افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء میں جلد بازی نہیں دکھائی جائے گی، نیٹو
10 جون 2011![](https://static.dw.com/image/6545331_800.webp)
برسلز منعقدہ نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا کہ اگرچہ امریکی حکومت نے افغانستان سے اپنے فوج کی واپسی کا منصوبہ بنا رکھا ہے لیکن اس منصوبے پر عمل جلد بازی میں نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے کہا،’ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری طرف سے کوئی جلدبازی نہیں برتی جائے گی اور میں اپنے اتحادیوں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتا ہوں‘۔
رابرٹ گیٹس نے کہا کہ غیر ملکی افواج نے افغانستان میں اہم پیش رفت کی ہے،’ اگر ہم نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو سونپتے ہوئے رابطہ کاری سے کام نہ لیا تو جو ہم نے حاصل کیا ہے، اسے نقصان پہنچ سکتا ہے‘۔
جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے کہا کہ افغانستان میں جنگی مشن کے خاتمے کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ وہاں تمام تر کارروائیاں ختم کر دی جائیں گی،’ ہم اپنا فوجی مشن 2014ء تک ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ جس کے بعد وہاں دیگر نوعیت کا کام کیا جائے گا۔ لیکن اگر حالات سازگار رہے تو اس سال کے اختتام پر یا آئندہ برس سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا مرحلہ وار عمل شروع کر دیا جائے گا‘۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے بھی کہا کہ افغانستان سے افواج کے انخلاء میں کسی قسم کی جلد بازی نہیں کی جائے گی،’ آج کی میٹنگ میں یہ بات طے ہو گئی ہے‘۔
دوسری طرف امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے موجودہ سربراہ لیون پنیٹا نے بھی کہا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بارے میں جلد بازی دکھانے کے حق میں نہیں ہیں۔ رابرٹ گیٹس کی جگہ وزیر دفاع کے عہدے کے لیے نامزد کیے گئے پنیٹا نے کہا کہ وہ گیٹس کے پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے موقع پر 72 سالہ پنیٹا نے کہا،’ اگر ہم افغانستان کی جنگ ہار جاتے ہیں تو ہم نہ صرف القاعدہ کے لیے محفوظ ٹھکانے بنا دیں گے بلکہ اس سے دنیا ایک بڑے خطرے میں گھر جائے گی‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین