اطالوی وزیر اعظم پر حملہ
14 دسمبر 2009عینی شاہدین نے بتایا کہ برلسکونی اپنے حامیوں کو آٹو گراف دے رہے تھے کہ ایک شخص نے لوہے یا ماربل کا بنا ایک مجسمہ ان کے چہرے پر دے مارا۔ اس کے نتیجے میں برلسکونی کے چہرے پر شدید چوٹیں آئیں۔ ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں برلسکونی کا چہرہ خون آلود تھا۔ اس حملے کے فورا بعد ہی انہیں ایک قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں برلسکونی کے دو دانت ٹوٹ گئے، ناک میں ممولی سا فریکچر ہوا اور ان کےہونٹ بھی پھٹ گئے۔ حملے کے بعد برلسکونی نے اپنی گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے حامیوں کو بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں۔
ذرائع ابلاغ نے حملہ آور کا نام MassimoTartaglia بتایا ہے جو گزشتہ دس سالوں سے نفسیاتی تھراپی لے رہا ہے۔ چالیس سالہ حملہ آور کو فوراً ہی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ حملہ آور کو پولیس ہیڈ کواٹرز منتقل کرنے کے بعد اس کے معالج کو بھی بلوا لیا گیا ہے تاکہ مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔
کئی سال پہلے برلسکونی پر ایک ایسا ہی حملہ پہلے بھی ہوا تھاجب روم میں ایک نوجوان نے اپنے کیمرے کے اسٹینڈ کو ان کے سر پر دے مارا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں برلسکونی کا سر پھٹ گیا تھا۔
برلسکونی کے ترجمان Paolo Bonaiuti نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پر یہ حملہ ، اپوزیشن کی بے جا تنقید کے نتیجےمیں ہوا ہے۔ اٹلی میں حزب اختلاف سیاسی جماعتوں نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
میڈیا ٹائیکون برلسکونی گزشتہ کئی مہینوں سے شدید سیاسی اور سماجی دباؤ کا شکار ہیں۔ اگر ایک طرف عدالت کی جانب سے رعایت ختم ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں تو دوسری جانب ان کی نجی زندگی بھی بھرپور انداز میں خبروں کی زینت بنتی رہتی ہے۔ ان کی اہلیہ کی طرف سے طلاق کے مطالبے کے بعد یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ وہ پیشہ ورخواتین کے ساتھ سوتے ہیں۔ ان الزامات کے علاوہ برلسکونی نے دیگرایسے الزامات کو بھی مسترد کردیا ہےکہ اُن کے روابط اطالوی مافیا سےہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین