1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے جرمن فوجیوں کا انخلاء فی الحال نہیں: جرمن چانسلر

رپورٹ: کشور مصطفےٰ2 مئی 2009

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بحران زدہ افغانستان سے جرمن فوجیوں کے انخلاء کو فی الحال خارج از امکان قرار دیا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل افغانستان میں جرمن فوجیوں کے ساتھتصویر: AP

جرمن اخبار Neuen Presse کے ساتھ ایک انٹرویو میں انگیلا میرکل نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لئے جرمن فوجیوں کا وہاں تعینات رہنا بہت ضروری ہے۔

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے افغانستان میں منشیات کی پیداوار کے خلاف آپریشن کے مطالبے کو خلاف کارروائی کرےرد کر دیا ہے۔ افغان حکومت نے جرمنی سےباضابطہ درخواست کی تھی کہ وہ منشیات پیدا کرنے والوں کے ۔

میرکل نے افغانستان میں جرمنی کی فوجی اور سول سرگرمیوں کی اہمیت پر ایک بار پھر غیر معمولی زور دیا ہے۔

شہر ہنوور سے شائع ہونے والے ایک روزنامے Neue Presse کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جزمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی افغانستان میں استحکام چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس امر کی اہمیت جرمنی کے لئے بھی بہت زیادہ ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے نائن الیون جیسے دھشت گردانہ حملے دوبارہ عمل میں نہ لائے جاسکیں۔

جرمن افواج افغانستان میں نیٹو کے مینڈیٹ کے تحت کام کر رہی ہیںتصویر: AP


جرمن چانسلر نے مزید کہا کہ جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کی تعمیرنوء کے لئے فوجی اور سول سرگرمیوں کے اشتراک سے بہتر کوئی حکمت عملی نہیں ہو سکتی۔ جرمن چانسلر نے قندوز میں جرمن فوجیوں پر وہونے والے تازہ ترین حملے کی کڑی مزمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ عمل قرار دیا۔ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے جرمن فوجیوں کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ اس کے باوجود افغانستان سے میں عالمی برادری کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کا خیال بھی غلط ہے۔

گزشتہ بدھ قندوز میں جرمن فوجیوں پر ہونے والے حملے میں ایک فوجی ولاک اور نو زخمی ہوئے تھے۔

جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ اس امر کی اہمیت جرمنی کے لئے بھی بہت زیادہ ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے نائن الیون جیسے دھشت گردانہ حملے دوبارہ عمل میں نا لائے جاسکیںتصویر: AP

افغانستان میں منشیات کی پیداوار کے خلاف جنگ میں جرمن فوجیوں کے ممکنہ کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں میرکل نے واضح الفاظ میں کہا کہ منشیات کی پیداوار کے مسئلے کے حل کے لئے فوجی آپریشن کار آمد نہیں ہو سکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان پولیس کی بہتر تربیت کی جائے تاکہ وہ خود اس مسئلے سے نمٹ سکے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک بار پھر یقین دلایا کہ وہ کابل حکومت پر زور دیں گی کہ پارلیمان میں زیر بحث ازدواجی زندگی سے متعلق متنازعہ قانون کا اطلاق نا ہو۔ اس قانون کے تحت خواتین کو اپنے شوہروں کی جنسی خواھش ہر حال میں پورا کرنے اور کسی مجبوری کے علاوہ شوہروں کی اجازت کے بغیر گھر سے نا نکلنے کا پابند بنانا ہے۔ جرمن چانسلر نے کہا کہ یہ قانون ناقابل قبول ہے اورکسی بھی معاشرے میں مرد اور عورت کے بنیادی حقوق اور ایک صحت مند زندگی کے برخلاف ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں