1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افراط زر پر عوامی احتجاج، اردن کے وزير اعظم مستعفی

4 جون 2018

مالی مشکلات کے شکار ملک اردن ميں عوامی احتجاج کے تناظر ميں شاہ عبداللہ ثانی کے سامنے طلبی کے بعد وزير اعظم ہانی الملقی نے اپنے عہدے کو خيرباد کہہ ديا ہے۔

Jordanien Proteste
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nasrallah

اردنی حکومت کے ايک ذرائع نے بتايا ہے کہ وزير اعظم ہانی الملقی نے آج بروز منگل شاہ عبداللہ ثانی سے حسينيہ محل ميں دوپہر کے وقت ملاقات کی اور اسی ملاقات ميں انہوں نے اپنا استعفی پيش کيا، جسے بادشاہ نے اسی وقت قبول بھی کر ليا۔ ذرائع کے مطابق شاہ عبداللہ نے وزير تعليم عمر الرزاز کو نئی حکومت قائم کرنے کے احکامات ديے ہيں۔

يہ پيش رفت اردن ميں جاری عوامی احتجاج کے بعد سامنے آئی ہے۔ دارالحکومت عمان سميت کئی ديگر بڑے شہروں ميں پچھلے ہفتے بدھ سے مظاہرے جاری ہيں۔ مظاہرے حکومت کی جانب سے آمدنی پر ٹيکس کے ايک قانونی مسودے کے سبب شروع ہوئے۔ ’انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ‘ يا آئی ايم ايف سے سن 2016 ميں ليے قرض کی شرائط کے تحت عمان حکومت نے ايک مجوزہ بل کے ذريعے ايندھن اور بجلی کی قيمتوں ميں اضافے کا اعلان کيا۔ نتيجتاً عوام سڑکوں پر نکل آئے اور وزير اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے۔ عوام کو احتجاج ميں کئی ارکان پارليمان کے علاوہ ٹريڈ يونينوں کی بھی حمايت حاصل رہی۔ ہانی الملقی کی شاہ عبداللہ ثانی سے پير کو ہونے والی ملاقات کی وجہ دارالحکومت عمان ميں صدارتی محل کے سامنے قريب پانچ ہزار افراد کا احتجاج بنا۔

ہانی الملقی تصویر: Imago

اردن کا اکثريتی علاقہ صحرا پر مشتمل ہے۔ اس ملک ميں پچھلے ايک سال کے دوران روٹی جيسی بنيادی اشياء سميت ايندھن اور بجلی کے نرخوں ميں خاطر خواہ اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ پچھلے ہفتے اس مجوزہ بل ميں انفرادی افراد کی آمدنیوں پر پانچ فيصد اور کمپنيوں کی آمدنی پر بيس سے چاليس فيصد اضافی ٹيکس شامل کيا گيا تاہم شديد عوامی رد عمل کے سبب ملکی بادشاہ نے اس پر عملدرآمد روک ديا۔ احتجاج کے بعد شاہ عبداللہ نے ايندھن اور بجلی کے نرخوں ميں اضافے کو بھی منسوخ کر ديا۔

اردن نے دو برس قبل آئی ايم ايف سے تين برس کے ليے 723 ملين ڈالر بطور قرض ليے تھے۔ ان رقوم سے مالی و اقتصادی اصلاحات متعارف کرائی جانی تھيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں