اعلیٰ ترین امریکی جنرل کی عراق آمد
15 نومبر 2014جنرل مارٹن ڈیمپسی کا خیال ہے کہ جہادیوں کے زیر تسلط موصل پر قبضے کی عراقی کوشش مشکل ہونے کے علاوہ پیچیدہ بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے زمینی حالات کا اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ موصل اور شامی سرحد پر عراقی فوج کو امریکی فورسز کی عملی معاونت کی ضرورت ہے۔ وہ بغداد حکومت کے ساتھ اپنے دورے کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ کو بھی زیر بحث لائیں گے۔
امریکی جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ اِس وقت عراق میں امریکی فوجی کا حجم انتہائی معمولی ہے اور اِن فوجیوں میں اضافے کا امکان بھی محدود ہے۔ جنرل ڈیمپسی کے مطابق ایسے حالات سامنے نہیں آئے کہ امریکی فوج آگے بڑھ کر عراقی فوج کی جنگ کو اپنے ہاتھ میں لے۔
دو روز قبل امریکی جنرل نے عراقی فوج کی حالیہ کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بغداد حکومت کی فوج اب بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اُن کا اشارہ عراقی فوج کی بیجی شہر میں داخل ہونے کے علاوہ موصل پر دوبارہ قبضے کی تیاریوں سے متعلق ہے۔ رواں برس موسمِ گرما کے دوران جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی پر ہزاروں عراقی فوجی وردیاں اتار کر موصل سے فرار ہو گئے تھے۔ جنرل مارٹن ڈیمپسی کے عراقی دورے کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ ابھی ایک دو روز قبل عراقی فوج نے بیجی شہر پر اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو پسپا کر دیا تھا۔
مبصرین کے مطابق اعلیٰ ترین امریکی جنرل یقینی طور پر عراق پہنچ کر سنی انتہا پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف امریکا اور اتحادیوں کی فضائی کارروائی کا بغور جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ کو کئی مقامات پر امریکی و اتحادی فضائی حملوں کا سامنا ہے۔ شام میں کوبانی شہر پر سنی انتہا پسند گروپ کے قبضے کے خواب کو چکنا چور کرنے میں بھی ایسے حملے اہم خیال کیے گئے ہیں۔ اسی طرح عراقی فوج کے اہم شہر بیجی میں پیشقدمی بھی امریکی حملوں کی مرہونِ منت ہے۔
اعلیٰ امریکی جنرل ایک ایسے وقت میں عراق کا دورہ کر رہے ہیں جب عراقی دارالحکومت بغداد کے شمالی حصے کے ایک مصروف کاروباری علاقے میں کیے گئے کار بم حملے میں پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق کم از کم 15 افراد ہلاک اور 34 زخمی ہو گئے۔
یہ تازہ بم حملہ گزشتہ رات کیا گیا، جس کے بعد شہر میں صرف کل جمعے کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 34 ہو گئی ہے۔ بغداد میں جمعے کے روز چار مختلف مقامات پر بم دھماکے کیے گئے، جن میں زیادہ تر شیعہ آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے سب سے ہلاکت خیز بم دھماکا رات گئے کیا جانے والا حملہ تھا، جو 15 افراد کی ہلاکت کا باعث بنا۔ ان بم حملوں میں کُل 80 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔