1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقافغانستان

افغانستان، انسانی حقوق کی کارکن سمیت چار خواتین قتل

6 نومبر 2021

افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف میں چار خواتین کو ایک ساتھ قتل کر دیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والی خواتین میں انسانی حقوق کی ایک کارکن بھی شامل ہے۔

Afghanistan Symbolbild Bildung Frauen
تصویر: Majid Saeedi/Getty Images

افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی میں ملوث دو مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک گھر سے خواتین کی چار لاشیں بھی برآمد کی لی گئی ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ''گرفتار شدہ ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں یہ اقرار کیا ہے کہ انہوں نے ہی مقتول خواتین کو اس گھر میں آنے کی دعوت دی تھی۔ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے اور یہ کیس عدالت میں بھی بھیج دیا گیا ہے۔‘‘

قاری سعید خوستی کی جانب سے تو مقتول خواتین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن مزار شریف میں موجود مقامی ذرائع نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی ایک خاتون کا نام فروزن صافی ہے، جو خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تھیں اور ایک یونیورسٹی میں بطور لیکچرر ملازمت کرتی تھیں۔

اسی طرح تین دیگر مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ متاثرہ خواتین کو ایک کال وصول ہوئی تھی اور انہیں یہ دعوت نامہ موصول ہوا تھا کہ وہ ایک جہاز کے ذریعے افغانستان سے نکل سکتی ہیں۔ مقتول خواتین کو ایک خصوصی کار کے ذریعے لے جایا گیا تھا لیکن بعدازاں ان کی لاشیں ملیں۔

ایک بین الاقوامی تنظیم کے لیے کام کرنے والی ایک خاتون کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ''میں ان میں سے ایک خاتون فروزن صافی کو جانتی ہوں، جو شہر میں خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے حوالے سے جانی پہچانی جاتی ہیں۔‘‘

فروزن صافی کو تین ہفتے قبل ایک کال موصول ہوئی تھی کہ محفوظ طریقے سے ملک سے باہر جانے میں ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔ یہ معلومات فراہم کرنے والی خاتون کا مزید کہنا تھا، ''مجھے بھی ایک ایسی ہی کال آئی تھی۔ اس شخص کے پاس میری تمام تر معلومات تھیں اور اس نے یوں ظاہر کیا جیسے میرے ہی آفس کا وہ بڑا افسر تھا اور وہ ہماری معلومات ان امریکی حکام کو فراہم کرنا چاہتا تھا، جو افغانوں کو نکالنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس نے کہا کہ میں اُسے تمام ضروری کاغذات بھیجوں اور ایک سوالنامہ پُر کروں۔‘‘

شک کے بعد اس خاتون نے وہ نمبر بلاک کر دیا اور اب یہ بھی خوفزدہ ہیں۔ اس خاتون کا مزید کہنا تھا، ''میں بھی اب شدید خوفزدہ ہوں، کسی وقت کوئی بھی کوئی میرے گھر آ سکتا ہے، مجھے پکڑ کر کہیں لے جایا جا سکتا ہے اور قتل کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ا ا / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

افغانستان ميں کھانے پينے کی اشياء کا بحران

02:07

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں