1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

افغانستان: اقتدار کے تین برس پر طالبان رہنماؤں نے کیا کہا؟

15 اگست 2024

افغانستان کے طالبان رہنماؤں نے اقتدار پر قبضے کی تیسری سالگرہ پر فوجی پریڈ کے ساتھ اپنی عسکری صلاحیت کا مظاہرہ بھی کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر سے افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کا اعادہ کیا۔

طالبان جنگجو
طالبان حکمرانوں نےاقتدار میں اپنی واپسی کی تیسری سالگرہ کا جشن بدھ کے روز ہی منانا شروع کر دیا تھا۔، اس کا اہتمام ایک سابق امریکی ایئربیس بگرام پر کیا گیا، جہاں طالبان نے ایک فوجی پریڈ کی بھی نمائش کیتصویر: Mohsen Karimi/AFP/Getty Images

طالبان کی فوجی پریڈ کا مشاہدہ کرنے کے لیے اعلیٰ طالبان حکام، قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب اور قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سمیت ہزاروں افراد وہاں جمع ہوئے۔ البتہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ پریڈ میں موجود نہیں تھے۔

طورخم بارڈر کی بندش سے اطراف کے تاجروں کو شدید مالی نقصانات

 طالبان حکام نے بعض چینی اور ایرانی سفارت کاروں کی موجودگی کی بھی بات کہی ہے، تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے تین سال: سفارتی کامیابیاں اور مضبوط گرفت

طالبان کی کابینہ کے ارکان نے اس موقع پر ملک میں اسلامی قانون کو مضبوط کرنے اور "امن اور سلامتی" فراہم کرنے والے فوجی نظام کے قیام جیسی کامیابیوں کو سراہا۔

طالبان رہنماؤں نے کیا کہا؟

ان کی تقاریر کا مقصد بین الاقوامی سامعین بھے تھے، جس میں تارکین وطن کو ملک واپس آنے اور مغرب کے ساتھ بات چیت اور تعاون کرنے پر زور دیا گیا۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے تین افغان شہریوں کو ہلاک کردیا، طالبان

یہ الگ بات ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے ابھی تک افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان کا خواتین قیدیوں سے بہیمانہ سلوک

نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے اس موقع پر اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "امارت اسلامی نے اندرونی اختلافات کو ختم کیا اور ملک میں اتحاد اور تعاون کا دائرہ وسیع کیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "کسی کو بھی اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔"

پاکستان آنے والے افغان ٹرک ڈرائیوروں کے لیے اب ویزا لازمی

البتہ پاکستان افغان طالبان پر ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ افغانستان نے اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف اسعمتال نہ ہونے دینے کا جو وعدہ کیا تھا، اسے وہ پورا نہیں کر رہے ہیں اور ٹی ٹی پی افغان سرزمین سے پاکستان کے اندر حملے کی منصوبہ بندی کرتی رہی ہے۔

پاکستان کا افغانستان سے 'دہشت گردوں' کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

بگرام کی تقریب میں خطاب کرنے والے چاروں مقررین میں سے کسی نے بھی افغانوں کو روزمرہ کی زندگی میں درپیش چیلنجز کے بارے میں بات تک نہیں کی۔

طالبان کے خلاف افغان خواتین کی پہل

کئی دہائیوں کے تنازعات اور عدم استحکام کے سابب لاکھوں افغان شہری بھوک اور افلاس کے دہانے پر ہیں، جبکہ ملک میں بے روزگاری اعلی ترین سطح پر ہے۔

خواتین کو اجازت نہیں

ملک کی عام خواتین تو دور کی بات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانسیسی پریس اور روئٹرز سے وابستہ خواتین صحافیوں کو بھی تقریب میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طالبان نے انہیں روکنے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے تین سال اور پاک افغان تعلقات

04:50

This browser does not support the video element.

اس موقع پر ملا محمد حسن اخوند نے کہا کہ افغانوں کے لیے "امارت اسلامی" کی ذمہ داری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور حکومت کو برقرار رکھنے نیز ملک میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔

'اب افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشتگردوں کا سب سے بڑا گروپ ہے' اقوام متحدہ

انہوں نے کہا، "مجاہدین، اہلکاروں اور پوری وفادار قوم کو آگاہ ہونا چاہیے کہ جہاد میں فتح کے ساتھ ہمارا فرض ختم نہیں ہوا، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت کو مضبوط کریں، ملک کی تعمیر نو کریں، عوام کے جان و مال کی حفاظت کریں اور پچھلی جنگوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی تلافی کریں۔"

افغانستان: طالبان کی 'اخلاقی پولیس' کا خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن

دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امریکی زیر قیادت افواج کے انخلاء کے بعد اگست 2021 میں طالبان کابل میں اقتدار میں واپس آئے۔

دنیا کے ساتھ مذاکرات کا دعوی

بدھ کے روز ہی طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا تھا ان کی حکومت کے، "دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔"

انہوں نے جولائی میں قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ساتھ اقوام متحدہ کی قیادت میں ہونے والی میٹنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "افغانستان عالمی تنہائی سے نکل آیا ہے۔"

تاہم اس اجلاس کی صدارت کرنے والے اقوام متحدہ کے سیاسی سربراہ نے کہا تھا کہ یہ ملاقات طالبان کو تسلیم کرنے کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ اس بات پر گفتگو کرنی تھی کہ پائیدار امن کیسے حاصل کیا جائے۔

بھارت افغانستان سے پیاز کیوں درآمد کر رہا ہے؟

اس کے باوجود انسانی حقوق کے گروپوں نے دوحہ میں افغان خواتین کو طالبان کے ساتھ میز پر نہ لانے سے اقوام متحدہ پر سخت تنقید کی تھی۔

سالگرہ کا جشن

افغانستان کے طالبان حکمرانوں نےاقتدار میں اپنی واپسی کی تیسری سالگرہ کا جشن بدھ کے روز ہی منانا شروع کر دیا تھا۔ اس کا اہتمام ایک سابق امریکی ایئربیس بگرام پر کیا گیا، جہاں طالبان نے ایک فوجی پریڈ کی بھی نمائش کی۔

بنیاد پرست اسلامی گروپ طالبان نے 15 اگست سن 2021 کو امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے اس جنگ زدہ ملک کو اپنے کنٹرول میں کر لیا تھا۔ افغان کیلنڈر کے مطابق یہ تقریب ایک دن پہلے منائی جاتی ہے۔

اس موقع پر سینکڑوں افغان مبینہ طور پر کابل سے باہر تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر سابق امریکی ایئر بیس بگرام پر جمع ہوئے، جہاں فوجی پریڈ کے ساتھ ہی طالبان رہنماؤں نے خطاب بھی کیا۔

ملک کے مقامی نشریاتی ادارے طلوع نیوز نے اطلاع دی کہ ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں نے بگرام بیس پر پرواز کیا۔ طالبان کی مسلح افواج نے اس موقع پر امریکی ساختہ بکتر بند گاڑيوں، سوویت دور کے ٹینک اور دیگر توپ خانے کا سامان خود کھینچ کر نمائش کی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

پاکستانی پشتون کیوں ناخوش ہیں؟

04:02

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں