نائجیریا کی ایک شہزادی کی ایک پینٹنگ لندن کے ایک آکشن ہاؤس میں اندازوں سے چار گنا زیادہ قیمت پر فروخت ہوئی۔ یہ پینٹنگ گزشتہ چار دہائیوں سے بھی زائد عرصے تک غائب رہی تھی۔
تصویر: Reuters/P. Nicholls
اشتہار
نائجیریا کی ایک شہزادی آڈے ٹوٹو ایڈیمی لوئی کی پینٹنگ 28 فروری کو لندن کے نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کی گئی۔ یہ پینٹنگ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک لاپتہ رہنے کے بعد لندن کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ ٹوٹو نامی یہ پینٹنگ 1.7 ملین ڈالرز یا 1.2 ملین پاؤنڈز میں خرید لی گئی جبکہ فروخت کنندگان کو امید تھی کہ پینٹنگ تین لاکھ پاؤنڈز تک میں فروخت ہو گی۔
جب جسم رنگوں میں بدل گئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ کے ایک مقابلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے آرٹسٹوں اور ماڈلز نے شرکت کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
سنور کے آئنہ تکتے ہوئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ فیسٹیول میں شریک ایک ماڈل پرفارمنس کے لیے تیار ہے۔ تاہم اسٹیج پر جانے سے قبل وہ ہرطرح سے مطمئن ہونا چاہتی ہے۔ اس فیسٹیول میں دس مختلف ممالک کے فن کاروں نے اپنے جوہر دکھائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
بیک اسٹیج
ڈائے گو کے دو روزہ ’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ کے دوسرے اور آخری دن دو ماڈلز اسٹیج پر جانے کی تیاری میں ہیں۔ ان خواتین ماڈلز کے جسموں کو خوبصورت انداز میں رنگا گیا۔ یہ فیسٹیول چھبیس اور ستائیس اگست کو منعقد ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
مصروف آرٹسٹ
جاپانی فن کار آواسکی ماسا کاسو ایک ماڈل کے جسم پر نقش ونگار بنا رہے ہیں۔ اس مقصد کی خاطر وہ اسپرے کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ ایک اور آرٹسٹ برش کی مدد سے جسم پر کی گئی پینٹنگ کے خطوط کو نکھار رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
ماڈل تیار
جاپانی آرٹسٹ آواسکی ماسا کاسو اس ماڈل کے جسم کو رنگ چکے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والی امریکی ماڈل نیوم میلن برگ کے بقول اس ایونٹ میں شرکت کی خاطر پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے جسم پر پینٹنگ کرائی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
ایک منفرد انداز
کسی ماڈل کے جسم کو مکمل انداز میں رنگوں سے چھپانے میں چھ گھنٹے بھی لگ سکتے ہیں۔ اس آرٹ کو آج کل دنیا میں بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے، جس میں انسانی جسم ایک تصویری کہانی بیان کرتا نظر آتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
محنت طلب کام
جسم پر پینٹ کرنا ایک مہارت کا کام تو ہے ہی لیکن ماڈلز کو بھی کافی کچھ برداشت کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح ہاتھ سے کیے گئے پینٹ کی خاطر ماڈلز کو کئی گھنٹوں تک ساکت و جامد کھڑا بھی رہنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
اپنے سائے کے ساتھ
’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ میں ایک پرفارمنس کے دوران ایک ماڈل اطالوی آرٹسٹ ایمانوئل بوریلو کی کاری گری کی نمائش کر رہی ہیں۔ اس فیسٹیول کا پہلی مرتبہ انعقاد سن دو ہزار آٹھ میں کیا گیا تھا۔ اس فیسٹیول میں باڈی پینٹنگ کے مقابلے کے ساتھ ساتھ موسیقی کی محفلیں بھی سجتی ہیں اور شرکا کی دلچسپی کے لیے انٹرٹینمنٹ کے دیگر شوز منعقد کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
7 تصاویر1 | 7
نائجیریا کے آرٹسٹ بین اینوونوو کی طرف سے 1974 میں بنائی گئی پینٹنگ ٹوٹو آخری مرتبہ چار دہائیاں قبل لاگوس کے ایک شو میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی تاہم اس کے بعد سے یہ لاپتہ تھی۔ اس پینٹنگ کو فروخت کرنے والے آکش ہاؤس بونہام کے مطابق مذکورہ پینٹنگ ایک شہزادی کی ہے اور یہ انتہائی نایاب ہے اس کی بہت زیادہ ثقافتی اہمیت ہے۔
1994ء میں انتقال کر جانے والے پینٹر اینوونوو کو نائجیریا میں ماڈرن ازم کا قائد کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ٹو ٹو کے تین مختلف ورژن بنائے تھے، جن مین سے دو پینٹنگز ابھی تک لاپتہ ہیں۔
آڈے ٹوٹو ایڈیمی لوئی نائجیریا کے نسلی گروپ یوروبا کے معروف حکمران کی پوتی تھیں۔ ٹوٹو کو 1967 سے 1970 تک جاری رہنے والی بیفرا کی جنگ کے بعد نائجیریا کے قومی یگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
’پاکستانی خواتین، نسائیت اور تنّوع‘ پاکستانی آرٹسٹ کی نظر سے
پاکستانی کارٹونسٹ شہزل ملک اپنے پُر فکر، لیکن دلکش فن پاروں سے قدامت پسند اور مردوں کی اجارہ داری والے پاکستانی معاشرے میں سماجی تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔ اِن تصاویر میں شہزل ملک نے خواتین کے مسائل کو بے نقاب کیا ہے۔
تصویر: Shehzil Malik
عورت اور گھر سے باہر کا خوف
شہزل کا کہنا ہے کہ یہ بتانا آسان نہیں کہ ایک خاتون کسی تنگ نظر معاشرے میں گزارا کیسے کر سکتی ہے۔ شہزل کے مطابق یہ کامک اُن کو ہراساں کرنے کے ذاتی تجربات کا نتیجہ ہے۔ شہزل کا کہنا ہے ،’’ اس خوف کی کوئی عقلی تشریح نہیں جو گھر سے باہر نکلتے ہی ایک عورت کو گھیر لیتا ہے۔
تصویر: Shehzil Malik
’چار دیواری سے نکلیں، دنیا دیکھیں‘
شہزل معاشرے میں موجود ایسے رواجوں کو ناانصافی قرار دیتی ہیں جو عورت کو محض اس لیے پیچھے رہنے پر مجبور کرتے ہیں کیونکہ وہ عورت ہے یا ایک پاکستانی ہے۔ شہزل کہتی ہیں،’’ زندگی کم اور دنیا بہت خوبصورت ہے۔ اسے چاردیواری میں بیٹھ کر ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
تصویر: Shehzil Malik
سانولا رنگ خوبصورت ہے
بہت سے پاکستانی، خواتین کی سانولی رنگت کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتے۔ اپنے لڑکپن کے دنوں میں شہزل نے اپنی ساتھی لڑکیوں کو اس احساسِ کمتری کے ساتھ جنگ کرتے دیکھا کہ وہ سانولے رنگ کی تھیں۔ شہزل ملک کا کہنا ہے کہ بعد میں جب کالج کے دور میں اُن کی ملاقات دنیا بھر سے آئی خواتین سے ہونے لگی تو انہوں نے جانا کہ خوبصورتی جلد کے تمام رنگوں اور ہر قدوقامت میں موجود ہے۔
تصویر: Shehzil Malik
حیران کن دیسی عورت
شہزل ملک کے بنائے خاکے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستانی عورت کیا ہے یا پھر یہ کہ وہ خود کو کیسے دیکھنا چاہتی ہے۔ ملک کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے اپنی تربیت کی عمر کے دوران گندمی رنگت کی کسی سپر ہیرو ٹائپ خاتون کو دیکھا ہی نہ ہو تو آپ یہ کیسے جانیں گے کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے؟
تصویر: Shehzil Malik
حجاب اور ’بائیک گرل‘
شہزل ملک نے بائیک پر سوار حجاب کیے ہوئے ایک لڑکی کا یہ اسکیچ اُس وقت بنایا جب انہوں نے اپنے پڑوس کی ایک لڑکی کو موٹر بائیک چلانا سیکھتے دیکھا۔ ملک نے اس کا پوسٹر بنا کر لاہور کی ایک گلی میں صرف یہ دیکھنے کے لیے چسپاں کیا کہ لوگوں کی طرف سے کیا ردعمل آتا ہے لیکن اگلی صبح تک وہ پوسٹر اتار دیا گیا تھا۔
تصویر: Shehzil Malik
’کتابی کیڑا‘ بہن
شہزل ملک کو اپنی تمام کامکس میں سے یہ سب سے زیادہ پسند ہے۔ یہ اسکیچ اُن کی چھوٹی بہن کا ہے جنہیں ملک نرم دلی، اور علم کی علامت سمجھتی ہیں۔ شہزل کہتی ہیں،’’ یہ اُن خواتین کو خراج عقیدت ہے جو پڑھ رہی ہیں، جو ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہیں یا ہمیں بہتر انسان بننا سکھاتی ہیں۔‘‘
تصویر: Shehzil Malik
عورت کا جسم اور سیاسی بیانیے
شہزل ملک نے یہ تصویر اُس وقت بنائی تھی جب فرانس کی حکومت نے ساحل سمندر پر مسلمان خواتین کے برکینی پہننے پر پابندی عائد کی تھی۔ وہ کہتی ہیں،’’ عورت کے جسم پر بلا ضرورت سیاسی بیانیوں کا اظہار کیا جاتا ہے۔‘‘
تصویر: Shehzil Malik
باہر نکلو
عوامی مقامات پر خواتین کے مسائل اور محسوسات کے خاکے بنانے کے بعد اب شہزل ملک نے ’سٹیپ آؤٹ‘ نامی پراجیکٹ شروع کیا ہے جس میں خواتین شہر کی اونرشپ لیتی نظر آتی ہیں۔