افغانستان، بارودی سرنگیں صاف کرنے والے دس کارکنوں کا قتل
9 جون 2021یہ واقعہ افغانستان کے صوبے بغلان میں پیش آیا ہے۔ اس علاقے میں برطانیہ اور امریکا کے تعاون سے چلنے والے ایک فلاحی تنظیم 'ہالو ٹرسٹ‘ کی مدد سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔ اس تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اس فلاحی تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق منگل کو، جس وقت حملہ کیا گیا، اس وقت وہاں بارودی سرنگیں صاف کرنے والے کارکنوں کے ساتھ ساتھ تقریبا ایک سو دس افراد موجود تھے۔ بیان کے مطابق 'نامعلوم مسلح افراد‘ کارکنوں کے کیمپ میں داخل ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ مقامی حکام کے مطابق یہ کمیپ بغلان مرکزی ڈسٹرکٹ میں قائم تھا۔
ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کو بچانے والے اس عملے کو کیوں نشانہ بنایا گیا ہے؟ افغان وزارت داخلہ نے اس حملے کی ذمہ داری افغان طالبان پر عائد کی ہے لیکن افغان طالبان نے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
ہالو ٹرسٹ کی طرف سے شدید مذمت
فلاحی تنظیم ہالو ٹرسٹ نے اپنے عملے پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارکنوں کو نشانہ بنا گیا ہے، جو انسانیت اور زندگیوں کو بچانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس تنظیم کے مطابق اب ان کی توجہ زخمیوں کے علاج اور ہلاک ہو جانے والوں کے اہلخانہ کی دیکھ بھال پر مرکوز رہے گی۔
ہالو ٹرسٹ کے افغانستان میں چھبیس سو ملازمین ہیں۔ افغانستان کو باردوی سرنگوں سے پاک کرنے کے اس پروگرام کی مکمل قیادت افغانوں کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
غیر سرکاری تنظیموں پر حملے
ماضی میں افغانستان میں کام کرنے والے فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیمیوں کو متعدد مرتبہ نشانہ بنایا جا چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد این جی اوز افغانستان میں اپنے دفاتر بند کرتے ہوئے یہ ملک چھوڑ چکی ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق سن 2020 کے دوران غیر سرکاری تنظیمیوں پر 180 حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں 14 ملازمین ہلاک اور 27 زخمی ہوئے جبکہ 42 کو اغوا کیا گیا۔
دوسری جانب افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی طالبان کی کامیابیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور وہ تیزی سے نئے علاقوں پر قابض ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق آنے والے مہینوں اور برسوں میں افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
ا ا / ع ح (اے پی، اے ایف پی)