اعدادکی شعبدہ بازی اور فکشن
17 دسمبر 2010مالیات کے شعبے میں مہارت اور ناول نگاری میں گو کہ کوئی براہ راست تعلق نظر نہیں آتا تاہم وال اسٹریٹ کے سابق بینکار آنیش تریویدی کی مالیات کے پیشے سے وابستگی نے ان کے ناول نگاری میں خاصی مدد کی۔
ترویدی کہتے ہیں ":میرے خیال میں جب ایک بینکار لوگوں کوکم سےکم لفظوں اور دلچسپ دلائل کا استعمال کر کے اس بات پر قائل کر سکتا ہے کہ وہ اپنا پیسہ بینک میں کیوں رکھیں تو وہ اپنےنقطہ نظرکو کاغذ پر منتقل کرنے کا ہنر بھی سیکھ جاتا ہے۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے ترویدی نے ناول نگار بننے کا خواب پورا کرنے کے لئے اپنی بینک کی ایسی نوکری کو خیر باد کہ دیا جہاں سے انہیں لاکھوں روپوں میں تنخواہ مل رہی تھی۔ اپنے ناول "Call me Dan" میں ترویدی نے اکیسویں صدی کے نام نہاد موڈرن بھارت میں لڑکے لڑکیوں کے گھر والوں کی جانب سے طے کی جانے والی شادیوں اور ون نائٹ اسٹینڈ کے حساس موضوع پر ہلکے پھلکے انداز میں نظر ڈالی ہے۔
گوکہ بعض ناول نگار جو کسی دوسرے پیشے سے تعلق ترک کرتے ہوئے ناول نگاری کے میدان میں آئے ہیں، اپنے افسانوں میں اپنے پیشے سے متعلق کہانیاں ہی سامنے لا کے کامیابی سمیٹتے رہے ہیں۔ تاہم برصغیر میں مالیات کے شعبے سے ناول نگاری کے شعبے میں قدم رکھنے والے مصنفوں نےاپنے تحریری اسلوب سے ڈالرزکی جنگ اور فنڈز جیسے موضوعات کو دور ہی رکھا ہے۔
ایسے ہی مصنفوں میں شامل ہیں بھارتی انشورنس کمپنی سے تعلق رکھنے والے امیش تریپاتھی بھی جنہوں نے تاریخی موضوع پر ناول "The Immortals of Meluha" لکھ کر ناول نگاری کے میدان میں قدم رکھا ۔ ایسی طرح مالیاتی صحافی ماہا خان فلپس نے ناول نگاری کی ابتداء "Beautiful from This Angle", کےنام سے لکھے جانے والے ایک ایسے تنظزیہ ناول سے کی جس میں پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کو موضوع بنایا گیا تھا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان کے ادبی منظر نامے پر کئی نامی گرامی شخصیات کا تعلق بینکاری یا مالیاتی شعبوں سے رہ چکا ہے۔ ان میں عصر حاضر کے عظیم مزاح نگار اور دانشور مشتاق احمد یوسفی بھی شامل ہیں۔ شعراء میں جمیل الدین عالی کا نام سرفہرست ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ اس لیئے اردو ادب میں مالی اداروں کے افراد کی شرکت نئی نہیں ہو گی۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: کشور مصطفیٰ