افریقی کھوپڑیاں چوری کر کے جرمنی کیوں لائی گئی تھیں؟
24 ستمبر 2023برلن کے ایک عجائب گھر کے مطابق اس نے نوآبادیاتی دور میں جرمنی لائی جانے والی سینکڑوں کھوپڑیوں میں سے تین کھوپڑیوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرتے ہوئے تنزانیہ میں آباد ان کے رشتہ داروں کو تلاش کر لیا ہے۔ جرمن دارالحکومت میں ''قبل از تاریخ اور ابتدائی تاریخ‘‘ کے میوزیم کی طرف سے سینکڑوں کھوپڑیوں کا ڈی این اے تجزیہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان باقیات کو ان کے زندہ رشتے داروں کے حوالے کرنا ہے۔
یہ تحقیق کیوں اہم ہے؟
برلن میں 'ایس پی کے میوزیم‘ کے منتظمین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ ڈی این اے تحقیق کے ذریعے باقیات اور اولاد کے درمیان واضح تعلق تلاش کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اب جلد از جلد لواحقین اور تنزانیہ کی حکومت کو اس بارے میں مطلع کر دیا جائے گا۔‘‘
جرمن سکولوں میں ملکی نوآبادیاتی تاریخ کیوں نہیں پڑھائی جاتی؟
اس پائلٹ پروجیکٹ کے تحت تقریباً 11 سو کھوپڑیوں پر تجربہ کیا گیا ہے۔ اس میوزیم نے سن دو ہزار گیارہ میں ایسی سات ہزار سات سو اشیاء برلن کے شاریٹے ہسپتال سے حاصل کی تھیں۔
ممکنہ رشتہ داروں کے تلاش کے لیے مخصوص علاقوں سے مختلف قبائلی افراد سے تھوک کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔
کھوپڑیوں میں سے ایک کا مکمل جینیاتی نقشہ اس آدمی کے ساتھ میچ ہوا، جو آج بھی زندہ ہے۔ اسی طرح دیگر آٹھ کھوپڑیوں میں سے دو کا جینیاتی نقشہ افریقہ کے 'چاگا قبیلے‘ کے افراد سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔
الجزائر کے شہریوں کا قتل عام فرانس کے ’ناقابل معافی جرائم‘: ماکروں
میوزیم کے صدر ہیرمان پارسنگر کا کہنا ہے، ''اس طرح کا میچ تلاش کرنا بذات خود ایک چھوٹا سا معجزہ ہے اور شاید انتہائی پیچیدہ تحقیق کے باوجود بھی یہ ایک نایاب معاملہ رہے گا۔‘‘
یہ کھوپڑیاں جرمنی میں کیوں تھیں؟
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کھوپڑیاں 1871ء سے 1918ء تک جرمن سلطنت کے زمانے میں قبرستانوں اور تدفین کے دیگر مقامات سے لوٹی گئی تھیں۔ یہ جرمنی میں نام نہاد ''سائنسی مطالعات‘‘ کے لیے لائی گئی تھیں، جس کی وجہ سے جرمنی میں نسل پرستانہ خیالات کو بھی فروغ ملا۔
بہت سی کھوپڑیوں کو ماہر بشریات اور ڈاکٹر فیلیکس فان لوشان نے اُس وقت جمع کیا تھا، جب جرمنی مشرقی افریقہ میں ایک نوآبادیاتی طاقت تھا۔ دیگر کھوپڑیاں شاریٹے ہسپتال کے سابق اناٹومیکل انسٹی ٹیوٹ کے مجموعے میں شامل تھیں۔
'جرمن ایسٹ افریقہ‘ میں آج کا برونڈی، روانڈا، مین لینڈ تنزانیہ اور موزمبیق کے متعدد حصے شامل تھے۔
ا ا / ش ر (اے ایف پی، کے این اے)