1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کا اعلان اور کرزئی کا خیرمقدم

عابد حسین29 مئی 2014

امریکی صدر اوباما نے افغانستان میں متعین امریکی فوج کے انخلا اور رواں برس کے بعد فوج کے حجم سے متعلق جو اعلان کیا تھا، اُس کا سبکدوش ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی نے خیر مقدم کیا ہے۔

تصویر: Reuters

منصب صدارت سے اگلے ماہ کے دوران فارغ ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی افواج کے انخلا بارے صدر اوباما کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی سن 2016ء تک نکل جانے کا اعلان ایک استحسانی قدم ہے۔ کرزئی کے مطابق اس اعلان سے طالبان عسکریت پسند وں کو اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کے علاوہ کابل حکومت کے ساتھ امن بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم وجہ مل جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ کرزئی افغانستان میں امریکی فوجی آپریشنز پر کڑی نکتہ چینی کے ساتھ ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط سے بھی انکاری ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کے روز کہا تھا کہ رواں برس کے اختتام تک افغانستان میں صرف نو ہزار آٹھ سو فوجی رہ جائیں گے، جو سن 2016 تک افغانستان سے نکال لیے جائیں گے۔ صدر اوباما کا تاہم کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کا قیام صرف اسی صورت میں ہو گا، جب نئے افغان صدر امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی معاہدے (BSA) پر دستخط کر دے گا۔ واضح رہے کہ اس معاہدے پر صدر کرزئی نے دستخط کرنے کے فیصلے کو جلد ہی برسراقتدار آنے والے نئے صدر کے لیے مؤخر کر رکھا ہے۔ افغانستان میں کرزئی کی جگہ نیا صدر چودہ جون کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں منتخب کیا جائے گا۔

حامد کرزئیتصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

مبصرین کا خیال ہے کہ کابل اور واشنگٹن کے درمیان باہمی سکیورٹی معاہدے پر وقت پر دستخط ہو جائیں گے کیونکہ دوسرے مرحلے میں شریک دونوں صدارتی امیدوار اِس ڈیل پر دستخط کرنے کو واضح طور پر اپنی اپنی انتخابی مہم کے دوران بیان کر چکے ہیں۔ صدارتی امیدواروں میں سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ اور ماہر اقتصادیات و سابق وزیر خزانہ اشرف غنی احمد زئی شامل ہیں۔ اس باہمی معاہدے کے تحت امریکا افغان فوج و پولیس کی تربیت جاری رکھے گا۔ اِس تربیت کا مقصد افغان سکیورٹی فورسز کو انسداد دہشت گردی ، القاعدہ اور دوسرے انتہا پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کے لیے تیار کرنا ہے۔

بدھ کے روز افغانستان میں امریکا اور اتحادی فوج کے اعلیٰ ترین کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ صدر اوباما کی جانب سے فوج کے انخلا سے متعلق بیان نے بےیقینی کی دھند کو ختم کر دیا ہے۔ جنرل ڈنفورڈ نے امریکی صدر کے بیان کو مناسب اور بہتر قرار دیا۔ امریکی جنرل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ پیغام اُن قوتوں کے لیے بھی ہے جو یہ کہتی پھرتی تھیں کے رواں برس کے اختتام پر امریکا افغانستان کو تنہا چھوڑ دے گا اور اب واضح ہو گیا ہے کہ ایسا کہنے والے صحیح نہیں تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں