اطالوی وزير اعظم استعفٰی دينے پر راضی
9 نومبر 2011اطالوی وزير اعظم ابھی تک مختلف حربوں سے کام ليتے ہوئے اپنی سياسی بقاء کی کشمکش ميں کامياب ہوتے رہے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اٹلی ميں کوئی بھی اتنے طویل عرصے تک حکمران نہيں رہا ہے۔ سن 2008 ميں اپنی تيسری انتخابی کاميابی کے بعد سے وہ عدم اعتماد کی تقريباً 50 تحريکوں کا مقابلہ کر چکے ہيں۔ ليکن اب ان پر دباؤ بہت بڑھ چکا ہے۔ مالياتی منڈيوں کو اب اُن پر بالکل اعتبار نہيں رہا۔ ايک دہائی کے جمود، انتہائی زيادہ بے روزگاری اور رياست پر قرضوں کے بھاری بوجھ کے نتيجے ميں اٹلی کے رياستی مالی بانڈز کی خريد ميں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
دوسرے بہت سے ملکوں ہی کی طرح اٹلی کو بھی رياستی آمدنی کے مقابلے ميں رياستی اخراجات زيادہ ہونے کی وجہ سے قرضے لينا پڑتے ہيں ليکن اس کی مالی حالت خراب ہونے کے باعث اُسے جو نئے قرضے مل پا رہے ہيں اُن پر سود کی شرح ريکارڈ حد تک زيادہ ہو گئی ہے۔ يورپی يونين اور بين الاقوامی مالياتی فنڈ آئی ايم ايف بھی برليسکونی کی ضروری اصلاحات بر وقت کرنے کی صلاحيت پر اعتماد کھو چکے ہيں۔ وہ نگرانی کے ليے خود اپنے انسپکٹر روم بھيج رہے ہيں۔
برسلز کے ايک تھنک ٹينک کے مطابق اگر برليسکونی اب بھی مستعفی ہونے پر تيار نہ ہوتے تو اس کی قيمت اطالوی ٹيکس دہندگان کو 26 ارب يورو کی صورت ميں بہت ہی مہنگی پڑتی۔ ويسے بھی انہيں آئندہ برسوں کے دوران رياستی بانڈز پر بہت زيادہ سود ادا کرنا ہے۔ اگر برليسکونی اب بھی اقتدار سے چمٹے رہتے ہيں تو يہ يورپی مرکزی بينک کے ليے بھی بہت مہنگا ہو جائے گا کيونکہ وہ بحران کو کچھ کم کرنے کے ليے بڑی تعداد ميں اطالوی رياستی مالی بانڈز خريد رہا ہے۔
برليسکونی اقتدار سے صرف اسی ليے ہی چمٹے نہيں ہوئے ہيں کہ وہ خود پسند ہيں بلکہ اپنے عہدے کی وجہ سے وہ وکلائے استغاثہ اور ججوں کی گرفت سے بھی محفوظ ہيں جوعرصے سے اُن کے تعاقب ميں ہيں اور برسوں سے ان کے جرائم ثابت کرنے کی کوششوں ميں مصروف ہيں۔ اُن کی سياست اور شخصيت کے خلاف اٹلی ميں ہزاروں افراد مظاہرے کرچکے ہيں۔ اٹلی کی شديد مالی اور دوسری مشکلات کے باوجود برليسکونی نے حال ہی ميں کہا کہ اٹلی کی حالت تو بہت اچھی ہے۔ حقيقت حال اور قومی نقصان کا احساس باقی نہ رہنے کا يہ مرض کئی دوسرے حکمرانوں ميں بھی پايا جاتا ہے۔
مالياتی منڈيوں اور يورپی يونين کی طرف سے اٹلی ميں ايسی نئی حکومت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جو برليسکونی کے صرف اعلان کردہ بچت کے فيصلوں کو عملی شکل دے۔
رپورٹ: بيرنڈ ريگرٹ / شہاب احمد صديقی
ادارت: حماد کيانی