افریقہ میں ایڈز کے سبب ہونے والی اموات میں کمی
6 دسمبر 2010اس کے برعکس مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں ایڈز کا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگرچہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ مہلک وائرس ایچ آئی وی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہو گئی ہے تاہم عالمی ادارہء صحت کی 2010ء کی سالانہ ورلڈ ایڈز رپورٹ نے ایک نئے رجحان کی نشاندہی کی ہے۔ یہ رپورٹ حال ہی میں UNAIDS پروگرام کی طرف سے جنیوا میں جاری کی گئی۔ اس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ایڈز کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ ایچ آئی وی وائرس کے نئے شکار افراد کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔
گزشتہ برس ایڈز کا وائرس 2.6 ملین انسانوں پر حملہ آور ہوا تھا۔ اگرچہ یہ تعداد اب بھی بہت زیادہ ہے تاہم UNAIDS کے اسٹریٹیجک پلاننگ کے سربراہ ’برنارڈ شوارٹ لینڈر‘ اسے ایڈز کے خلاف یکم دسمبر کو منائے جانے والے عالمی دن کے تناظر میں ایک مثبت سگنل قرار دیتے ہوئے کہا ’میرا خیال ہے کہ ہم پہلی بار ایڈز کے خلاف عالمی دن کے موقع پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ برسوں بلکہ دہائی کے دوران ہم ایڈز کے وائرس کے پھیلاؤ کوکسی حد تک روک پائے ہیں۔ پہلی بار ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایچ آئی وی انفیکشن کے شکار نئے مریضوں کی شرح گزشتہ دس برسوں میں 20 فیصد کم ہوئی ہے، 1999ء میں ایسے مریضوں کی تعداد 3.1 ملین تھی‘۔
ایڈز کے خلاف جنگ میں سب سےزیادہ کامیابی بر اعظم افریقہ میں دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے انفیکشن میں مبتلا 33 ملین افراد میں سے دو تہائی کا تعلق افریقہ ہی سے ہے تاہم نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جن افریقی ممالک میں ایڈز کے مریض سب سے زیادہ ہیں، وہاں اس موذی بیماری کے وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پا لیا گیا ہے اور ایسے نئے مریضوں کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔ تاہم مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں ایچ آئی وی کا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام UNAIDS کے مطابق ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ اس وقت دنیا کے دیگر ممالک میں نوجوانوں کے اندر ایڈز سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر سے متعلق شعور میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ غریب اور پسماندہ ممالک میں زندگی بچانے والی ادویات کی دستیابی کی صورتحال بھی واضح طور پر بہتر ہوئی ہے۔
بیرنارڈ شوارٹ لینڈر کے مطابق اب تک ایچ آئی وی کے انفیکشن میں مبتلا پانچ ملین مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔ اُن کے بقول’اس ضمن میں بہت سی اچھی خبریں ہیں۔ ایک طویل عرصے کی مایوسی کے بعد اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایڈز کے خلاف جنگ میں کی جانے والی جدو جہد کا ثمر اب مل رہا ہے۔ اب ہمیں کامیابیاں نظر آ رہی ہیں اور ہمیں ان کوششوں کو برقرار رکھنا ہوگا‘۔
اُدھر ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نامی تنظیم نے ایڈز کے خطرات کے مکمل ٹل جانے کے تاثر سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ ساتھ ہی اس تنظیم کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ روایتی طور پر امداد دینے والے ممالک اب ایڈز کے خلاف جنگ میں تھکن کا شکار نظر آ رہے ہیں۔ اس اعتبار سے ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کے خلاف کئے جانے والے اقدامات اور پروگراموں کے لئے بھی پہلے کی طرح مالی امداد نہیں دی جا رہی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی