1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: سکیورٹی خدشات، تربیتی پروگرام معطل

3 ستمبر 2012

افغانستان میں مقامی فوجیوں یا ان کی وردیوں میں ملبوس افراد کی جانب سے آئی سیف دستوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں امریکی فورسز نے تربیت دینے کا ایک پروگرام کی معطل کر دیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خصوصی امریکی فورسز کے اعلان کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے افغان لوکل پولیس یا اے ایل پی کے ایک ہزار اہلکاروں کو تربیت فراہم کی جا رہی تھی تاہم افغان سکیورٹی اہلکاروں کے غیر ملکی فوجیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے یہ حفاظتی اقدام ضروری ہو گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک اس نوعیت کے تقریباً تیس حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں اتحادی افواج کے 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ تعداد 2012ء کے دوران اب تک افغانستان میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی کل تعداد کا 14 فیصد بنتی ہے۔

اس نوعیت کے حملوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں یا تربیت فراہم کرنے والوں میں سے زیادہ تر امریکی تھے جبکہ حال ہی میں تین آسٹریلوی فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل تھوماس کولنز نے بتایا کہ افغان پولیس کے ایک ہزار اہلکاروں کو تربیت فراہم کرنے کے ایک منصوبے کی عارضی معطلی کے باوجود مشترکہ تعاون کے دیگر پروگرام پہلے ہی کی طرح جاری رہیں گے اور مستقبل میں بھی ان کا سلسلہ جاری رہے گا۔

رواں سال اب تک اس طرح کے تیس حملوں میں اتحادی افواج کے 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images

طالبان نے ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے عسکریت پسند افغان پولیس اور فوج میں موجود ہیں تاہم نیٹو کا موقف اس سے بالکل مختلف ہے۔ نیٹو ذرائع کے مطابق زیادہ تر حملے ثقافتی فرق اور ذاتی عناد کا نتیجہ تھے۔ گزشتہ دس برسوں سے جاری جنگ کے دوران اگست 2012ء افعان فورسز یا اُن کی وردیوں میں ملبوس افراد کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کے حوالے سے اب تک کا سب سے ہلاکت خیز مہینہ ثابت ہوا ہے۔

افغان لوکل پولیس یا اے ایل پی کے تقریباً 16 ہزار اہلکار ہیں اور یہ فورس دور دراز علاقوں میں طالبان کی طرف سے مزاحمت کو روکنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے لیے تمام تر مالی وسائل امریکا فراہم کرتا ہے۔ تاہم اس فورس پر بدعنوانی اور عام شہریوں کے خلاف طاقت کے بےجا استعمال کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

ai/mm(AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں