افریقہ میں قابل تجدید توانائی کا مطالبہ
16 جون 2010قابل تجدید توانائی کا حصول قدرے آسان ہوتا ہے اور مقامی سطح پراس کی ترسیل میں بھی کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ابراہیم ٹوگولا افریقی ملک مالی میں ایک غیر سرکاری تنظیم مالی فوُلکے سینٹر سے وابستہ ہیں۔ وہ لکڑی سے توانائی حاصل کرنے کے خلاف تو نہیں ہیں، لیکن انہیں یہ اختلاف ضرور ہے کہ اس علاقے میں توانائی کے حصول کے لئے لکڑی اورکوئلے پرسب سے زیادہ بھروسہ کیا جاتا ہے۔ تاہم اب مالی کے انجینیئرزاورسائنسدان ہرگاؤں میں شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی حاصل کرنے کے پلانٹ لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس طرح ان علاقوں میں نہ صرف بجلی پہنچ جائے گی بلکہ توانائی کے ذریعے کے طور پر لکڑی پرانحصار بھی کم ہو جائے گا اور جنگلات بھی بچ جائیں گے۔ ابراہیم ٹوگولا پرجوش انداز میں کہتے ہیں کہ افریقہ میں موبائل فون کی فراوانی سے بخوبی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس براعظم میں جدید ٹیکنالوجی کا انقلاب ممکن ہے۔
ابراہیم ٹوگولا کے بقول مالی کی ہی مثال لے لیجئے، یہاں چھ لاکھ روایتی فون کنکشن بھی نہیں ہیں لیکن موبائل فونز کی تعداد تین ملین سے زائد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے اگر کوشش کی جائے تو قابل تجدید توانائی کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے کوئی مرکزی سسٹم بنانے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن اس شعبےکے باصلاحیت افراد بہرحال درکار ہوں گے۔ اس طرح تیل اور گیس کے حوالے سے دوسرے ممالک پرانحصار بھی کم ہو جائے گا۔
تاہم مالی میں توانائی فراہم کرنے والے بہت سے ادارے ایسا کرنے سے گریزاں ہیں۔ بڑے بڑے پلانٹ اور توانائی کی ترسیل کا مرکزی نظام ان کمپنیوں کے فائدے میں ہیں۔ ابراہیم ٹوگولا کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اقوام متحدہ اور عالمی بینک جیسے بڑے ادارے کس طرح ایسے بڑے بڑے منصوبوں کی پشت پناہی کرتے ہیں، جو ماحول کے لئے نقصان دہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ابھی بھی پرانے انداز میں بڑے بڑے پلانٹ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔ چھوٹے چھوٹےکم خرچ اور موثر پلانٹ لگانے پر توجہ نہیں دی جا رہی۔ اس صورت حال کو تبدیل کرنا ہوگا۔ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی گئی توانائی اس مسئلے کا ایک بہتر حل ہے او یہ ثابت بھی ہو چکا ہے۔ اگرتعلیم، سرمایہ کاری اور سیاسی رویوں کے حوالے سے بھی دیکھیں تو توانائی کے یہ ذرائع ہر لحاظ سے بہتر ہیں۔
یہ کس طرح ممکن ہے؟ اس بات کو ثابت کیا ہے جرمن کمپنی سولر ورلڈ نے۔ مالی کے شمال میں تین ہسپتالوں کی زیادہ تر ضروریات شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی سے پوری کی جا رہی ہیں اور یہ سسٹم اسی جرمن کمپنی کا تیارکردہ ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی میں بینکوں کا ایک گروپ بھی جنوبی صحارا کے ملکوں میں بجلی کی دستیابی سے متعلق مسائل پر قابو پانے میں مدد کر رہا ہے۔ ابراہیم ٹوگولا کا کہنا ہےکہ اسی طرح افریقہ میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے رجحان میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک