین وطن کی آمد، ایمرجنسی نافذ
02:38
جغرافیائی اعتبار سے تیونس کے ساحلی شہر سفاکس سے قربت کی وجہ سے، لامپے ڈوسا سالوں سے تارکین وطن کی یورپ آمد کا ایک اہم مقامات بنا ہوا ہے۔ سب سے زیادہ شمالی افریقہ سے تارکین وطن یورپی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جزیرے کی سٹی کونسل نے بدھ کو ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا تھا۔ بعض اوقات، ابتدائی استقبالیہ مرکز کے ارد گرد بھیڑ ہی بھیڑ نظر آتی ہے۔ اس وقت 6,800 افراد وہاں اکٹھا ہیں لیکن بہت سے تارکین وطن کو سسلی اور دیگر مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اطالوی ریڈ کراس کے ڈائریکٹر نے کہا کہ جمعہ کی صبح تقریباً 700 افراد کو کشتیوں اور پولیس کے جہازوں کے ذریعے سسلی اور اٹلی کی مرکزی سرزمین تک پہنچانے کے لیے روانہ کیا گیا جبکہ مزید ڈھائی ہزار افراد کو منتقل کرنے کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔ دریں اثنا، ریڈ کراس نے کہا کہ اس جزیرے پر قائم تارکین وطن کے اندراج کے مرکز میں تقریباً 3,800 افراد موجود تھے۔ مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اٹلی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تارکین وطن کو وہاں سے منتقل کرنے کے آپریشن میں تیزی لائے۔
اے این ایس اے نے ہفتے کی دوپہر رپورٹ میں کہا کہ لامپے ڈوسا پر موجود تارکین وطن کے مرکز میں فی الحال 2,200 سے زیادہ تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔
تارکین وطن کی سماجی قبولیت، کن ممالک میں زیادہ؟
’اپسوس پبلک افیئرز‘ نامی ادارے نے اپنے ایک تازہ انڈیکس میں ستائیس ممالک کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ کن ممالک میں غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں قبول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۔ کینیڈا
پچپن کے مجموعی اسکور کے ساتھ تارکین وطن کو معاشرتی سطح پر ملک کا ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے میں کینیڈا سب سے نمایاں ہے۔ کینیڈا میں مختلف مذاہب، جنسی رجحانات اور سیاسی نظریات کے حامل غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ ترک وطن پس منظر کے حامل ایسے افراد کو، جو کینیڈا میں پیدا ہوئے، حقیقی کینیڈین شہری کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/N. Denette
۲۔ امریکا
انڈیکس میں امریکا دوسرے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 54 رہا۔ امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد اور ترک وطن پس منظر رکھنے والوں کو حقیقی امریکی شہری کے طور پر ہی سماجی سطح پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/S. Senne
۳۔ جنوبی افریقہ
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے انڈیکس میں 52 کے مجموعی اسکور کے ساتھ جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکار غیر ملکیوں کی سماجی قبولیت کی صورت حال جنوبی افریقہ میں کافی بہتر ہے۔ تاہم 33 کے اسکور کے ساتھ معاشرتی سطح پر شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکیوں کو بطور ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے کا رجحان کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
۴۔ فرانس
چوتھے نمبر پر فرانس ہے جہاں سماجی سطح پر غیر ملکی ہم جنس پرست تارکین وطن کی سماجی قبولیت دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کی طرح فرانس میں بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کے باوجود تارکین وطن کو سماجی طور پر حقیقی فرانسیسی شہری قبول کرنے کے حوالے سے فرانس کا اسکور 27 رہا۔
تصویر: Reuters/Platiau
۵۔ آسٹریلیا
پانچویں نمبر پر آسٹریلیا ہے جس کا مجموعی اسکور 44 ہے۔ سماجی سطح پر اس ملک میں شہریت حاصل کر لینے والے غیر ملکیوں کی بطور آسٹریلین شہری شناخت تسلیم کر لی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو بھی معاشرہ حقیقی آسٹریلوی شہری قبول کرتا ہے۔
تصویر: Reuters
۶۔ چلی
جنوبی افریقی ملک چلی اس فہرست میں بیالیس کے اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔ ہم جنس پرست غیر ملکی تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے حوالے سے چلی فرانس کے بعد دوسرا نمایاں ترین ملک بھی ہے۔ تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملکی مرکزی سماجی دھارے کا حصہ سمجھنے کے حوالے سے چلی کا اسکور محض 33 رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۷۔ ارجنٹائن
ارجنٹائن چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تارکین وطن کی دوسری نسل اور ہم جنس پرست افراد کی سماجی سطح پر قبولیت کے حوالے سے اجنٹائن کا اسکور 65 سے زائد رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۸۔ سویڈن
سویڈن کا مجموعی اسکور 38 رہا۔ ہم جنس پرست تارکین وطن کی قبولیت کے حوالے سے سویڈن کو 69 پوائنٹس ملے جب کہ مقامی پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو بطور حقیقی شہری تسلیم کرنے کے سلسلے میں سویڈن کو 26 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۹۔ سپین
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے لحاظ سے اسپین کا مجموعی اسکور 36 رہا اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ ہسپانوی شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکی افراد کی سماجی قبولیت کے ضمن میں اسپین کا اسکور محض 25 جب کہ تارکین وطن کی دوسری نسل کو حقیقی ہسپانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے اسکور 54 رہا۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
۱۰۔ برطانیہ
اس درجہ بندی میں پینتیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ برطانیہ دسویں نمبر پر ہے۔ اسپین کی طرح برطانیہ میں بھی تارکین وطن کی دوسری نسل کو برطانوی شہری تصور کرنے کا سماجی رجحان بہتر ہے۔ تاہم برطانوی پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی برطانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے برطانیہ کا اسکور تیس رہا۔
تصویر: Reuters/H. Nicholls
۱۶۔ جرمنی
جرمنی اس درجہ بندی میں سولہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی سماجی قبولیت کینیڈا اور امریکا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کا اسکور محض 11 رہا۔ اسی طرح جرمن پاسپورٹ مل جانے کے بعد بھی غیر ملکیوں کو جرمن شہری تسلیم کرنے کے سماجی رجحان میں بھی جرمنی کا اسکور 20 رہا۔
تصویر: Imago/R. Peters
۲۱۔ ترکی
اکیسویں نمبر پر ترکی ہے جس کا مجموعی اسکور منفی چھ رہا۔ ترکی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو سماجی سطح پر ترک شہری تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس ضمن میں ترکی کو منفی بارہ پوائنٹس دیے گئے۔ جب کہ پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی ترک شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کا اسکور منفی بائیس رہا۔