اطالوی پادری اور معذور افراد کی مافیا کے خلاف جنگ
18 جولائی 2011اٹلی کے جنوب میں واقع صرف 70 ہزار کی آبادی والے اس شہر کا نام لامیزیا تیرمے ہے، جہاں فادر جیاکومو پانیزا نامی ایک مقامی پادری چند معذور افراد کے ایک چھوٹے سے گروپ کی مدد سے مافیا کے زیر قبضہ نہ صرف ایک کئی منزلہ عمارت اپنے کنٹرول میں لے چکے ہیں بلکہ اسی عمارت کو اپنا مرکز بنا کر وہ وہاں سے جرائم پیشہ افراد کے ایک بڑے بااثر گروپ کے خلاف اپنی جدوجہد بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
لامیزیا تیرمے کے اس مافیا گروپ کا نام ندرنگیتا ہےاور اٹلی کے اس شہر میں فادر پانیزا اور ان کے ساتھیوں کی جنگ وہاں سول سوسائٹی کی طرف سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہے۔ فادر پانیزا نے ابھی حال ہی میں فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ لامیزیا تیرمے میں بہت بااثر مافیا کی طاقت کو یہ چیلنج ایسے کمزور شہریوں کی طرف سے ہے، جن میں کچھ وہیل چیئرز استعمال کرتے ہیں اور جو سب کے سب غیر مسلح ہیں۔
فادر پانیزا کے بقول اس اطالوی شہر میں مقامی معذور افراد کی خود اسی کلیسائی رہنما کی مدد سے چند سال پہلے قائم کی گئی چھوٹی سی تنظیم نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے ارکان ان دیگر شہریوں کے مقابلے میں بہت بلند حوصلہ اور طاقتور ہیں، جو یوں تو عام صحت مند اور باضمیر شہری ہیں مگر جنہوں نے ندرنگیتا کے جرائم پیشہ ارکان کے سامنے کبھی زبان کھولنے کی ہمت نہیں کی تھی۔
آج جس چار منزلہ عمارت پر فادر پانیزا اور ان کے معذور ساتھیوں کا قبضہ ہے، وہ سن 2004 تک مقامی مافیا گروپ کی ملکیت ایک جواء خانہ تھا، جہاں سے ندرنگیتا کے ارکان اپنے منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت کے کاروبار کو کنٹرول کرتے تھے۔ یہ عمارت ندرنگیتا مافیا کی تورکاسیو خاندان سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے مقامی حکام کی اجازت کے بغیر شہر کے وسطی حصے سے مقامی ایئر پورٹ تک جانے والی ایک بڑی سڑک کے کنارے تعمیر کی تھی اور کسی کو کچھ بھی کہنے کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔
پھر جب ’معاشرے کے ضمیر کی آواز‘ کہلانے والے اس عمارت کے نئے مکینوں نے اس عمارت کی مرمت کے لیے دستی کاریگروں کو اپنے ہاں آ کر کام کرنے کی درخواست کی، تو پورے شہر میں کوئی ایک بھی شخص ایسا نہیں تھا، جو مافیا کی دشمنی مول لینے پر تیار ہوتا اور اس عمارت کی مرمت میں فادر پانیزا کا ہاتھ بٹاتا۔ ان میں سے کئی ایک دستی کاریگر تو اس عمارت کے بالکل ساتھ والے گھروں میں رہتے تھے۔
فادر پانیزا کی ایک ساتھی اور وہیل چیئر استعمال کرنے والی ایک مقامی معذور خاتون نُنسیا کوپیڈے کا کہنا ہے کہ جب فادر پانیزا نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بتایا کہ وہ مافیا کی غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ اس عمارت پر قبضے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو چھ افراد پر مشتمل معذور افراد کے اس چھوٹے سے گروپ کا کہنا تھا، ’’اگر آپ اس کام کی ہمت کرتے ہیں، تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
نُنسیا کوپیڈے کے بقول شروع میں انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بہت ڈر بھی لگا۔ لیکن پھر انہوں نے ہمت کی اور فادر پانیزا نے ان کی قیادت۔ ’’اب ہم اسی عمارت میں رہتے ہیں۔ فادر پانیزا کو کئی مرتبہ جان سے مار دیے جانے کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔ ہمارے گروپ کے زیر استعمال معذور افراد کے لیے خصوصی گاڑیوں کو کئی مرتبہ نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔ لیکن ہمیں اب پولیس کا تحفظ بھی حاصل ہے۔‘‘
لامیزیا تیرمے میں مقامی پولیس کی نائب سربراہ ماریا گیتانا وینترگلیا کا کہنا ہے کہ مافیا کی تعمیر کردہ یہ غیر قانونی عمارت سرکاری طور پر شہری انتظامیہ کی تحویل میں لی جا چکی ہے۔ ’’اب فادر پانیزا اور ان کے ساتھی شہری انتظامیہ کی اجازت سے وہاں رہتے ہیں۔ اس لیے کہ یہ بھی ضروری ہے کہ جو غیر منقولہ املاک ضبط کی جائیں، وہاں قبضے کے تسلسل کی خاطر کوئی رہتا بھی ہو۔‘‘
اس عمارت میں اب معذور افراد کے لیے فادر پانیزا کی قائم کردہ غیر سرکاری تنظیم ’پروگیٹو سُوڈ‘ کے دفاتر بھی قائم ہیں اور چند دیگر مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر کے علاوہ ایک ایسے ادارے کا ہیڈ کوارٹر بھی، جو زرعی شعبے میں کام کرنے والی اطالوی خواتین کی مدد کرتا ہے۔
لامیزیا تیرمے کی نائب پولیس سربراہ وینترگلیا کا کہنا ہے کہ فادر پانیزا اور ان کے ساتھیوں کی کامیابی عام شہریوں کے لیے اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ ریاست کسی بھی مافیا گروپ سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور ریاستی اداروں کو اگر عام شہریوں کی مدد حاصل ہو تو کسی بھی مافیا گروپ کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق