اطالوی کیتھولک میگزین نے سالوینی کو شیطان سے تشبیہ دے دی
26 جولائی 2018
ایک اطالوی کیتھولک میگزین نے اٹلی کے وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کو شیطان سے تشبیہ دی ہے۔ سالوینی نے اٹلی میں مہاجرین کے داخلے کو روکنے اور تارکین وطن کی ملک بدریوں کے عمل کو تیز کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
اشتہار
اٹلی سے شائع ہونے والے ہفتہ وار رومن کیتھولک جریدے ’’فامیلیا کرسٹیانا‘‘ نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں’ واڈے ریٹرو سالوینی‘ کی شہ سرخی لگائی ہے، جس کا مطلب ہے’ گو بیک سالوینی‘ یا سالوینی واپس جاؤ۔ رومن کیتھولک پادری قرون وسطی میں کسی شخص پر سے ’بلا‘ دور کرنے کے لیے ’ سیٹَن گو بیک ‘ یعنی شیطان واپس جاؤ کے الفاظ کا ورد کیا کرتے تھے۔
میگزین کے سرورق پر اطالوی وزیر داخلہ کے لیے ایسے الفاظ واضح طور پر انہیں شیطان سے تشبیہ دینے کے مترادف ہیں۔ میگزین نے اپنی اشاعت میں لکھا،’’ بشپ کانفرنس کے دوران انفرادی حیثیت میں سبھی پادریوں اور مذہبی گروہ اور چرچ کے دیگر افراد وزیر داخلہ کے جارحانہ طرز بیان پر ردعمل کا اظہار کر رہا ہے۔ اس حوالے سے کچھ بھی نجی یا نظریاتی نہیں بلکہ مسیحی مذہب کے عین مطابق ہے۔‘‘
اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی اور ملکی نائب وزیر اعظم اپنی انتخابی مہم کے دوران اکثر ہاتھ میں تسبیح یا بائبل کا نسخہ اٹھائے دکھائی دیتے تھے۔ تاہم ’فا میلیا کرسٹیانا‘ کی اس اشاعت پر انہوں نے اپنے رد عمل میں اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا،’’ فامیلیا کرسٹیانا نے مجھے شیطان سے تشبیہ دی ہے۔ میں ظاہراﹰ لوگوں کو لیکچر نہیں دیتا اور نہ ہی کامل مسیحی ہوں۔ تاہم میں خود کو شیطان سے تشبیہ دیے جانے کا بھی مستحق نہیں ہوں۔ میرے لیے یہ باعث اطمینان ہے کہ چرچ سے منسلک متعدد خواتین و حضرات روزانہ میری حمایت کرتے ہیں۔‘‘
سالوینی کے مہاجرت پر سخت موقف کو اگرچہ اطالوی عوام سے پذیرائی حاصل ہوئی ہے تاہم نصف درجن عوامی جائزے یہ بتاتے ہیں کہ ملک کے دو تہائی عوام مہاجرین کے بحری جہازوں کے لیے بندرگاہیں بند کرنے کے سالوینی کے فیصلے کو درست تسلیم نہیں کرتے۔
دو ہفتے قبل چند پادریوں اور راہباؤں نے اطالوی پارلیمان کی عمارت کے سامنے سالوینی کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔گزشتہ اتوار کے روز کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے بھی لیبیا کے ساحلوں سے دور بحیرہ روم میں مہاجرین کی ڈوبتی کشتیوں پر بات کرتے ہوئے عالمی برادری سے ان افراد کو سیکیورٹی اور حقوق کے تحفظ کی ضمانت دینے کی اپیل کی تھی۔
ص ح / ع ح / روئٹرز
سمندر کی آغوش میں موت تارکینِ وطن کی منتظر
مہاجرین کا بُحیرہ روم کے راستے یورپ کی جانب سفر دن بدن خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ سمندر میں ڈوبتے تارکین وطن کو بچانے والی امدادی تنظیمیں لیبیا پر اس حوالے سے معاونت کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتی ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Medina
ڈرامائی واقعہ
اس تصویر میں ایک مہاجر خاتون اور ایک بچے کی لاشیں ڈوبنے والی کشتی کے شکستہ ڈھانچے کے درمیان تیر رہی ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن برائے مہاجرت کے اطالوی دفتر کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومو نے اسے ’ڈرامائی واقعہ‘ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/J. Medina
صدمے کے زیر اثر
یہ مہاجر خاتون ڈوبنے سے بچ گئی تھی۔ ایک غیر سرکاری ہسپانوی این جی او’ پرو آکٹیوا اوپن آرمز‘ کے عملے نے اس خاتون کو بچانے کے لیے امدادی کارروائی کی اور پھر اپنے جہاز پر لے آئے۔ اس خاتون کو غالباﹰ لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے سمندر ہی میں چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ واپس لیبیا نہیں جانا چاہتی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Medina
کمپیوٹر اسکرین پر کشتی کی تلاش
جہاز کے کپتان مارک رائگ سرے اوس اور آپریشنل مینیجر انابل مونٹیس سمندر میں موجود کسی کشتی کے مقام کا تعین کر رہے ہیں۔ پرو آکٹیوا اوپن آرمز کے عملے کے ارکان کے خیال میں یہ مہاجرین کی کشتی بھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/J. Medina
تباہ حال کشتی سے لپٹی خاتون
امدادی کارکن ایستھر کامپس سمندر میں ایسے مہاجرین کو ایک بہت بڑی دور بین کے ذریعے تلاش کر رہی ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس امدادی بحری جہاز کے عملے نے ایک تباہ حال کشتی سے لپٹی ہوئی ایک تارک وطن خاتون کو بچایا تھا۔ تاہم ایک اور خاتون اور بچے تک مدد پہنچنے میں دیر ہو گئی۔
تصویر: Reuters/J. Medina
لیبیا واپس نہیں جانا
جہاز کے عملے نے تصویر میں نظر آنے والی دو لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ دیا ہے۔ پرو آکٹیوا کے بانی آسکر کامپس نے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا،’’ لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے بتایا ہے کہ انہوں نے ایک سو اٹھاون مہاجرین سے بھری ایک کشتی کا راستہ روکا تھا۔ لیکن جو نہیں بتایا وہ یہ تھا کہ انہوں نے دو عورتوں اور ایک بچے کو کشتی ہی پر چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ لیبیا واپس نہیں جانا چاہتی تھیں اور وہ کشتی ڈوب گئی۔‘‘
تصویر: Reuters/J. Medina
اسپین کی طرف سفر
امدادی کارروائی کے بعد پروآکٹیوا کا ’آسترال‘ نامی جہاز اب اسپین کی ایک بندرگاہ کی جانب رواں دواں ہے۔