1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقی مہاجرین دو ماہ میں اسرائیل چھوڑ دیں، نوٹس جاری

افسر اعوان خبر رساں ادارے
5 فروری 2018

اسرائیل نے افریقی سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو نوٹس جاری کرنے کا آغاز کر دیا ہے کہ انہیں دو ماہ کے اندر اندر اسرائیل کو چھوڑ کر ایک نامعلوم ملک جانا ہو گا۔ انسانی حقوق کے گروپ اس اسرائیلی فیصلے کی مذمت کر رہے ہیں۔

Israel eritreische Flüchtlinge demonstrieren in Jerusalem
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Yefimovich

اسرائیل نے افریقی مہاجرین اور تارکین وطن کو دو ماہ کے اندر اندر اسرائیل چھوڑ کر کسی تیسرے ملک روانہ ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اسرائیلی اخبار ’ہاریٹز‘ کے مطابق اتوار کے روز سے ان تارکین وطن کو خطوط ملنا شروع ہو گئے ہیں جن میں انہیں جہاز کے ٹکٹ کے علاوہ ساڑھے تین ہزار ڈالرز فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ اخبار کے مطابق اسرائیل میں ایسے 15 سے 20 ہزار افریقی تارکین وطن موجود ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے پر افریقی تارکین وطن کے علاوہ اسرائیلی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپ احتجاج کر رہے ہیں۔تصویر: picture alliance/AP Photo/F.A. Warsameh

اسرائیل کے امیگریشن حکام کے مطابق یہ نوٹس کُل 38 ہزار افریقی تارکین وطن میں سے محض ان افراد کو جاری کیے گئے ہیں جو اکیلے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ایریٹیریا یا سوڈان سے ہے۔

اسرائیلی امیگریشن اتھارٹی کی طرف سےجن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں انہیں مارچ کے آخر تک اسرائیل چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ورنہ انہیں جیل بھیجے جانے اور پھر حتمی طور پر ملک بدر کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

اسرائیل میں موجود افریقی سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ایک ایسے نامعلوم افریقی ملک روانہ کرنے کے منصوبے کا اعلان تین جنوری کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کیا تھا۔ اس سلسلے میں اُس افریقی ملک کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ بھی کیا جا چکا ہے۔

افریقی سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ایک ایسے نامعلوم افریقی ملک روانہ کرنے کے منصوبے کا اعلان تین جنوری کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کیا تھا۔ تصویر: Reuters/T. Negeri

اسرائیلی وزیر اعظم سیاسی پناہ کے ایسے متلاشیوں کو معاشی تارکین وطن قرار دیتے ہیں اور ان کے لیے ایسے ’دراندازوں‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں جو مصر سے داخل ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے پر افریقی تارکین وطن کے علاوہ اسرائیلی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپ احتجاج کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں