1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاٹلی

اطالوی سوشل میڈیا صارفین ملکی جج پر برہم

14 جولائی 2023

ایک سترہ سالہ طالبہ پر جنسی حملے کے الزام میں ایک اسکول نگران کو رہا کرنے پر اطالوی سوشل میڈیا صارفین عدالت پر سخت برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

Symbolbild | Gewalt gegen Frauen
تصویر: Tinnakorn/imago images

سترہ سالہ طالبہ کا الزام تھا کہ اسکول کی عمارت کے نگران نے انہیں عقب سے دبوچا، تاہم عدالتی فیصلے کے مطابق یہ حملہ چوں کہ فقط پانچ سے دس سیکنڈ طویل تھا، اس لیے حملہ کرنے والے شخص کو رہا کر دیا گیا۔

آسٹریلوی قانون ساز کا پارلیمنٹ کے اندر جنسی حملے کا الزام

بات تو کریں، ادراک تو کریں!

اس ٹین ایجر کا کہنا تھا کہ ملکی دارالحکومت روم کے ایک ہائی اسکول میں وہ سیڑھیوں پر اوپر کی جانب جا رہی تھی، جب اس حملہ آور نے اس کا ٹراؤزر کھینچا اور اپنے ہاتھ سے اس کے جسم کے نازک اعضاء کو چھونے کی کوشش کی۔

اس حملہ آور نے بھی اس واقعے کا اعتراف کیا تھا، تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس نے ایسا فقط مذاقاﹰ کیا تھا۔ یہ واقعہ اپریل دو ہزار بائیس میں پیش آیا تھا۔

روم میں گزشتہ ہفتے اس مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ چوں کہ یہ حملہ 'فقط چند سیکنڈ‘ پر مبنی تھا اور جنسی نوعیت کا نہیں تھا اور چوں کہ اس کا دورانیہ انتہائی قلیل تھا، اسے لیے ''نازیبا‘‘ ہونے کے باوجود اس کے مذاق ہونے کی دلیل مضبوط دکھائی دیتی ہے۔

اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر اطالوی صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ اداکار اور کامیڈین پاؤلو کامیلی نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو میں دس سیکنڈ تک خود اپنی ہی چھاتی دبائی اور اس کے بعد کہا، ''اگر یہ جنسی حملہ نہیں ہے، تو پھر جنسی حملہ کس کو کہتے ہیں؟‘‘

اس ویڈیو کے بعد درجنوں مردوں اور خواتین نے اسی طرح اپنے سینے سہلاتے ہوئے بنائی گئی ویڈیوز میں دس سیکنڈ کی الٹی گنتی گنی۔

اسی طرح اس عدالتی فیصلے پر طنزیہ بنائی گئی ایک اور ویڈیو میں ایک خاتون ایک شخص پر اپنے کولہے دبانے کا الزام عائد کر رہی ہے، جس کے جواب میں وہ شخص کہہ رہا ہے کہ اس نے دس سیکنڈ سے کم وقت کے لیے اس خاتون کو چھوا ہے، اس لیے یہ کوئی جرم نہیں۔

جرمن شہر کولون میں جنسی حملے، خوف اور خدشات

02:38

This browser does not support the video element.

اس عدالتی فیصلے پر خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے بھی شدید تنقید کی ہے۔ خواتین کے حقوق کی اطالوی تنظیم ڈیفرینزا ڈونا کی صدر ایلسا ایرکولی نے کہا کہ یہ ہر اعتبار سے ایک جنسی حملہ تھا، ''جج نے یہ نہیں کہا کہ یہ واقعہ پیش نہیں آیا۔ جج نے اس واقعے کو تسلیم کیا اور اس کے باوجود کہا کہ یہ کسی خاتون کی تکریم پر حملہ نہیں ہے۔ ہم اس تشریح کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ اس لیے بھی سنجیدہ نوعیت کا تھا، کیوں کہ یہ ایک اسکول کی عمارت میں پیش آیا، جہاں لڑکے اور لڑکیاں خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔

ع ت / م م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں