افغانستان سے انخلاء کا انحصار حالات پر: ویسٹر ویلے
10 جنوری 2011جرمن وزير خارجہ نے ٹرانس آل فوجی طيارے پر کابل سے قندوز تک پرواز کی۔ وزير خارجہ قندوز کے فوجی کيمپ ميں صرف تين گھنٹے قيام کريں گے۔ وہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار قندوز کا دورہ کر رہے ہيں۔ دسمبر کے آخر ميں جرمن چانسلر انگیلا ميرکل اور وزير دفاع کارل تھيوڈور سُو گُٹن برگ نے بھی قندوز ميں جرمن فوجی کيمپ کا دورہ کيا تھا۔
جرمن وزير خارجہ نے افغانستان ميں جرمن فوجيوں کی خدمات کی تعريف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری آزادی اور حفاظت کے لئے اپنی جان کی بازی لگا رہے ہيں، اس لئے اُن کے ساتھ يک جہتی کا مظاہرہ ضروری ہے۔ ويسٹر ويلے صوبے کے نئے گورنر محمد جاغدالک سے بھی بات چيت کريں گے، جن کے پيش رو گورنر کو اکتوبر ميں ايک حملے ميں ہلاک کر ديا گيا تھا۔
وزير خارجہ ويسٹر ويلے نے اس سے پہلےکل کابل ميں اپنے قيام کے دوران ايک بار پھر افغانستان سے جرمن فوج کی مرحلے وار واپسی کے پروگرام پر زور ديا۔ اس پروگرام کے مطابق اس سال کے آخر ميں جرمن فوجيوں کی افغانستان سے واپسی شروع ہوجائے گی۔ نيٹو، سن 2014 کے آخر ميں افغانستان کی سلامتی اور حفاظت کی ذمے داری افغان فوج اور پوليس کے حوالے کر دے گا۔ جرمن پارليمنٹ، افغانستان ميں جرمن مسلح افواج کی تعيناتی اور سرگرميوں کے بارے ميں نئی منظوری 28 جنوری کو دے گی۔ کابينہ اس ہفتے بدھ ہی کو اس پر غورکرے گی۔
جرمن وزير خارجہ نے کل اتوار کو کابل ميں افغان صدر حامد کرزائی سے ملاقات ميں يہ مطالبہ کيا کہ کرپشن اور منشيات کے کاروبار کے خلاف زيادہ سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مذہبی اقليتوں کے بہتر تحفظ کا مطالبہ بھی کيا۔
وزير خارجہ ويسٹر ويلے کو، جو جرمن مخلوط حکومت ميں شامل جماعت ايف ڈی پی کے قائد بھی ہیں، توقع ہے کہ جرمن پارليمنٹ کے 28 جنوری کو ہونے والے اجلاس ميں افغانستان ميں جرمن فوج کی تعيناتی کو جاری رکھنے کی وسيع پيمانے پر حمايت کی جائے گی۔ ليکن اس کے ساتھ ہی اس سال کے آخر ميں جرمن فوج کی واپسی کے آغاز کا بھی فيصلہ کيا جائے گا۔ ليکن اُنہوں نے يہ بھی کہا کہ فوج کی واپسی کا انحصار افغانستان کی صورتحال پر ہوگا۔
جرمن وزير خارجہ نے کل افغانوں کو يقين دلايا کہ جرمنی جنگی کارروائيوں کے اختتام کے بعد بھی اُن کا ساتھ ديتا رہے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس ملک کو دوبارہ کبھی بھی دہشت گردانہ سرگرميوں کا مرکز بننے نہيں ديا جائے گا اور سن 2014 کے بعد بھی جرمنی افغانستان کو اکيلا نہيں چھوڑے گا۔b#b
ويسٹر ويلے نے افغانستان آنے سے قبل ہمسايہ ملک پاکستان کا دورہ کيا تھا اور وہاں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں قريبی تعاون کی اپيل کی تھی۔ انہوں نے پاکستان ميں کہا کہ دوسرے سب سے بڑے اسلامی ملک اور ايٹمی طاقت پاکستان کا کردار پورے خطے کے لئے کليدی اہميت رکھتا ہے۔ انہوں نے جرمن اسلحے کے حصول کے پاکستانی مطالبے کا کوئی ذکر نہيں کيا۔ افغانستان اور پاکستان کا سرحدی علاقہ اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے چھپنے کی اہم ترين جگہ سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی