افریقی معیشت: معاشی افزائش کے مواقع اور مسائل
16 جنوری 2022کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے عالمی اقتصاد سست روی کی شکار ہے۔ اس دوران براعظم افریقہ کے کئی ممالک کی معیشت میں سن 2021 میں معمولی سی بہتری پیدا ہوئی تھی۔ ابھی اس براعظم کے کئی ممالک میں وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤنز اور احتیاطی پابندیوں کا نفاذ ہے اور اس کی وجہ سے مصنوعات کی پروڈکشن میں کمی، تجارتی حجم میں گراوٹ، سرمایہ کارانہ سرگرمیاں محدود، سیاحتی شعبہ سکڑتا ہوا اور سرمائے کو جنم دینے والے امور بھی کم ہو چکے ہیں۔
قابل تجدید توانائی، افریقہ کے لیے ترقی کا پیغام
عالمی ادارہ صحت کے مطابق افریقی براعظم کو سن 2021 میں چالیس فیصد ویکسین کی فراہمی کا ٹارگٹ بھی دس فیصد کمی کی باعث پورا نہیں ہو سکا۔ عالمی بینک کے مطابق کورونا وبا کے دوران سن 2021 میں بعض افریقی اقوام کی شرحِ پیدوار میں 6.3 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھا۔
اقتصادی بحالی کے امکانات
اگر براعظم افریقہ پر طائرانہ نگاہ ڈالیں تو سب صحارا علاقے کے ممالک میں مثبت معاشی تبدیلی کے امکانات بہت کم ہیں۔ اس خطے میں اقتصادی آؤٹ پُٹ گزشتہ برس محض ساڑھے تین فیصد کے لگ بھگ رہی اور یہ بھی سماجی پابندیوں میں کمی کے بعد اشیا اور اجناس کی ترسیل میں پیدا ہونے والے اضافے کا نتیجہ تھا۔ عالمی بینک کے مطابق سن 2022 میں سب صحارا افریقی خطے میں معمولی اقتصادی پیدواری سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔
تجارتی جنگ کے خطرات میں برکس اقوام کا متحد رہنے کا عزم
یہ امر اہم ہے کہ افریقی براعظم کے کئی ممالک کسی خاص شے کی تجارت کے لیے شہرت رکھتے ہیں، جیسے کہ نائجیریا خام تیل، انگولا اور زیمبیا تانبے اور گھانا گولڈ کے معدنی ذخائر کی وجہ سے۔
گھانا میں قائم ڈیٹابینک فنانشل سروس کے سینیئر اکانومسٹ کورج مارٹی کا کہنا ہے کئی افریقی ممالک کو ابھی بھی وبا سے بحالی کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور اجناس کی تجارت سے وہ کچھ معاشی آسودگی حاصل کر سکتے ہیں۔
افریقی معیشت کے لیے خطرات
کئی ملکوں کی معاشی بحالی کے راستے میں تنازعات کھڑے ہیں جیسے کہ ایتھوپیا کا تیگرائے کا مسلح تنازعہ، سوڈان کا سیاسی بحران، گنی اور مالی میں پیدا داخلی انتشار ہیں۔ ایک کاروباری شخصیت لوئیس یاافل کے مطابق حل طلب معاملات نے افریقی اقتصادیات کے لیے مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں اور ترقیاتی عوامل کو سکیورٹی کی خراب صورتِ حال کا بھی سامنا ہے۔
اقتصادی مبصرین کے مطابق سن 2022 میں افریقی براعظم کی ترقی پذیر اقوام کو عالمی اقتصادی بحالی سے بہت امیدیں ہیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو ان کے مالی مسائل دوچند اور مشکلات بڑھ جائیں گی۔
ابھرتی اقتصادیات کے ملکوں کی پانچویں سَمِٹ آج سے
عالمی بینک کی مرتب کردہ گلوبل اکنامک پراسپیکٹس نامی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کووڈ انیس کے ویرئنٹس کی وجہ سے ویکسین کی دریافت کے باوجود اقوام کو بڑھتی افراطِ زر کا سامنا ہے اور اس وجہ سے ان پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے اور امکان ہے کہ رواں برس بھی معاشی سرگرمیوں میں عدم تسلسل برقرار رہ سکتا ہے۔
آزاد تجارت کی امیدیں
سن 2021 کے اوئل میں براعظم افریقہ میں آزاد تجارتی معاہدے AfCFTA کا نفاذ ہوا تھا۔ اس میں ایٹیریا کے علاوہ تمام افریقی اقوام شامل ہیں۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد ایک واحد تجارتی مارکیٹ کا قیام اور سامان کی ترسیل میں سہولیات فراہم کرنا ہے۔
اس معاہدے کے تحت لوگوں کی نقل و حرکت اور ممالک کے دارالحکومتوں میں رابطوں کی بحالی بھی ہے۔ ابھی تک اس معاہدے کے نفاذ نے تجارتی سرگرمیوں کو بڑھایا نہیں ہے اور یہ محدود ہیں۔
ماہرین کو توقع ہے کہ رواں برس اس معاہدے کی وجہ سے تجارتی اور کاروباری معاملات میں واضح فرق پیدا ہو جائے گا اور اس براعظم کے ممالک کے لیے یہ بہت اہم ہو گا۔ ان ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت افریقی ممالک کے مابین تجارت بڑھے گی اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ تکنیکی ڈھانچے کی عدم تکمیل اس معاہدے کے حقیقی نفاذ کی راہ میں حائل ہے۔
آئزک کالیڈزی (ع ح/ ع ا)