1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: دو غیرملکی خاتون صحافیوں پر حملہ، ایک ہلاک

افسر اعوان4 اپریل 2014

افغانستان کے مشرقی صوبہ خوست میں ایک غیرملکی خاتون صحافی کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ایک اور غیر ملکی خاتون صحافی زخمی بھی ہوئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خوست کی صوبائی حکومت کے ترجمان موباریز محمد زردان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’دو خواتین صحافیوں پر آج صبح ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز میں فائرنگ کی گئی۔ ان میں سے ایک ہلاک ہو گئی ہے جبکہ دوسری شدید زخمی ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون صحافی دراصل 48 سالہ جرمن آنیا نیڈرنگ ہاؤس Anja Niedringhaus تھیں جو عالمی سطح پر جانی پہچانی جاتی ہیں اور اس امریکی خبر رساں ادارے کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ جبکہ زخمی ہونے والی کیتھی گینون Kathy Gannon طبی امداد ملنے کے بعد اب مستحکم حالت میں ہیں اور ڈاکٹرز سے بات کر رہی ہیں۔

زخمی ہونے والی کیتھی گینون طبی امداد ملنے کے بعد اب مستحکم حالت میں ہیں اور ڈاکٹرز سے بات کر رہی ہیںتصویر: Getty Images

ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر کیتھلین کیرول Kathleen Carroll نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’آنیا اور کیتھی کئی برسوں سے افغانستان میں جاری بحران کے بارے میں رپورٹنگ کے لیے ایک ساتھ کام کر رہی تھیں۔۔۔ ہم آنیا کو کھونے پر انتہائی دلگرفتہ ہیں۔‘‘

زردان اور خوست پولیس کے نائب سربراہ دونوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حملہ آور نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی۔ ہلاک ہونے والی خاتون صحافی وہ دوسری غیر ملکی صحافی ہیں جو افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران ہلاک ہوئی ہیں۔ قبل ازیں 11 مارچ کو سویڈن کے صحافی نِلس ہارنر Nils Horner کو کابل میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

آج جمعہ چار اپریل کو غیر ملکی خاتون صحافیوں پر یہ حملہ افغان صدارتی انتخابات سے ایک روز قبل ہوا ہے۔ افغان طالبان قبل ازیں یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کے ذریعے ان انتخابات کو سبوثاژ کریں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے افغانستان میں رپورٹر سردار احمد، ان کی اہلیہ اور تین بیٹے 20 مارچ کو کابل کے سیرینا ہوٹل پر ہونے والے حملوں کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ انتہائی سخت سکیورٹی کے حامل سیرینا ہوٹل میں ہونے والے اُس حملے کے نتیجے میں کُل نو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں چار غیر ملکی بھی شامل تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صوبہ خوست کے گورنر کے ترجمان کا خیال ہے کہ ان دو خاتون صحافیوں پر فائرنگ کرنے والا دراصل پولیس اہلکار تھا۔ روئٹرز کے مطابق موباریز زردان کا کہنا تھا، ’’نقیب اللہ، جو خوست کے ضلع ٹانی کا ایک پولیس اہلکار ہے اس نے دو غیر ملکی خاتون صحافیوں پر فائرنگ کر دی۔ ان میں سے ایک ہلاک ہوئی جبکہ دوسری زخمی۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں