ٹی ٹی پی ایک ’سنگین اور بڑھتا ہوا علاقائی خطرہ‘، اقوام متحدہ
21 نومبر 2025
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی القاعدہ پابندی کمیٹی نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ افغانستان سے سرگرم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک 'سنگین خطرہ‘ ہے۔
اقوام متحدہ میں ڈنمارک کی نائب مستقل نمائندہ اور سلامتی کونسل کی القاعدہ پر پابندی کمیٹی کی سربراہ، سینڈرا جینسن لینڈی نے سلامتی کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا کہ ''تقریباً 6,000 جنگجوؤں پر مشتمل تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک اور سنگین علاقائی خطرہ ہے، جسے افغانستان کے حکمران طالبان حکام کی جانب سے لاجسٹک اور خاطر خواہ مدد مل رہی ہے۔‘‘
داعش اور القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کی چیئر کی حیثیت سے 15 رکنی کونسل کے سامنے رپورٹ پیش کرتے ہوئے، سفیر لینڈی نے ٹی ٹی پی کو ''ایک سنگین اور بڑھتا ہوا علاقائی خطرہ‘‘ قرار دیا۔ اور کہا کہ اس دہشت گرد گروہ نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں متعدد ’ہائی پروفائل‘ حملے کیے ہیں، ’’جن میں سے بعض میں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس گروہ کا اثر و رسوخ خطے کی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے۔
لینڈی نے کہا کہ داعش اور القاعدہ سے منسلک گروہ شام سے لے کر افریقہ تک اپنا دائرہ بڑھاتے جا رہے ہیں، اور عدم استحکام، کمزور حکمرانی اور کرپٹو کرنسی و سوشل میڈیا جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے فنڈز اکٹھا کر رہے ہیں، پیروکار بھرتی کر رہے ہیں اور پرتشدد پیغامات پھیلا رہے ہیں۔
پاکستان کا بیان
بریفنگ کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے نمائندے عثمان جدون نے دہشت گردی کے خلاف اسلام آباد کی طویل جدوجہد کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 80,000 سے زائد جانیں قربان کی ہیں اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے گروہوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اربوں ڈالر کے معاشی نقصانات برداشت کیے ہیں۔
جدون نے کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز داعش خراسان، ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادی گروہوں کے ساتھ ساتھ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی مجید بریگیڈ کا بھی مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جو ان کے مطابق افغان سرپرستی میں پھل پھول رہے ہیں اور جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کے 'بنیادی مخالف‘ کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ پابندیوں کے نظام میں زمینی حقائق کی مناسب عکاسی ہونی چاہیے اور تنظیموں کو فہرست میں شامل یا خارج کرنے کے فیصلے شفافیت کے ساتھ، سیاسی مصلحتوں سے پاک طریقے سے کیے جائیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ تمام زیرِ جائزہ اداروں کے لیے غیر جانبدارانہ طریقہ کار ضروری ہے۔
چین نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے پابندیوں کی کمیٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی مجید بریگیڈ کو فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دے۔ چین نے کہا کہ یہ اقدام ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف پختہ عزم کا واضح پیغام دے گا۔
انسداد دہشت گردی کے لیے ایک منصفانہ اور عالمی میکانزم پر زور
پاکستانی نمائندے جدون نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی نظام کے پاس دنیا بھر میں تشدد پسند دائیں بازو، انتہا پسند قوم پرست، زینوفوبک اور اسلاموفوبک گروہوں کو ممنوعہ تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، کیونکہ قابلِ اعتماد زیرو ٹالرنس فریم ورک کے لیے ایک منصفانہ اور عالمی میکانزم ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ جائزہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور افغان طالبان حکمرانوں کے درمیان کشیدگی بدستور جاری ہے۔ اسلام آباد کا اصرار ہے کہ کابل اپنی سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی کے نیٹ ورکس کو ختم کرے۔ جبکہ کابل کسی بھی دہشت گرد گروپ کی اعانت کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہے۔
ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات متعدد دور کے باوجود کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سرحدی گزرگاہیں غیر معینہ مدت تک بند کر دی ہیں، جب تک کابل ٹی ٹی پی کے خلاف قابلِ تصدیق اور ناقابلِ واپسی اقدامات نہیں کرتا۔ اس صورت حال نے تجارت معطل کر دی ہے اور دونوں جانب ہزاروں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین