1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: بیوٹی پارلرز پر پابندیوں کے خلاف خواتین کا احتجاج

20 جولائی 2023

طالبان کی جانب سے بیوٹی پارلرز پر پابندی کے خلاف کابل میں ایک غیر معمولی عوامی مظاہرہ ہوا، جس کے دوران ہوا میں گولیاں بھی چلیں۔ طالبان محافظوں نے احتجاج کو روکنے کے لیے مظاہرین پر پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔

Afghanistan | Frauen demonstrieren für ihre Rechte
تصویر: AFP/Getty Images

افغانستان میں طالبان حکمرانوں کی جانب سے بیوٹی سیلونز پر پابندی کے خلاف بدھ کے روز دارالحکومت کابل میں درجنوں افغان خواتین سڑکوں پر نکلیں اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔

'افغان خواتین پر پابندی کے سبب طالبان کو تسلیم کرنا ناممکن'

اطلاعات کے مطابق طالبان فورسز نے اس احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لیے فائر ہوز، ٹیزر اور شاٹ گن کا استعمال کیا۔

دو اسکولوں میں ایک سو طلبہ کو زہر دیا گیا، افغان حکام

خبروں کے مطابق کم از کم 60 خواتین نے مظاہرے میں حصہ لیا اور چونکہ کھلے عام افغانستان میں احتجاجی مظاہرے پر پابندی عائد ہے، اس لیے یہ ایک غیر معمولی بات تھی۔ اس لیے طالبان گارڈز کو بھی اس جانب اچھی خاصی توجہ دینی پڑی۔

خواتین کو طالبان سے کام کرنے کی اجازت مل جانے کی امید

واضح رہے کہ جون کے اواخر میں طالبان حکام نے ملک بھر میں خواتین کے ذریعے چلائے جانے والے ہزاروں بیوٹی پارلرز کو ایک ماہ کے اندر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان کا دعویٰ یہ ہے کہ بیوٹی پالرز میں پیش کی جانے والی خدمات اسلام میں حرام ہیں۔

افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاں

طالبان بعض خواتین کو پکڑ کر لے گئے

مظاہرے میں شریک خواتین کی جانب سے شیئر کی گئی بعض ویڈیوز اور تصاویر میں بہت سی خواتین کو پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جن پر 'انصاف کرنے'' خوراک'' اور ''کام'' فراہم کرنے جیسے اہم نعرے درج تھے۔

افغانستان چھوڑنے کے 'اندوہناک' فیصلے پر مجبور، اقوام متحدہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق کابل میں بیوٹی سیلونز کے لیے معروف علاقے 'بوچر اسٹریٹ' پر ہونے والے اس احتجاج میں شریک ایک خاتون نے ایک تختی اٹھا رکھی تھی، جس پر لکھا تھا کہ ''میری روزی روٹی اور پانی تو مت چھینو۔''

اسی طرح کی ایک اور ویڈیو میں ایک خاتون طالبان گارڈ کا سامنا کر رہی ہیں، جس پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ پس منظر میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔

سن 2021 میں اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی حکومت نے لڑکیوں اور خواتین کو ہائی اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم سے روک دیاتصویر: AFP/Getty Images

بیوٹی پارلر میں کام کرنے والی ایک خاتون نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''ہم تو بس اپنے کام کرنے کا حق اور اس حوالے سے حکم کی منسوخی چاہتے ہیں۔ لیکن طالبان نے پانی کے کینن اور ہوا میں فائرنگ کر کے اس کا جواب دیا اور بعض خواتین کو اٹھا کر بھی لے گئے۔''

اقوام متحدہ کی شدید نکتہ چینی

طالبان حکام سے اس احتجاج کے بارے میں رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ لیکن افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے مظاہرین کے خلاف طالبان کے اقدامات پر شدید تنقید کی۔

اس نے اپنی ایک ٹویٹ پوسٹ میں کہا، ''بیوٹی سیلونز پر پابندی کے خلاف خواتین کی طرف سے پرامن احتجاج کو زبردستی دبانے کی اطلاعات، افغانستان میں خواتین کو حقوق سے محروم کرنے کی ایک تازہ ترین مثال ہے۔ یہ بہت ہی تشویش ناک بات ہے۔'' 

سن 2021 میں اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی حکومت نے لڑکیوں اور خواتین کو ہائی اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم سے روک دیا۔ ان کے پارکوں اور جم میں جانے پر پابندی لگانے کے ساتھ ہی عوام مقامات پر نکلتے وقت پردہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

طالبان سے لڑنے والی افغان خواتین کا غیر یقینی مستقبل

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں