افغانستان: اقوام متحدہ امدادی مشن میں ایک سال کے لیے توسیع
18 مارچ 2022افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کو مزید ایک سال کے لیے توسیع کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں جمعرات کے روز ووٹنگ ہوئی۔15رکنی سلامتی کونسل کے 14اراکین نے امدادی مشن میں توسیع کے حق میں ووٹ دیے لیکن روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سلامتی کونسل کے اس فیصلے کے بعد اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ڈیبورہ لائنس مشن کا کام کاج دیکھتی رہیں گی۔
اقوام متحدہ میں ناروے کی سفیر مونا جول نے کہا کہ ناروے کی جانب سے تیار کردہ قرارداد اقوام متحدہ کے مشن کو "اپنے مینڈیٹ کے تمام پہلووں پر متعلقہ فریقین کے ساتھ سرگرم رہنے کا ایک ٹھوس مینڈیٹ فراہم کرتی ہے۔" انہوں نے تاہم کہا کہ اس قرارداد کا مطلب کسی بھی طرح سے یہ نہیں ہے کہ اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب سربراہ جیفری ڈی لارینٹس کا کہنا تھا کہ قرارداد پر ووٹنگ افغان عوام کی مدد کی سمت ایک "اہم قدم"ہے۔ جنہیں کئی اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
روس نے ووٹنگ میں حصہ کیوں نہیں لیا؟
روس نے قرار داد کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد نئی حقیقتوں سے لاعلم قرار دیتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
روس کے اقوام متحدہ میں سفیر نے سلامتی کونسل کو بتایا، "ہم نہیں چاہیں گے کہ اقوام متحدہ کا افغانستان میں امداد ی مشن اقوام متحدہ کا 'مشن امپاسبل' بن جائے، اصل حکمرانوں کی حمایت مشن کو موثر طریقے سے اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔"
روس کی جانب سے ووٹنگ سے گریز ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔
افغانستان کو امداد کی ضرورت کیوں ہے؟
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی 38 ملین آبادی میں سے نصف بھوک کا شکار ہے۔ یہ ملک سن1979سے مسلسل جنگ سے دوچار ہے۔
گزشتہ برس افغانستان پر طالبان نے قبضے کے بعد سے بین الاقوامی امداد کا سلسلہ رک گیا تھا کیونکہ بیرونی ملکوں میں اس کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر منجمد کردیے گئے تھے۔امریکہ اور اقوام متحدہ نے طالبان کے متعدد رہنماوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
بین الاقوامی برادری نے طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن دوسری طرف بین الاقوامی ترقیاتی امداد بند ہونے اور افغان مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد ملک میں انسانی بحران مزید بڑھ گیا اور معیشت تباہی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ امدادی مشن کا مقصد کیا ہے؟
اقوام متحدہ کا یہ مشن 20 سال قبل افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول کی کوششوں کی حمایت کے لیے اس وقت قائم کیا گیا تھا جب 2001 کے اواخر میں امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے سے انکار کرنے پر طالبان حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں اس مشن کی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اس امدادی مشن میں امداد کی فراہمی، انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ، انسانی حقوق کا تحفظ اور خواتین کی مساوی شرکت شامل ہے۔
طالبان نے خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، طالبان کے 1996 سے 2001 کے دور حکومت میں خواتین ملازمت نہیں کر سکتی تھیں اور لڑکیوں کے اسکول جانے پر بھی پابندی عائد تھی۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)