افریقہ کے ساتھ تجارت کے حوالے سے چین دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ بڑی طاقت بن چکا ہے۔ اس براعظم کے ساتھ تجارت اور وہاں اثر و رسوخ میں امریکا چین سے پیچھے ہے اور صدر ٹرمپ کی افریقہ میں دلچسپی بھی کم ہے۔
اشتہار
خبر ایجنسی روئٹرز کی اتوار بائیس جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے دو روزہ دورہ سینیگال کے آغاز پر یہ کوشش کی کہ افریقہ اور چین کے اقتصادی روابط مزید گہرے ہونا چاہییں۔ روئٹرز کے مطابق اس سوچ کی عملی کامیابی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ سینیگال میں ایک بڑی ہائی وے پر سفر کرنے والے گاڑیوں کے ڈرائیور تو ابھی سے اپنے ملک میں چین کی دلچسپی کے نتائج سے فائدے اٹھا رہے ہیں۔
چینی صدر کا پرجوش عوامی استقبال
چینی صدر شی جب اپنے اس دورے پر ہفتہ اکیس جولائی کو سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار پہنچے، تو ان کا استقبال کرنے کے لیے سینکڑوں پرجوش شہری وہاں موجود تھے۔ یہ دورہ کسی چینی رہنما کا گزشتہ ایک عشرے کے دوران سینیگال کا پہلا دورہ ہے۔
ڈاکار پہنچنے پر سینیگال کے صدر میکی سال نے ہوائی اڈے پر مشرق بعید سے آنے والے اس مہمان کا پورے فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا جبکہ سڑکوں پر سینکڑوں کی تعداد میں ایسے مقامی شہری موجود تھے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں دونوں ممالک کے پرچموں والی جھنڈیاں پکڑی ہوئی تھیں اور ایسی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، جن پر صدر شی اور صدر میکی سال کی تصویریں چھپی ہوئی تھیں۔
سینگال میں صدر میکی سال کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بعد چینی صدر نے کہا کہ وہ اب تک تین مرتبہ افریقہ کا دورہ کر چکے ہیں لیکن چینی صدر کے طور پر مغربی افریقہ کا یہ ان کا اولین دورہ ہے۔ ساتھ ہی شی جن پنگ نے چینی افریقی اقتصادی روابط کے بارے میں بہت پرامید سوچ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’اپنے ہر دورہ افریقہ کے دوران میں نے یہ دیکھا ہے کہ اس براعظم میں کتنی توانائی اور تحریک پائی جاتی ہے اور اس کے باشندوں کو بہتری اور ترقی کی کتنی امیدیں ہیں۔‘‘
امریکا کی افریقہ میں کم دلچسپی
روئٹرز نے لکھا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا وہ ملک ہے جس کے براعظم افریقہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ جامع اور گہرے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں چین کی افریقہ سے متعلق پالیسی امریکی حکمت عملی کے بالکل برعکس ہے، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو اب تک اپنی طرف سے افریقہ میں بہت ہی کم دلچسپی ظاہر کی ہے۔
سینیگال میں چینی سفیر کے مطابق چین نے گزشتہ برس اس افریقی ملک میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی۔ ان رقوم سے ملکی دارالحکومت ڈاکار اور سینیگال کے دوسرے سب سے بڑے شہر طوبہ کے مابین آمد و رفت کو تیز رفتار بنانے کے لیے ایک ہائی وے تعمیر کی گئی اور ساتھ ہی ڈاکار کے نواح میں ایک صنعتی پارک بھی قائم کیا گیا۔
بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
افریقہ میں اس وقت کئی ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے ایسے بہت سے منصوبے زیر تکمیل ہیں، جن کے لیے سستی شرائط پر مالی وسائل چین نے مہیا کیے ہیں۔ افریقہ میں چین کے اس اثر و رسوخ پر تنقید کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح چین افریقہ میں بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس کی وجہ سے کئی افریقی ممالک بہت زیادہ مقروض ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک گرام سونے کے لیے زندگی خطرے میں ڈالنے والے افریقی مزدور
عوامی جمہوریہ کانگو میں سونے کی چھوٹے پیمانے پر کان کنی کو آمدنی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ کچ دھات سے خالص سونے کی چمکدار اینٹ کارکنوں کے اپنی زندگیوں کو مشکل میں ڈالنے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
کمر توڑ دینے والا کام
زمین کے اندر ایک کان کن کانگو کے ایک دیہات میں ایک کان میں سے سونا حاصل کرنے کے لیے کچ دھات کو جمع کر رہا ہے۔ کان میں جانے والی ٹیم عموماﹰ بیگ اٹھانے اور کھدائی کرنے والے مزدوروں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کان کن ہر روز کان کے اندر سرنگ میں چھ سے آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
کچی دھات سے بھرے تھیلے اور ایک گرام سونا
ایک کان کن تنگ دہانے والی سرنگ کے ذریعے کان کے اندر جانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے جہاں اس کا ساتھی کچ دھات سے بھرے تھیلے اسے منتقل کرنے کے انتظار میں ہے۔ ایک گرام سونے کے حصول کے لیے دو سو کلو گرام کچ دھات کھودنی پڑتی ہے۔ زراعت کے بعد مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں کان کنی ہی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
ہر پھیرے پر تیس کلو وزن
مزدور کان سے سونا بنانے کے عمل کے لیے کچ دھات کے تھیلے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ ہر پھیرے پر مزدور کو پانچ سو مقامی فرانک دیے جاتے ہیں جو صفر اعشاریہ تین پانچ ڈالر کے برابر ہیں۔ یہ ان کانوں میں کام کرنے والے سب سے کم اجرت یافتہ مزدور ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
نرم سونے کے ذرات
اس تصویر میں ایک شخص کو ایک چٹانی سِل کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھے کچ دھات کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد کچ دھات کو دو چٹانوں کے درمیان ہاتھوں سے رگڑا جاتا ہے تاکہ سونے کے ذرات کو نرم کیا جا سکے۔
تصویر: Robert Carrubba
قیمتی مٹی
کان سے حاصل ہونے والی کچی دھات کو ایک شخص ایک جگہ جمع کیے پانی میں انڈیل رہا ہے۔ پانی میں شامل کیے گئے اس آمیزے کو اسپیشل ٹیمیں خرید لیتی ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
پہلی بِکری
ایک مقامی تاجر سونے کو پرکھ کر اندازہ لگا رہا ہے کہ اسے بیچنے والے کو اس سونے کی کیا قیمت لگائی جائے۔ متعدد کان کنوں کی کوشش ہوتی ہے کہ چھوٹی مقدار میں سونے کو مقامی بازار ہی میں بیچ دیا جائے۔
تصویر: Robert Carrubba
سونے کو خالص بنانا
ایک بڑا تاجر سونے کو نائٹرک ایسڈ کے ساتھ تیز آنچ پر گرم کر رہا ہے تاکہ ہر طرح کی کثافت کو ختم کیا جا سکے۔ بڑے تاجر مقامی تاجروں کی نسبت کہیں بڑی مقدار میں سونے کا کاروبار کرتے ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
بیش قیمت پوڈر
گرم کرنے کے بعد سونے کا وزن بجلی کے اسکیل پر کیا جاتا ہے۔ اس مرحلے تک پہنچتے پہنچتے سونا بانوے سے اٹھانوے فیصد تک خالص ہو چکا ہوتا ہے۔ سونے کا خالص پن اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے کس مقام سے نکالا گیا۔
تصویر: Robert Carrubba
سرخ، گرم دولت
پگھلانے کے بعد سونے کو ایک دھاتی سلاخ میں ڈالا جاتا ہے۔ دہکتی ہوئی بھٹی میں سے نکال کر پگھلے ہوئے سونے کو دوبارہ گریفائٹ کی سلاخ میں ڈالتے ہیں تاکہ اسے ایک شکل دی جا سکے۔
تصویر: Robert Carrubba
ٹھنڈا ہونے کی مدت
سانچے میں ڈھلی ایک تازہ سونے کی ٹکیہ کو کارکن کام کرنے کی جگہ پر رکھ چھوڑتا ہے۔ اس سانچے سے اب بھی دھویں اٹھتا نظر آ رہا ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
بکنے کے لیے تیار
چار اعشاریہ ایک چھ تین کلو گرام سونے کی حامل اس بار کی قیمت اس روز سونے کی عالمی قیمت کے حساب سے تقریباﹰ 167.056 ڈالر بنتی ہے۔ مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں سونے کی سالانہ پیداوار قریب گیارہ ٹن ہے لیکن اس میں سے زیادہ تر سونا دوسرے ممالک میں اسمگل کر دیا جاتا ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
11 تصاویر1 | 11
ان ماہرین کے مطابق مستقبل میں اگر یہ ممالک قرضوں کے طور پر مہیا کردہ یہ رقوم چین کو واپس کرنے کے قابل نہ ہوئے، تو وہ مجبور ہو جائیں گے کہ اپنے ہاں بہت سے اہم سٹریٹیجک منصوبوں کے اکثریتی ملکیتی حقوق بیجنگ کے حوالے کر دیں۔
چینی صدر شی اپنے موجودہ دورہ افریقہ کے دوران سینیگال کے بعد روانڈا جائیں گے، اور وہ اس ملک کی تاریخ میں وہاں کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر ہوں گے۔
چینی افریقی تعاون فورم
روانڈا کے دورے کے بعد چینی سربراہ مملکت کی اگلی منزل اقتصادی طور پر مشکلات کا شکار ملک جنوبی افریقہ ہو گا، جہاں شی جن پنگ برکس ریاستوں کی ایک کانگریس میں شرکت کریں گے۔ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے برکس (BRICS) گروپ میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بھی ہے، افریقہ سے متعلق کس طرح کے سٹریٹیجک ارادوں کا حامل ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال ستمبر میں بیجنگ چینی افریقی تعاون فورم کے نام سے ایک ایسا پلیٹ فارم بھی قائم کر دے گا، جس کے اجلاس میں درجنوں افریقی ریاستوں کے سربراہان مملکت و حکومت حصہ لیں گے۔
م م / ع ب / روئٹرز
ہیرے: افریقہ کی خوش قسمتی بھی اور بدقسمتی بھی
حال ہی میں ایک غیر تراشیدہ ہیرے کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگائی گئی۔ سیرا لیون حکومت کو یہ ہیرا بطور عطیہ ملا تھا لیکن اسے کم قیمت لگنے کی وجہ سے فروخت نہیں کیا گیا۔ جانیے دنیا کے سب سے بڑے اور قیمتی ترین ہیروں کے بارے میں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کے لیے ایک نعمت؟
ایمانوئل ماموح پیشے کے اعتبار سے ایک پادری ہیں لیکن اپنے فارغ اوقات میں وہ کان کنی بھی کرتے ہیں۔ مارچ میں ایمانوئل کو 706 قیراط کا ایک ہیرا ملا تھا، جسے انہوں نے حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگی ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران بیلجیم میں اسے دوبارہ نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کا ستارہ
1972ء میں سیرالیون میں ایک بڑا ہیرا دریافت ہوا تھا۔ ’سیرالیون کا ستارہ‘ نامی اس غیر تراشیدہ ہیرے کا مجموعی وزن 969 قیراط تھا اور اسے 17 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہیروں کی دولت سے مالا مال اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ہیروں کی غیرقانونی تجارت اس ملک میں خانہ جنگی کی وجہ بنی اور اس دوران ہزارہا لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
بوٹسوانا: قیمتی ترین ہیروں کی دنیا
اگر قیمتی ترین اور بڑے ہیروں کی بات کی جائے تو بوٹسوانا پہلے نمبر پر آتا ہے۔ یہاں سے 1,111 قیراط کا ہیرا دریافت ہوا، جو ایک ٹینس بال جتنا بڑا تھا۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا ہے۔ اسی کان میں سے بعدازاں مزید دو بڑے اور اعلیٰ معیار کے ہیرے ملے تھے۔
دنیا کا مہنگا ترین ہیرا ساؤتھ افریقہ سے ملا۔ ’’پِنک اسٹار‘‘ نامی یہ ہیرا 71,2 ملین ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔ 132.5 قیراط کے اس ہیرے کو تراشنے میں دو سال لگے۔ اب 59.6 قیراط کے اس گلابی ہیرے کو دنیا کا نفیس ترین ہیرا قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
ہیرے خواتین کے بہترین دوست
اداکارہ الزبتھ ٹیلر دلفریب اور چمکدار ہیروں سے محبت کی وجہ سے مشہور تھیں۔ 2011ء میں ان کی وفات کے بعد ان کا ایک نیکلیس سیٹ 140 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ حالیہ چند برسوں میں ہیروں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں افریقہ کے لیے امید کی کرن ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Melzer
گلیمر اور عیش و آرام سے دور
ہیروں کی تلاش میں یہ غریب کارکن زمبابوے کی کانوں میں بیلچوں اور ہاتھوں سے زمین کھودنے میں مصروف ہیں۔ انہیں ہمیشہ یہ امید رہتی ہے کہ کوئی ایک ہیرا انہیں غربت کی دلدل سے نکال دے گا۔ لیکن ایسے خوش قسمت زیادہ تر وہ ثابت ہوتے ہیں، جو بڑی بڑی مشینوں اور بڑے سرمائے کے ساتھ وہاں کان کنی میں مصروف ہیں۔